Inquilab Logo

’’ اوپر والے کی یہی مرضی تھی کہموربی کا پُل ٹوٹے! ‘‘

Updated: November 03, 2022, 9:36 AM IST | ahmedabad

پل ٹوٹنے پر’اوریوا‘ کمپنی کے منیجر کا عدالت میں عجیب و غریب بیان ، مالکان ہنوز پولیس کی گرفت سے دور ، تاروں کو زنگ لگنے کی بات سامنے آئی ، کئی جگہوں پر پرارتھنا سبھائیں

Even after 3 days of Morbi bridge accident, search operation is being conducted in Machu river. (Photo: PTI)
موربی پُل حادثے کے ۳؍ دن بعد بھی ماچھو ندی میں تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔(تصویر: پی ٹی آئی )

 گجرات کے ضلع موربی میں ہونے والے حادثے کے بارے میں ’اوریوا‘ کمپنی کے منیجروں میں سے ایک دیپک پاریکھ نے مقامی عدالت  میں یہ عجیب و غریب اور بے حسی بھرا بیان دیا ہے کہ’’ یہ بھگوان کی اِچھّا تھی، اوپر والے کی یہی مرضی تھی کہ ایسا خطرناک اور  افسوسناک واقعہ پیش آیا۔‘‘ کمپنی کے منیجر کے اس بیان سے متاثرین کے ساتھ ساتھ پورا ملک سخت حیرت میں پڑ گیا ہے اور یہ سوال کر رہا ہے کہ اتنے بڑے حادثے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے وہ عدالت میں اس طرح کے بے تکے اور بے حسی بھرے بیان دے رہے ہیں۔ 
منیجر نےعدالت میں کیا کہا ؟
 کمپنی  کے منیجر دیپک پاریکھ   نے یہ بات چیف جوڈیشل مجسٹریٹ اور ایڈیشنل سینئر سول جج ایم جے خان کی عدالت میں بتائی۔دیپک پاریکھ اوریوا کمپنی کے ان۹؍  افراد میں شامل ہیں جنہیں اس پل کے گرنے کے بعد گرفتار کیا گیا  تھا۔ پاریکھ نے عدالت کو بتایا کہ کمپنی کے منیجنگ ڈائرکٹر سے لے کر نچلے درجے کے ملازمین تک سبھی نے سخت محنت کی اور پُل کی انتہائی کم قیمت میں مرمت کی ۔ اسے اس قابل بنایا کہ وہ دوبارہ کھولا جاسکے۔ منیجر کے مطابق ۲۶؍ اکتوبر سے یہ پل کھول دیا گیا تھا لیکن تب تو کوئی حادثہ نہیں ہوا لیکن حادثے والے دن ہمارا اندازہ ہے کہ اس پر ضرورت سے زیادہ لوگ ہوں گے اور پھر  بھگوان کی اِچھا  اور مرضی کے آگے تو کسی کی نہیں چلتی ۔ اس لئے  ایسا ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ دیپک پاریکھ نے عدالت کو یہ بھی  بتایا کہ وہ کمپنی میں میڈیا منیجر تھے اور گرافک ڈیزائننگ کا کام کرتے تھے۔ ان کا حادثے سے یا پُل کی مرمت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ انہیں بلَی کا بکرا بنایا جارہا ہے۔
پولیس کی تفتیش کا کیا کہنا ہے ؟
 اس معاملہ میں موربی کے ڈی ایس پی، پی اے جالہ نے مقامی عدالت کو بتایا کہ جھولتے  پل کی  تاروں کو زنگ لگ گیا تھا جس کی وجہ سے زیادہ وزن پڑنے پر وہ ٹوٹ گئیں اور یہ حادثہ پیش آیا ۔ اگر اس  کےکیبل کی مرمت کی جاتی تو یہ حادثہ پیش نہ آتا۔ کمپنی کو اس پر پہلےہی غور کرنا چاہئے تھا ۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پل کو۲۶؍ اکتوبر کو لوگوں کی گنجائش کا تعین  کئے بغیر ہی  اور حکومت کی اجازت کے بغیر کھول دیا گیا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ زندگی بچانے والے آلات  نصب کئے گئے اور نہ لائف گارڈ تعینات کئے گئے  جبکہ پل کی مرمت کے حصے کے طور پر صرف پلیٹ فارم کو تبدیل کیا گیا تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ میں فارنسک سائنس لیباریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ پل میں کوئی اور کام نہیں کیا گیا تھا۔ انہی اہم وجوہات کے سبب پُل نہ صرف منہدم ہوا بلکہ کئی لوگوں کی جان چلی گئی ۔
اب تک کی تفتیش 
   پل کو ایک کیبل کے ذریعے سہارا دیا گیا تھا اور اس میں کوئی آئلنگ یا گریسنگ نہیں کی گئی تھی ۔ جہاں سےکیبل ٹوٹا ہے وہاں  پر اس میں زنگ لگ چکا تھا ۔ اس بات کا بھی کوئی تحریری دستاویز نہیں ہے کہ پل میں کیا کام ہوا اور کیسے کیا گیا۔ اب تک کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن ٹھیکیداروں کوپل کا کام سونپا گیا تھا وہ اس کام کے اہل ہی نہیں تھے۔ ان کا ماضی میں کسی بھی پُل کی تعمیر یا اس کی مرمت کا کوئی تجربہ نہیں تھا ۔
۱۰؍ دن کا ریمانڈ 
  ڈی ایس پی جالہ نے اس  واقعہ میں گرفتار  کئے گئے۹؍ ملزمین میں سے چار کیلئے عدالت سے۱۰ دن کا ریمانڈ بھی طلب کیا ہے جو اطلاعات کے مطابق انہیں مل گیا ہے۔ جن ملزمین کی ریمانڈ دی گئی ان میں دیپک پاریکھ، دنیش بھائی مہاسکھ رائے  دوے، ٹھیکیدار پرکاش  لال جی بھائی پرمار اور دیوانگ بھائی پرکاش بھائی پرمار شامل ہیں۔   دوسری جانب موربی بار اسوسی ایشن نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسوسی ایشن سے وابستہ کوئی وکیل اس کیس میں کسی بھی ملزم کی جانب سے نہیں لڑے گا۔ادھر پوری ریاست میں مہلوکین کیلئے پرارتھنا سبھائیں منعقد کی گئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK