Inquilab Logo

بلجیم: یونیورسٹی آف گینٹ نے تین اسرائیلی تعلیمی اداروں سے تعلقات منقطع کرلئے

Updated: May 18, 2024, 8:51 PM IST | Brussels

بلجیم کی یونیورسٹی آف گینٹ نے تین اسرائیلی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوشن سے تعلقات منقطع کر لئے ہیں اور کہا ہے کہ ان کی پالیسی یونیورسٹی کی ہیومن رائٹس پالیسی سے میل نہیں کھاتی۔ یونیورسٹی کی تحقیقات نے ایم آئی جی اے ایل اور وولکانی سینٹر کے اسرائیلی وزارتوں کے ساتھ وابستگی اور ہولون انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں مالی مدد فراہم کرنے کے بارے میں خدشات کو اجاگر کیا۔

Pro-Palestinian protests continue in Belgium. Photo: AXA
بلجیم میں جاری فلسطینی حامی احتجاج۔ تصویر: ایکسا

بلجیم کی یونیورسٹی آف گینٹ نے تین اسرائیلی ایجوکیشن اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوشن سے تعلقات منقطع کر لئے ہیں اور کہا ہے کہ ان کی پالیسی یونیورسٹی کی ہیومن رائٹس پالیسی سے متوازی نہیں ہے۔اس ضمن میں یونیورسٹی کے ناظم ریک وین دی والے نے جمعہ کو کہا تھا کہ اشتراک کے وقت ان ۳؍ تعلیمی اداروں نے ہمیں مثبت اشارے دیئے تھے لیکن ان کے ہیومن رائٹس ٹیسٹ میں مسائل پائیں گئےہیں اس لئے یونیورسٹی ہولون انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ایم آئی جی اے ایل گیلیگلی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور ولکانی سینٹر کے ساتھ اشتراک ختم کر رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: چلی: طلبہ کا صدر گیبرئیل بوریک کو خط، اسرائیل کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ

خیال رہےکہ یونیورسٹی کا یہ اقدام کیمپس میں جاری فلسطینی حامی احتجاج کے دوران سامنے آیاہے۔یونیورسٹی کی تحقیقات نے ایم آئی جی اے ایل اور وولکانی سینٹر کے اسرائیلی وزارتوں کے ساتھ وابستگی اور ہولون انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں مادی مدد فراہم کرنے کے بارے میں خدشات کو اجاگر کیا۔ یونیورسٹی کی تحقیقات کے مطابق اس نے تعاون کو ناپسندیدہ بنا دیا ہے۔ مظاہرین نے یونیورسٹی کے ذریعے اس اقدام کا استقبال کیا ہے لیکن اسے صرف پہلا قدم قرار دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK