Inquilab Logo

غزہ :اسرائیلی فوج کے حملے سے قبل رفح سےشہریوں کازبردستی انخلاء

Updated: May 07, 2024, 1:18 PM IST | Agency | Gaza/Tel Aviv-Yafo

فوجی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ صبح سےشہریوں کو عارضی طورپرنکالنے کیلئے محدود کارروائی کا آغاز کیاگیا۔ حماس نے کہا : اس سے جنگ بندی کیلئے جاری مذاکرات بند ہوجائیں گے۔

Rafah, where the Israeli army is evacuating about 100,000 people. Photo: INN
رفح جہاں سے اسرائیلی فوج تقریباً ایک لاکھ افراد کو نکال رہی ہے۔ تصویر : آئی این این

 اسرائیلی فوج نے پیرکو جنوبی غزہ شہر میں متوقع فوجی کارروائی سے قبل فلسطینی علاقے میں مشرقی رفح کے باشندوں کو دوسرے علاقےکی طرف زبردستی بھیجنا شروع کر دیا۔ فوج نے ایک بیان میں کہاہےکہ اسرائیلی دفاعی افواج مشرقی رفح کے باشندوں کو توسیع علاقے کی طرف بڑھنے کی ترغیب دیتی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے پیر کو کہا کہ وہ مشرقی رفح سے تقریباً ایک لاکھ افراد کو نکال رہی تھی۔ کتنے لوگوں کو نکالا جارہا تھا، اس سوال پر ایک فوجی ترجمان نے صحافیوں کو بتایاکہ ’’اندازاً تقریباً ایک لاکھ افراد ہوں گے۔ ‘‘
 عالمی ادارۂ صحت کے مطابق فی الحال تقریبا۱ء۲؍ ملین افراد رفح میں پناہ گزین ہیں۔ رفح میں حملے کے امکان پر عالمی امدادی گروپوں اور عالمی لیڈروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستانی نژاد امریکی خلاباز سنیتا ولیمس منگل کو تیسری بار خلا ئی سفر پر جائیں گی

’’منتقلی کیلئے پیغامات پہنچائے جائیں گے‘‘
 ایک فوجی ترجمان نے آن لائن تفصیل دیتے ہوئے صحافیوں کو بتایاکہ ’’آج صبح ہم نے رفح کے مشرقی حصے میں رہنے والوں کو عارضی طور پر نکالنے کیلئے ایک محدود کارروائی کا آغاز کیا۔ یہ ایک محدود پیمانے کی کارروائی ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’عارضی طور پر انسانی ہمدردی کے علاقے میں منتقلی کیلئے پوسٹرس، ایس ایم ایس پیغامات، فون کالز اور عربی میں میڈیا کی نشریات کے ذریعہ پیغامات پہنچائے جائیں گے۔ ‘‘
 فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حماس کا ’غزہ میں ہر جگہ‘ تعاقب کر رہی ہے اور یہ اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک اس کی قید میں موجود تمام یرغمالی واپس نہ کردیئے جائیں۔ 
جلد رفح میں داخل ہوں گے: اسرائیلی وزیر دفاع۔ 
نیتن یاہو دیر نہ کرو: وزیر قومی سلامتی
ایک طرف حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثوں کے ذریعے سے غزہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکرات جاری ہیں تو دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلہ سے متعلق معاہدہ نہ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر وزیر دفاع یوآف گیلانت نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے ایسے اشارے دے دیئے ہیں کہ وہ جنگ بندی تک پہنچنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔ معاہدہ نہ ہوا تو اسرائیل اس کی حمایت کرے گا اور جلد ہی ہم رفح اور دیگر علاقوں میں داخل ہوجائیں گے۔ 
 ادھر اسرائیلی وزیر برائے قومی سلامتی بین گویر نے نیتن یاہو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب رفح میں داخل ہوجاؤ!‘‘ انہوں نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہم نے غزہ پر حملہ نہیں کیا اور ہمیں ۷؍اکتوبر مل گیا، ہم نے فوری حملہ نہیں کیا تو ہمیں ایک سخت حملے کا سامنا کرنا پڑا، نیتن یاھو اب رفح کی طرف جاؤ۔ 
 اسرائیلی وزیر کا ٹویٹ اسرائیلی وزیر اعظم کے ان بیانات سے مطابقت رکھتا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسرائیل حماس کے جنگ کے خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر سکتا۔ 
 واضح رہے کہ بین گویر کا یہ مطالبہ نیتن یاہو کے دفتر کے سامنے اتوار کو ہونے والے مظاہروں کے بعد سامنے آئے ہیں جن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ قیدیوں کے معاہدے کو ختم نہ کریں۔ اتوار کو ہی اسرائیلی وزیر خزانہ سموٹریچ نے غزہ میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کیلئے ایک مظاہرے میں رفح شہر پر حملے کو تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سموٹریچ نے کہاکہ ہر کوئی قیدیوں کو واپس لانا چاہتا ہے لیکن ہتھیار ڈالنا نہیں۔ 

’’رفح سے انخلاء خطرناک ثابت ہوگا‘‘
حماس کے ایک سرکردہ رہ نما نے کہا ہے کہ رفح سے انخلاء خطرناک ثابت ہوگا اور جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات بند ہوجائیں گے۔ قبل ازیں حماس کے بین الاقوامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے  الاقصیٰ ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ دشمن اپنے کسی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا اور ایک قیدی کو بھی آزاد نہیں کراسکا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل رفح میں داخل ہونے سے خوفزدہ ہےکیونکہ یہ اس کیلئے ایک اسکینڈل ہو گا اور ناکامی کے سوا اسے کچھ نہیں ملے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK