Inquilab Logo

نائیجر: ایک ہی ہوائی اڈہ پرروسی اور امریکی فوج تعینات

Updated: May 05, 2024, 11:24 AM IST | Agency | Niamey / Washington

امریکی وزیر دفاع نےحیرت انگیز طور پر کہا کہ روسی فوج کی تعیناتی ہماری فورسیز کے تحفظ کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

Russian soldiers talking to the media in Niamey. Photo: INN
روسی فوجی نیامی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

نائیجر کے فوجی حکمرانوں کی جانب سے امریکی افواج کے انخلاء کے فیصلے کے بعد روسی فوجیوں کونائیجر میں اس ہوائی اڈے پر تعینات کیا گیا ہے جہاں امریکی فوجی بھی موجود ہیں۔ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بھی اس کی تصدیق کی ہےلیکن حیرت انگیز طورپر انہوں نے یہ بھی کہا ہےکہ اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ 
 خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جولائی میں اقتدار پر قبضہ کرنے والی نائیجر کی حکومت نے مارچ میں کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ فوجی تعاون کے معاہدہ کو ختم کر رہے ہیں جس نےاپنے فوجیوں کو واپس بلانے پر رضامندی ظاہر کی ہے اور منظم روانگی کیلئے ایک وفد کو نیامی بھیجا ہے۔ ۲۰۲۳ء کی بغاوت سے پہلے، نائیجر مغربی افریقہ میں شدت پسندوں سے نمٹنے کیلئے امریکی حکمت عملی کا ایک اہم ساتھی تھا جہاں ۱۰؍ کروڑ ڈالر کا امریکی ڈرون اڈہ اور تقریباً ایک ہزار امریکی فوجی تعینات تھے۔ دارالحکومت نیامی کے ائیربیس۱۰۱؍ پر روسی افواج کی تعیناتی نے روسی اور امریکی فوجیوں کو ایک ایسے وقت میں قریب کر دیا ہے جب یوکرین کی جنگ پر واشنگٹن اور ماسکو میں شدید اختلافات موجود ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل عالمی عدالت کا پابند ہو یا نہ ہو، ۱۲۴؍ ممالک عدالت کے حکم پر اس کےخلاف کارروائی کرسکتے ہیں

ایک پریس کانفرنس میں اس کے بارے میں پوچھے جانے پرلائیڈ آسٹن نے کہا کہ روسی فوج کی تعیناتی ہماری فورسیز کے تحفظ کے حوالے سے کوئی اہم مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئربیس۱۰۱؍ جہاں ہماری افواج موجود ہے، نائیجر ایئر فورس کا ایک اڈہ ہے جو دارالحکومت میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈے سے متصل ہے۔ انہوں نے ہوائی میں ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ روسی افواج ایک الگ کمپاؤنڈ میں ہیں اور انہیں امریکی افواج تک رسائی یا ہمارے آلات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ 
 ماسکو میں ایک بریفنگ کے دوران کریملن کے ترجمان نےنائیجر کے اڈے پر روسی موجودگی کی خبروں کی تصدیق یا تردید نہیں کی بلکہ صرف اتنا کہا کہ ماسکو افریقی ممالک کے ساتھ تعلقات استوار کر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK