Inquilab Logo

’’ سفید جھوٹ ہےکہ ویدانتا پروجیکٹ سابقہ سرکار نے گنوایا ‘‘

Updated: September 21, 2022, 9:48 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

این سی پی آفس میں جنتا دربار میں شرکت کےبعد پریس کانفرنس میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے واضح کیا کہ’’ لوگ غلط خبریں پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ویدانتا پروجیکٹ مہا وکاس اگھاڑی کے دور اقتدارمیں ہی مسترد کر دیا گیاتھا ،اس کی تحقیقات کرلی جائے ،دودھ کا دوھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے ‘‘

Ajit Pawar addressing a press conference after the Janata Durbar at the NCP office
اجیت پوار این سی پی کے دفتر میںجنتا دربار کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے

متعدد لیڈروں نے یہ الزام عائد کیا ہےکہ سابقہ حکومت کے غلط مطالبات کے سبب  ویدانتا کا فاکس کوم پروجیکٹ مہاراشٹر سے گجرات منتقل ہو گیا جس سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ ملازمتیں پیدا ہونے والی تھیں۔ اس الزام پر سابق نائب وزیر اعلیٰ اور موجودہ اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے شدید برہمی کا مظاہرہ کیا ہے اور اسے سفید جھوٹ قرار دیا۔ انہوںنے کہا کہ اگر کسی کو لگتا ہے تو مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، ایجنسیاں آپ کے ہاتھ میں ہیں، لہٰذا اس معاملے کی جانچ ضرور ہونی چاہیے اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہئے ساتھ ہی  عوام کے حقائق سامنے آنے چاہئے۔غلط بیانات دے کر بے روزگاروں میں غلط فہمی پیدا نہیں کرنی چاہیے۔ 
 این سی پی آفس  میںمنگل کو جنتا دربار میں شرکت کےبعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے  اجیت پوار نے یہ بھی واضح کیا کہ لوگ غلط خبریں پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ویدانتا  پروجیکٹ مہا وکاس اگھاڑی کے دور اقتدارمیں ہی مسترد کر دیا گیا ہے، یہ پوری طرح غلط ہے۔اجیت پوار نے یہ بھی کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ مزید پروجیکٹ لانے والے ہیں ۔ جو بھی پروجیکٹ مہاراشٹر کے مفاد میں ہیں، وہ پروجیکٹ مہاراشٹر میں آنے چاہئیں ۔
ایس ٹی ملازمین   کی تنخواہ بر وقت ہو نا چاہئے
 اجیت پوار نے کہا کہ’’ حکومت کو توجہ دینا چاہئے کہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ( ایس ٹی )  ملازمین کی تنخواہ وقت پر ہو۔‘‘ انہوںنے مزید کہا کہ’’ہم نے بجٹ میں ایس ٹی کے لیے۱۴۰۰؍کروڑ  منظور کئے تھے، ایس ٹی ملازمین کی تنخواہ د ینے کیلئے ۳۵۰؍ کروڑ درکار ہوتے ہیں۔ درمیان میں جو بھی ہڑتال ہوئی اس کے بعدایس ٹی سروس شروع ہو گئی ۔ اب یہ صورتحال نہیں رہی کہ ایس ٹی کو اپنی آمدنی سے تنخواہ ملتی ہے۔ یہ اعلان کیا گیا کہ بجٹ میں ہونے والی کمی کو ریاستی حکومت اپنے خزانے سے ادا کرے گی۔ موجودہ اضافی بجٹ میں بھی شندے حکومت نےایک ہزار کروڑ کا اضافی فنڈ مختص کرنے کا اعلان کیاہے۔ یعنی ۲۴۰۰؍ کروڑ کا فنڈ اور اگر یہ کم پڑ جائے تو وہ ناگپور اسمبلی اجلاس میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کر سکتے ہیں، اس لئے  پیسے زیادہ ہوں یا کم ہوں اس کی پرواہ نہ کرتےہوئے ایس ٹی ملازمین کی تنخواہ بروقت ادا کرنے کیلئے حکومت کو باریکی سے نظر رکھنا چاہئے۔ 
این سی پی اچھے کام کی حمایت کریگی 
 اجیت پوار نے کہا کہ ویدانتا جیسے پروجیکٹ مہاراشٹر میں آئیں گے تو این سی پی یقینی طور پر ایسے اچھے کام کی حمایت کرے گی لیکن اس طرح کے پروجیکٹوں کو ماحولیاتی انحطاط کا باعث نہیں بننا چاہئے۔ کچھ حلقوں کے لوگ  الزام لگا رہے ہیں کہ سابقہ حکومت کے نمائندوں کے مختلف مطالبات کی وجہ سے یہ منصوبہ مہاراشٹر سے چلا گیا ۔ اجیت پوار نے کہا کہ جب میں نائب وزیر اعلیٰ تھا توایسا بالکل نہیں ہوا۔ بلا وجہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
 اجیت پوار نے کہا کہ اگر کوئی واقعی ایسا سمجھتا ہے تو مرکزی حکومت، ریاستی حکومت اور ایجنسیاں آپ کے ہاتھ میں ہیں، انکوائری ضرور ہونی چاہیے لیکن بے روزگاروں میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کیلئے بیانات نہ دیے جائیں۔ درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہوا، لیکن اگر آپ تحقیق کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں۔ اجیت پوار نے شندے-فرنویس حکومت کو سیدھا چیلنج دیا کہ اسے اب `دودھ کا دودھ اورپانی کا پا نی  ہونا چاہیے۔
ایکناتھ شندےبے روزگاروں کی بے اطمینانی دورکریں 
 ویدانتا کے پروجیکٹ کے بارے میں کافی بحث ہو چکی۔ اب وزیر اعلیٰ دہلی جانے والے ہیں۔ اس پروجیکٹ کے بارے میںمعلومات لینا ان کا حق  ہے۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بے روزگاروں میں پائی جانے والی بے اطمینانی کو دور کرنے کی پوری کوشش کرنی چا ہئے اور اس پروجیکٹ کو مہاراشٹر میں لانے کیلئے سب کچھ داؤ پر لگادینا چاہئے۔ ہم ریاست میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے بڑے پروجیکٹ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھےلیکن کچھ عناصر جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیںکہ  ویدانتا کو مسترد کر دیا گیا ہے جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔ 
 اجیت پوار نے بتایا کہ کہا جارہا ہےکہ ریاست میں  مزید منصوبے آنے والے ہیں۔ میں پھر مہاراشٹر سے کہتا ہوں کہ جو پروجیکٹ مہاراشٹر کے مفاد میں ہیں وہ مہاراشٹر میں آنے چاہئیں۔صرف حکومت کو یاد رکھنا چاہئے اور اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ کوئی بھی ترقیاتی کام  ماحولیاتی انحطاط کا سبب نہ بننے پائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK