پارلیمانی الیکشن سےعین قبل گرفتار کرنے کا جواز پیش کرنے کی ہدایت، براہ راست ثبوت نہ ہونے کا حوالہ بھی دیا، جانچ ایجنسی کو جمعہ تک جواب دینے کا حکم۔
EPAPER
Updated: April 30, 2024, 11:34 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi
پارلیمانی الیکشن سےعین قبل گرفتار کرنے کا جواز پیش کرنے کی ہدایت، براہ راست ثبوت نہ ہونے کا حوالہ بھی دیا، جانچ ایجنسی کو جمعہ تک جواب دینے کا حکم۔
دہلی کے مبینہ شراب گھوٹالہ کیس میں ای ڈی کے ذریعہ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ میں منگل کو لگاتار دوسرے روز بھی زوردار بحث ہوئی جس کے بعد عدالت نے دہلی کے وزیراعلیٰ کی گرفتاری کے وقت پر سوال اٹھاتے ہوئے ای ڈی سے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے سوال کیاکہ آخرعام انتخابات سےعین قبل کیجریوال کی گرفتاری کیوں عمل میں لائی گئی؟
جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی کے پرزور دلائل کے بعد ای ڈی کیلئے کیجریوال کی گرفتاری پر۵؍سوالات قائم کئے اور اس پر اگلی سماعت میں تیاری کے ساتھ جواب دینے کی ہدایت دی۔
یہ بھی پڑھئے: پرجو َل ریونّا پارٹی سے معطل ، ملک سے فرار پر سوال
جسٹس سنجیو کھنہ نے ای ڈی سےسوال کیاکہ وہ بتائے کہ کیا وہ اس معاملہ میں عدالتی کارروائی کے بغیر فوجداری کارروائی کرسکتی ہے۔ جسٹس کھنہ نے کیجریوال کے خلاف ثبوت نہ ہونے کا بھی حوالہ دیا اور ای ڈی سے کہا کہ وہ بتائے کہ کیجریوال اس معاملہ میں کس طرح سے ملوث ہیں۔انہوںنے کہا کہ ای ڈی یہ بتائے کہ عام انتخابات سے عین قبل گرفتاری کیوں ہوئی؟ بنچ نے مزید کہا کہ دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا کے معاملہ میں ای ڈی نے کچھ ملنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن دہلی کے وزیر اعلیٰ کے معاملہ میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا۔عدالت نے ای ڈی سے یہ بھی سوال کیا کہ جانچ کی کارروائی کے آغاز اور گرفتاری کے درمیان اتنا فرق کیوں ہے؟
اس سےقبل سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہاکہ دہلی آبکاری پالیسی معاملہ میں دہلی کے وزیر اعلیٰ کے براہ راست طور پر ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی پارٹی لیڈر منیش سیسودیا کے مقدمہ میں بنچ نے کیجریوال کا کوئی ذکر نہیںکیا۔ انہوں نے گرفتاری کی ضرورت اور مواد کی جانچ کے عمل پر سیر حاصل دلائل پیش کئے۔