Inquilab Logo

رفح پر اسرائیلی فوجی حملہ خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او کا انتباہ

Updated: May 05, 2024, 11:24 AM IST | Agency | New York

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل نےجنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے اگرایسا کیا تواس سےنظام صحت مکمل تباہ ہوجائیگا جو پہلے سے کمزور ہے۔

Tedros Ghebreyesus, Director General of the World Health Organization. Photo: INN
عالمی ادارہ صحت کےڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس گیبریسوس۔ تصویر : آئی این این

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل نے خبردار کیا کہ جلد از جلد جنگ بندی کی جائے ورنہ جنوبی غزہ پٹی کے شہر رفح پر اسرائیلی فوجی حملہ خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈرس گیبریسوس نے ’ ایکس‘ پر کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے اور پہلے سے کمزور نظامِ صحت کو تباہ کر سکتا ہے۔ 
 اسرائیلی فوج رفح شہر پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حماس کے خلاف یہاں زمینی حملہ کرنا چاہتے ہیں۔ یورپی ممالک، اقوام متحدہ، یہاں تک کہ اسرائیل کا اہم ترین اتحادی امریکہ بھی نیتن یاہو سے شہر پر زمینی حملے کا خیال ترک کر نے کی اپیل کررہا ہے۔ 
  اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور کے ترجمان جینز لایرکے نے جمعہ کو جنیوا میں کہا تھا کہ انسانی نقصانات کے علاوہ یہ حملہ پوری غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر کی جانے والی کارروائیوں کیلئے ایک زبردست دھچکا ثابت ہوگا۔ رفح کراسنگ ہی انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کا مرکز ہے۔ 
 عالمی ادارہ صحت نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کہ رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے۔ اس علاقے میں ۱ء۲؍ ملین سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے جن میں سے بہت سے لوگ دوسری جگہ منتقل نہیں ہو سکتے۔ نقل مکانی کی ایک نئی لہر کے نتیجے میں بیماریوں اوربھوک میں اضافہ ہوگا اور مزید جانیں ضائع ہوجائیں گی۔ 

یہ بھی پڑھئے: نائیجر: ایک ہی ہوائی اڈہ پرروسی اور امریکی فوج تعینات

جہاں تک صحت کے نظام کا تعلق ہے اس وقت بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز میں سے صرف۳۰؍ فیصد اور غزہ کے۳۶؍ اسپتالوں میں سے صرف۳۳؍ فیصد کام کر رہے ہیں۔ ان میں روشنی اور ایندھن کی کمی کے ساتھ ساتھ طبی عملے کی بھی شدید قلت ہے۔ 
 ہنگامی تیاری کی کوششوں کے ایک حصے کے طور پر تنظیم اور اس کے شراکت دار صحت کی خدمات کو تیزی سے بحال کرنے اور اسے دوبارہ فعال کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ایسا کرنے کیلئے متعدد ذرائع پر انحصار کیا جارہا۔ مثال کے طور پر خدمات کے دائرہ کار کو بڑھانے اور سپلائیز کی پہلے سے تیاری کرنے پر کام جاری ہے لیکن پہلے سے ہی خستہ حال صحت کے نظام کے تناظر میں رفح میں کسی آپریشن سے انفیکشن اور اموات میں نمایاں اور تیزی سے اضافہ ہوگا۔ 
 رفح میں اس وقت تین جزوی طور پر کام کرنے والے اسپتال ہیں۔ یہ النجار اسپتال، الہلال الاماراتی اسپتال اور الکویت اسپتال ہیں۔ اس وقت جب لڑائی ان تین اسپتالوں کے قریب پہنچ کر شدید ہوجائے گی تو مریضوں، عملے اور ایمبولینس کیلئے اسپتالوں تک جانا غیر محفوظ ہو جائے گا۔ یہ اسپتال بھی جلد ہی کام کرنا چھوڑ دیں گے اور سروس فراہم کرنے سے قاصر ہوجائیں گے۔ مشرقی خان یونس میں واقع غزہ یورپی اسپتال اس وقت شدید بیمار مریضوں کیلئے ایک ریفرل اسپتال کے طور پر کام کر رہا ہے۔ مگراس کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے کیونکہ رفح میں دراندازی اسے مکمل طور پر الگ تھلگ کرنے اور پھر ناقابل رسائی ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس طرح جنوب میں صرف ۶؍ فیلڈ اسپتال اور وسطی علاقے میں الاقصیٰ اسپتال باقی رہ جائے گا جو ریفرل اسپتال ہوگا۔ ہنگامی تیاری کی جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پرتنظیم، اس کے شراکت داروں اور اسپتال کے عملے نے ناصر میڈیکل کمپلیکس کی بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل کیا ہے۔ اسپتالوں پر بوجھ کو کم کرنے کیلئے عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت دار خان یونس، وسطی علاقے اور شمالی غزہ میں بنیادی صحت کے مراکز اور اضافی طبی مراکز قائم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رفح کے علاقے المواصی میں ایک نئے فیلڈ اسپتال کے قیام کے لیے کام جاری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK