عالمی ماہرین انسانیت اور حقوق انسانی نے اسے ظلم کی انتہا قرار دیا، منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو کیمپ میں داخل ہونے کے بعد باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 11:39 AM IST | Gaza Strip
عالمی ماہرین انسانیت اور حقوق انسانی نے اسے ظلم کی انتہا قرار دیا، منصوبے کے مطابق فلسطینیوں کو کیمپ میں داخل ہونے کے بعد باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
اسرائیل کے وزیر دفاع نے غزہ کے تمام فلسطینیوں کو رفح کے ملبے پر قائم کیمپ میں زبردستی منتقل کرنے کا منصوبہ پیش کیا ہے، جسے قانونی ماہرین اور ماہرین حقوق انسانی نے انسانیت کے خلاف جرائم کا خاکہ قرار دیا ہے۔برطانوی اخبار دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع کاٹز نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو رفح شہر کے ملبے پر ایک کیمپ قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے اس کیمپ کو ’انسانی ہمدردی کا شہر‘ کہا ہے۔اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کاٹز نے اسرائیلی صحافیوں کو بریفنگ میں بتایا کہ فلسطینیوں کو کیمپ میں داخل ہونے سے پہلے سیکوریٹی اسکریننگ سے گزرنا ہوگا اور ایک بار اندر جانے کے بعد انہیں کیمپ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اسرائیلی فورسیز اس جگہ کے اردگرد کنٹرول سنبھالیں گی۔ ابتدائی طور پر تقریباً ۶؍لاکھ فلسطینیوں کو اس علاقے میں منتقل کیا جائے گا، جن میں زیادہ تر وہ لوگ ہوں گے، جو اس وقت المواسی کے علاقے میں بے گھر ہیں۔کاٹز کے بقول بتدریج پورے غزہ کی آبادی کو وہاں منتقل کیا جائے گا اور اسرائیل کا مقصد ’ہجرت کے منصوبے‘ پر عمل درآمد کرنا ہے، جوہو کر رہے گا۔
رواں سال کے آغاز میں ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے اس تجویز کے بعد کہ بڑی تعداد میں فلسطینیوں کو غزہ سے نکل جانا چا ہئےتاکہ علاقے کو ’صاف‘ کیا جا سکے، اسرائیلی سیاستدانوں بشمول وزیر اعظم نیتن یاہو نے جبری بے دخلی کے منصوبے کو جوش و خروش سے اپنایا ہے اور اکثر اسے امریکی منصوبے کے طور پر پیش کیا۔اسرائیلی انسانی حقوق کے معروف وکیل مائیکل سفارد نے کہا کہ کاٹز کا یہ منصوبہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے ۔سفارد نے کہا کہ کاٹز نے انسانیت کے خلاف ایک جرم کا عملی منصوبہ پیش کیا ہے۔ یہ سب غزہ کے جنوبی سرے کی طرف آبادی کی منتقلی اور پھر باہر بے دخلی کے لئے کیا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیلی حکومت اب بھی اس بے دخلی کو ’رضاکارانہ‘ کہتی ہے لیکن غزہ میں لوگ اتنے دباؤ میں ہیں کہ کسی بھی طرح کی نقل مکانی کو قانونی طور پر رضامندی نہیں کہا جا سکتا۔جب آپ کسی کو اس کے وطن سے زبردستی نکالتے ہیں تو وہ جنگی جرم ہوتا ہے اور اگر یہ بڑے پیمانے پر کیا جائے جیسا کہ اس منصوبے میں ہے تو یہ انسانیت کے خلاف جرم بن جاتا ہے۔اسرائیلی وزیر نے اپنا منصوبہ اس وقت پیش کیا، جب نیتن یاہو واشنگٹن پہنچے ہیں جہاں وہ ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔