Inquilab Logo

اردن : امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ ، ۳؍ فوجی ہلاک ، ۳۴؍ زخمی

Updated: January 30, 2024, 11:49 AM IST | Agency | Uman

عراق کے جنگجوؤں نے ذمہ داری قبول کی، امریکی صدر جوبائیڈن نے بدلہ لینے کا اعلان کیا۔انہوں نے اس حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر لگایا۔ تہران کی جانب سے تردید۔

After the drone attack on the US military base on the border of Jordan and Syria, there is fear of further spread of the war. Photo: INN
اردن اور شام کی سرحد پرواقع امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے بعدجنگ مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ تصویر : آئی این این

گزشتہ روز اردن اور شام کی سرحد پر امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ۳؍ امریکی فوجی ہلاک اور ۳۴؍زخمی ہوگئے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز کہا کہ شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں ۳؍ امریکی فوجیوں کی موت ہوگئی جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔  انہوں نے اس حملے کا الزام ایران کے حمایت یافتہ گروپوں پر لگایا۔ صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’اگرچہ ہم ابھی اس حملے سے متعلق حقائق جمع کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ حملہ شام اور عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ گروپوں نے کیاہے۔ ‘‘ 
 اس بارے میں  امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ’’یہ پہلا موقع ہے کہ جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں امریکی فوجی مارے گئے۔ ‘‘ امریکی سینٹرل کمانڈ نے ڈرون کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’’۲۸؍جنوری کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں فوجی اڈے پر ہونے والے یکطرفہ حملے (ڈرون) میں ۳؍ امریکی فوجی مارے گئے اور ۲۵؍ زخمی ہو گئے۔ ‘‘
عراق کی جنگجوؤں نے حملہ کی ذمہ داری قبول کی
 مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق کی جنگجو تنظیم نے اردن کے امریکی فوجی اڈے پر حملہ کرکے شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقاومت اسلامی عراق نے ایک بیان میں اردن میں امریکی اڈے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ بیان میں تنظیم نے کہا ہے کہ جب تک امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت ختم نہیں ہوگی، حملے جاری رہیں گے۔ تنظیم نے یہ بھی کہا ہے کہ خطے میں امریکی فوجی اڈے ہمارے جائز ہدف ہیں۔ 
 امریکی اڈہ ہماری سرحدوں کے باہر واقع ہے: اردن
دریں اثناء اردن کے وزیر مواصلات اور حکومت کے سرکاری ترجمان مہند مبیضین نے امریکی افواج پر حملے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے سرکاری ’المملکہ‘ چینل کو بتایا کہ ’’یہ حملہ اردن کی سرحد کے قریب شام کے اندر پیش آیا۔ یہ واقعہ اردن کے اندر نہیں ہوا ہے۔ اس حملے میں شام میں التنف بیس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ‘‘
’’ڈرون شام سے آیا تھا‘‘
’العربیہ‘ کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اردن میں امریکی افواج کو نشانہ بنانے والا ڈرون شام سے آیا تھا۔ 
اردن کے بعد شام میں بھی امریکی فوجی اڈے پر حملہ
مشرق وسطیٰ کے مختلف مقامات پر امریکی فوجی اڈوں پر جنگجوؤں کے حملے جاری ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کے بعدگزشتہ روز علی الصباح شام کے صوبے حسکہ کے شمال مشرق میں واقع امریکی فوجی اڈے کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق خربہ عدنان نامی قصبے میں واقع امریکہ فوجی اڈے پر نامعلوم افراد نے ڈرون حملہ کیا ہے۔ اس سے پہلے ذرائع ابلاغ میں عراقی صوبہ الانبار میں واقع امریکی اڈے عین الاسد پر بھی حملوں کی خبر دی گئی تھی۔ 
یاد رہے کہ عراق کے جنگجوؤں نے فلسطین پراسرائیلی جارحیت کے بعدسے خطے میں امریکی اور صہیونی تنصیبات پر حملوں کا اعلان کررکھا ہے۔ 
’’ امریکی فوج پر حملے سے ایران کا کوئی تعلق نہیں ‘‘
 دریں اثناء اقوام متحدہ میں ایران کی نمائندگی کیلئے قائم دفتر کے ایک ترجمان نے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کو کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ہونے والے حملوں سے ایران کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خطے میں تعینات امریکی فوج اور عراق اور شام میں سرگرم جنگجو گروہوں کے درمیان کشیدگی کے نتیجے میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔ اس سے قبل رائٹرز نے بھی امریکی اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کہا تھا کہ اردن میں ہونے والے حملوں سے ایران کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ 
عراقی جنگجوؤں کا صہیونی سمندری تنصیبات پر ڈرون حملہ
 مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ عراقی جنگجوؤں نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے زفولون میں واقع اسرائیلی سمندری تنصیبات پر ڈرون حملے کئے۔ تفصیلات کے مطابق صہیونی سمندری تنصیبات پر لگنے والے ڈرون طیارے عراقی جنگجوؤں کی جانب سے استعمال کئے گئے ہیں۔ دریں اثناء عراقی سید الشہداء بریگیڈ کے سیکریٹری جنرل ابو آلاء الولائی نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت کے سمندری حملوں کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے گا جس کے تحت بحیرہ روم میں اسرائیلی کشتیوں کو محاصرے میں لیا جائے گا۔ انہوں نے تاکید کی ہے کہ بحیرہ روم میں سمندری کاروائیوں کا مقصد صہیونی بندرگاہوں کی سرگرمیاں معطل کرنا ہے۔ جب تک غزہ کے خلاف ظالمانہ محاصرہ ختم نہیں ہوگا، صہیونی حکومت کے خلاف کاروائیاں جاری رہیں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK