Inquilab Logo

’طلاق ثلاثہ کیس میں پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کرنا ممنوع نہیں ‘

Updated: August 10, 2020, 7:07 AM IST | Agency | Thiruvananthapuram

کیرالا ہائی کورٹ کا اہم فیصلہ مگر واضح کیاکہ اس کیلئے مجسٹریٹ کورٹ سے رجوع نہ ہونے کا جواز پیش کرنا ہوگا، ذیلی عدالت میں ضمانت کی عرضی سے متعلق رہنما خطوط بھی جاری کئے، گرفتاری کے خوف کو دور کرتے ہوئے صاف کیا کہ مجسٹریٹ کورٹ میں ضمانت کی عرضی پر شنوائی میںملزم کا حاضر ہونا ضروری نہیں

Divorce - Pic : INN
طلاق ۔ تصویر : آئی این این

کیرالا ہائی کورٹ نے طلاق ثلاثہ سے متعلق ایک معاملے کی شنوائی  میں یہ واضح کیا ہے کہ  اس قانون کے تحت  ملزم بنائے گئے شخص کیلئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۴۳۸؍ کے تحت پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کرنا ممنوع نہیں ہے۔
  لائیو لاء ڈاٹ ان  کے ذریعہ دی گئی خبر کے مطابق کورٹ نےبہرحال یہ واضح کیا ہے کہ دفعہ ۴۳۸؍ کے تحت    پیشگی ضمانت کی عرضی داخل کرتے ہوئے ملزم کو یہ بتانا ہوگا کہ اس نے مجسٹریٹ کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا ۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس پی وی کُنہی کرشنن  نے پیشگی ضمانت کیلئے  عرضی داخل کرنے والے شخص کو پہلے مجسٹریٹ کورٹ سے رجوع   کا حکم دیا۔
  کورٹ نے عرضی گزار سے کہا ہے کہ  مجسٹریٹ کی عدالت میں پہلے طلاق ثلاثہ قانون کے سیکشن ۷(سی)  کے تحت باضابطہ ضمانت کی عرضی داخل کریں۔ عرضی گزار کی یہ دلیل تھی کہ  مجسٹریٹ کورٹ میں  عرضی دینے کی صورت میں ریمانڈ میں بھیجے جانے کا امکان ہے کیوں کہ مجسٹریٹ شکایت کنندہ کو نوٹس جاری کئے بغیر ضمانت کی عرضی پر شنوائی نہیں کرسکتے۔
 اس پر بحث کے دوران کورٹ نے واضح کیا کہ طلاق ثلاثہ ایکٹ کی دفعہ ۷(سی)  کے تحت داخل کی گئی  ضمانت کی درخواست پر شنوائی کے وقت عرضی گزار کا کورٹ میں حاضر ہونا لازمی نہیں  ہے۔  اسی طرح یہ سیکشن پولیس کے ذریعہ بغیر وارنٹ  ملزم کی گرفتاری  پر بھی اصرار نہیں کرتا ،  نہ ہی یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ضمانت کی عرضی پر شنوائی کیلئے  ملزم کو کورٹ میں پیش  کیا جائے۔
 کورٹ نے اس ضمن میں  جاری کئے گئے رہنما خطوط میں کہا ہے کہ ملزم مجسٹریٹ کورٹ میں اپنے وکیل کے توسط سے ضمانت کی عرضی داخل کر سکتاہے جس کی مخالفت اپنے وکیل  کے توسط سے متعلقہ خاتون  جو  شکایت کنندہ ہے،کو کرنےکا  پورا حق ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر مجسٹریٹ کی عدالت ضمانت کی عرضی قبول کرلیتی  ہے تووہ ملزم کوایک مختصر مدت  کے اندر اندر  عدالت میں حاضر ہونے کی ہدایت دے سکتی ہے تاکہ ضمانت کی شرائط پوری کی جاسکیں اور بانڈ  وغیرہ پر عمل ہوسکے۔ 
 کیرالا ہائی کورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر مجسٹرٹ کی  عدالت ضمانت کی عرضی کو خارج کردیتی ہے تو تفتیشی افسر ملزم کو گرفتار کر سکتا ہے۔ اس دوران ملزم  اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے گرفتاری کے خطرے کی صورت میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ ۴۳۸؍ کے تحت ہائی کورٹ سے  رجوع ہوسکتاہے۔ اسی طرح  ضمانت منظور ہونے کی صورت میں شکایت کنندہ خاتون کو بھی اسے ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK