بغیر اجازت جلوس نکالنے کی وجہ سے دہلی پولیس نے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کیخلاف بھی معاملہ درج کیا تھا لیکن ہندوتوادی تنظیموں کی دھمکی کے بعد پولیس نے یوٹرن لیا
EPAPER
Updated: April 20, 2022, 10:24 AM IST | Agency | New Delhi
بغیر اجازت جلوس نکالنے کی وجہ سے دہلی پولیس نے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کیخلاف بھی معاملہ درج کیا تھا لیکن ہندوتوادی تنظیموں کی دھمکی کے بعد پولیس نے یوٹرن لیا
جہانگیر پوری تشدد معاملے میں دہلی پولیس پر پہلےدن سے یکطرفہ کارروائی کاالزام لگتا رہا ہے جس کی وہ شروع ہی سے تردید بھی کرتی رہی ہے لیکن ایک بار پھراس نے اس الزام کو درست ٹھہرادیا ہے۔ رام نومی جلوس کے بعد ہونے والے تشدد کے معاملے میں اب تک۲۵؍ گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں اور ان میں سے تمام ملزمین کا تعلق اقلیتی طبقے سے ہے۔ ایک دن قبل دہلی پولیس نے بلا اجازت جلوس نکالنے کی وجہ سے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے خلاف بھی معاملہ درج کیا تھا اور ایک ملزم کی گرفتاری بھی عمل میں آئی تھی لیکن ہندوتوادی تنظیموں کی جانب سے اس پر سخت اعتراض کے بعد نہ صرف اس معاملے سے ان دونوں تنظیموں کا نام ہٹا دیا گیا بلکہ گرفتار کئے گئے ملزم کو بھی چھوڑ دیاگیا۔ خیال رہے کہ بجرنگ دل اور وی ایچ پی نے پولیس کو واضح دھمکی دی تھی کہ اگر ان کے خلاف کارروائی ہوئی تو وہ پولیس کے خلاف جنگ چھیڑ دیں گے۔ ان تنظیموں نے پولیس کی اس کارروائی کے پس پشت پاکستان کی سازش بھی قرار دیا تھا۔ اس سلسلے میں پہلے دہلی پولیس کے افسران نے بتایا تھا کہ ’’پولیس نے ہنومان جینتی پر جلوس کے دوران تشدد کے سلسلے میں وی ایچ پی کے ضلعی سربراہ پریم شرما کو گرفتار کیا ہے۔ڈپٹی کمشنر آف پولیس (نارتھ ویسٹ) اوشا رنگنانی نے میڈیا کو بتایا تھا کہ اس کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ۱۸۸؍ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ جہانگیر پوری تشدد کے بعد یہ دوسری ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن اب اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ اس میں سے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کا نام ہٹا لیاگیا ہے اور گرفتار کئے گئے ملزم کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے۔ دریں اثنادہلی پولیس نے جہانگیر پوری تشدد معاملے میں اپنی ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو سونپ دی ہے۔ذرائع کے مطابق اس معاملے کی جانچ کرنےوالی دہلی پولیس کی شاخ نے عبوری رپورٹ وزارت داخلہ کو سونپ دی ہے۔اس رپورٹ میں تشدد کی وجہ موٹے طورپر مجرمانہ سازش بتائی گئی ہے۔پولیس نے ا پنی رپورٹ میں وزارت داخلہ کو واقعہ سےمتعلق معلومات اور اس سے نمٹنے کیلئےاس کے ذریعہ اٹھائے گئے اقدامات کی معلومات دی ہے۔رپورٹ میں اب تک کی گئی جانچ کی بنیاد پر تشدد کے پیچھے کسی سازش کی بات کہی گئی ہے۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاملے میں سنیچر کی رات ہی سے جانچ کے بعد اب تک ۲۵؍ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔اس کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں سے اس واقعہ کے بارے میں پوچھ تاچھ کی جارہی ہے۔پولیس کی رپورٹ کے مطابق جہانگیرپوری میںسنیچر کو ہنومان جینتی کے موقع پر جب شوبھایاترا نکالی جارہی تھی توجلوس پر کچھ لوگوں نے پتھراؤ کیا۔ اس کے بعد تشدد اور آتشزدگی کے واقعات بھی ہوئے تھے۔ تشدد میں پولیس اہلکاروں سمیت کئی لوگ زخمی ہوگئے تھے۔