Inquilab Logo

عرب یوم مادر: خطے نے ماؤں کو یاد کیا، فلسطینی ماؤں کا دردوالم اس دن بھی کم نہ ہوا

Updated: March 21, 2024, 11:52 PM IST | Agency | Ramallah/Cairo

سوشل میڈیا پر فلسطینی ماؤں کے ساتھ اظہار یگانگت۔ اس دن عرب ممالک میں بچے اپنی والدہ کو تحائف دیتے ہیں اور تشکر کا اظہار کرتے ہیں۔

A Palestinian mother with her baby girl. Photo: INN
ایک فلسطینی ماں اپنی بچی کے ساتھ۔ تصویر : آئی این این

عرب دنیا میں جمعرات ۲۱؍ مارچ کو ’یوم ِ مادر‘ منایا گیا۔ اس موقع پر عرب شہریوں نے  اپنی ماؤں کوخراج تحسین پیش کیا۔ لوگوں نے اپنی والدہ کو  پھول دیا ، تہنیتی پیغامات پر مبنی کارڈ بھیجے اور اور ان سے محبت کے اظہار کے لئے تحائف دینے کے ساتھ ساتھ ان کے اعزاز میں دعوتوں کا بھی اہتمام کیا۔ 
فلسطینی ماؤں سے سوشل میڈیا پر یگانگت کا اظہار 
عرب یوم مادرپر لوگوں نے فلسطینی ماؤں کو خصوصی طورپر یاد کیا۔ مریم فرام غزہ نامی خاتون نے لکھا کہ ’’آج فلسطین میں یوم مادر ہے، اسرائیل کےہاتھوں روزانہ اوسطاً۳۷؍مائیں شہید ہورہی ہیں،  سیکڑوں مائیں اب بھی ملبے تلے دبی ہوئی ہیں،۱۷؍ہزار سے زائد بچے یتیم ہوگئے ہیں۔‘‘اسکے علاوہ بہت سے صارفین نے فلسطینی ماؤں سے اظہار یگانگت کیا اور ان کی خیر و عافیت کیلئے دعائیں کیں۔ وفا کی ایک رپورٹ کے مطابق فلسطینی پریزنر سوسائٹی (پی پی ایس) اور ڈیٹینیز اینڈ  ایکس ڈیٹینیز کمیشن  نے دعویٰ کیاکہ اسرائیلی انتظامیہ نے یوم مادر کے موقع پر جیلوں  میں  قید ۲۸؍ فلسطینی ماؤں کے ساتھ ناروا سلوک کیا اور انہیں  اپنے بچوں سے ملنے کی اجازت نہیں  دی۔
عرب دنیامیں اس دن کو منانے کی تاریخ
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ دنیا بھر میں یوم مادر ۱۴؍مئی کو منایا جاتا ہے تو پھر عرب دنیا میںیہ اہتمام ۲۱؍ مارچ کو کیوں ہوتا ہے؟ تو اس سوال کا جواب تھوڑا طویل ہے۔  العربیہ کی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق اس کا تاریخی سبب ہے ۔ مصر میں فراعنہ کے دور سے۲۱؍ مارچ کو ماؤں کا دن منایا جارہا ہے۔ مصری نوادرات کی تنظیم کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد بکر کے بقول ’’فراعنہ خواتین کا بہت زیادہ احترام کیا کرتے تھے ۔اسکا ا ظہار ان کے مندروں میں کندہ تصاویر سے بھی ہوتا ہے کہ وہ کیسے خواتین اور بالخصوص ماؤں کو عزت دیتے تھے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ ’’قدیم فراعنہ دور کی ایک ملکہ عیسیس کو مادریت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔قدیم مصری کشتیاں پھولوں سے لاد کر شہروں میں لاتے اور ماں کے دن کو مناتے تھے اور اپنی ماؤں کو یہ پھول پیش کرتے تھے۔قدیم یونانیوں اور رومیوں کے ہاں بھی یہ رسم جاری تھی۔ ڈاکٹر بکر کہتے ہیں کہ ماں کا دن قدیم تہذیبوں کے دور سے منایا جارہا ہے اور آج یہ عالمی سطح پر اس کی ایک ترقی یافتہ شکل میں منایا جارہا ہے۔ان کے مطابق بعض مؤرخین کے نزدیک مارچ میں یہ دن منانے کا آغاز یونانیوں نے کیا تھا کیونکہ اسی مہینے موسم بہار کا بھی آغاز ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق  عرب دنیا میں ماں کا دن منانے کی تجویز مصری صحافی مصطفیٰ امین نے پیش کی تھی ۔انھوں نے۱۹۴۳ء میں اپنی کتاب میں یوم مادر کا ذکر کیا تھا۔ مصطفیٰ نے ایک جفاکش مصری خاتون کی کہانی سے متاثر ہوکر اس مہم میں خاص طور پر دلچسپی لی تھی۔اس خاتون نے انہیں بتایا کہ اس نے اکیلے ہی اپنے اکلوتے بیٹے کی پرورش کی تھی،اس کو پڑھایا لکھایا ، اعلیٰ تعلیم دلوائی اور ڈاکٹر بنایا۔ پھر اس کیلئے  مکان خرید کیا تاکہ اس کی شادی کر سکے لیکن اس بیٹے کی شادی ہوگئی تو اس نے اپنی ماں سے ملنا جلنا ہی چھوڑ دیا جس سے وہ نفسیاتی مریض بن کر رہ گئی ۔ مصری صحافی کی ماں کا دن منانے کی تجویز کو صدر جمال عبدالناصر نے منظوری دی اور انہوں نے۱۹۵۶ء میں یہ اعلان کیا کہ۲۱؍ مارچ کو ماؤں کا دن منایا جائے گا ۔ پھر مصر کی تقلید میں پوری عرب دنیا میں یہ دن منایا جانے لگا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK