Inquilab Logo

امریکی نوجوان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہیں: پیو ریسرچ

Updated: March 22, 2024, 4:28 PM IST | Jerusalem

پیو ریسرچ کے حالیہ سروے کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے نوجوان امریکیوں کے خیالات معمرامریکیوں سے کافی مختلف ہیں۔ ۵۰؍ فیصد نوجوان امریکیوں کا ماننا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ ناقابل قبول ہے جبکہ ۲۱؍ فیصد افراد کا ماننا ہے کہ یہ عمل قابل قبول ہے۔ ۶۵؍ سے زائد عمر کے زیادہ تر افراد اسرائیل حامی ہیں۔

Pro-Palestinian protests and the state of Gaza after the war. Image: X
فلسطین حامی مظاہرہ۔ تصویر: ایکس

امریکہ کے نوجوان، غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے تئیں زیادہ حساس اور تنقید ی سوچ کے حامل ہیں۔ امریکہ میں بڑے پیمانے پر کئے گئے ایک سروے میں واضح ہوا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیل نوازی کے متعلق لوگوں کی رائے واضح طور پر ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

واشنگٹن میں جنگ پر شدید اور منقسم عوامی رائے اور بائیڈن کے دوبارہ منتخب ہونے پر جاری گفتگو کے دوران پیور ریسرچ سینٹر کے سروے میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ بہت سے امریکی اس تعلق سے ناواقف ہیں اور ۴۰؍ فیصد افراد کا یہ کہناہے کہ وہ اس معاملے میں مشکوک ہیں کہ بائیڈن کا موقف صحیح ہے یا غلط۔ ۱۸؍ تا ۲۹؍ سال کی عمر کے امریکیوں میں سے ۴۶؍ فیصد کا کہنا ہے کہ اسرائیل جس طرح غزہ میں اپنی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، وہ ناقابل قبول ہے۔ ۲۱؍ فیصد افراد کا یہ کہنا ہے کہ یہ عمل قابل قبول ہے جبکہ بقیہ کا ماننا ہے کہ انہیں اس کے بارے میں علم نہیں ہے۔

معمر امریکیوں کے مقابلے میں نوجوان امریکیوں کے خیالات بالکل مختلف ہیں۔ ۶۵؍یا اس سے زائد عمر کے امریکیوں نے اسرائیل کی حمایت کی ہے جبکہ ۲۹؍ فیصد افراد کا یہ ماننا ہے کہ اسرائیل کا یہ عمل ناقابل قبول ہے۔ خیال رہے کہ ۸۱؍ سالہ امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل نواز ہیں اور حماس کے ۷؍ اکتوبر کےحملے کے بعد اسرائیل کے ’’جوابی حملوں‘‘ کے حق میں ہیں۔ خیال رہے کہ بائیڈن نے ایک طرف اسرائیل کو فوجی اور سفارتی امداد مہیا کی ہے تو دوسری جانب وہ اپنے حکام کو غزہ میں شہریوں کی حفاظت کیلئے ناکافی اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ان کے دوہرے رویے کو بہت سے افراد نے تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ قحط کے دہانے پر ہے۔

یہ بھی پڑھئے: عرب یوم مادر: خطے نے ماؤں کو یاد کیا، فلسطینی ماؤں کا دردوالم اس دن بھی کم نہ ہوا

اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں اب تک ۳۱؍ ہزار سے زائد افرادکی موت ہو چکی ہے اور ۷۰؍ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔ محصور خطے کی آدھی آبادی بھکمری کا سامنا کر رہی ہے۔ اس سروے میں ۳۴؍ فیصد افراد کا یہ کہنا ہے کہ بائیڈن اسرائیل کی  حمایت کر رہے ہیں جبکہ ۲۹؍ فیصد افراد کا کہنا ہے کہ ان کا موقف درست ہے۔ 
اس سروے ، جس میں ۱۲؍ ہزار ۳۹۶؍ افراد سے رائے طلب کی گئی تھی ، میں مسلمان امریکیوں کی اسرائیل کے خلاف واضح تنقیدیں ہیں۔  ۲۱؍ فیصد مسلمان امریکیوں کا کہنا ہے کہ حماس نے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل پر جو حملہ کیا تھا وہ قابل قبول ہےجبکہ اس بارے میں ۵؍ فیصد امریکیوں کے خیالات مثبت ہیں۔ یہودی امریکیوں میں سے ۶۲؍ فیصد کی رائے یہ ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جارحیت قابل قبول ہے۔
واضح رہے کہ ۷؍ اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ میں اپنی جوابی کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں اب تک ۳۱؍ ہزارفلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ عالمی عدالت میں اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا اور عالمی عدالت نے تل ابیب کو غزہ کے شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تاہم، اس ضمن میں اسرائیل نے کوئی بھی اقدام نہیں کیاتھا۔
یو این کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ کا۶۰؍ فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے جبکہ خطے کی آدھی آبادی بھکمری کا سامناکر رہی ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی رسائی بھی ناممکن بنادی ہے جس کی وجہ سے عالمی برادری اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK