Inquilab Logo

کرناک بریج جزوی طور پر بند، ٹریفک دیگر راستوں پر منتقل

Updated: August 23, 2022, 10:07 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

انگریزوں کے دور کے اس پُل کو ازسرنوتعمیرکرنے کیلئے اسی ماہ منہدم کیا جائےگا،سیکڑوں گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوگی، اس بریج کو ۲۰۲۴ء تک دوبارہ تعمیرکرنے کا اعلان

Karnak Bridge, which will be demolished and rebuilt.
کرناک بریج ،جسے منہدم کرکے دوبارہ تعمیر کیا جائےگا۔(تصویر،انقلاب:شاداب خان)

 انگریزوں کے دور کے تقریباً ڈیڑھ سو برس پرانے ’کرناک بریج‘ کی از سرنو تعمیر کےلئے اسے جزوی طور پر بند کرنے کے ساتھ ٹریفک کو دیگر راستوں پر منتقل کردیا گیا ہے۔ اس بریج کو اسی ماہ منہدم کردیا جائے گا اور ۲۰۲۴ء تک اس کے دوبارہ تعمیر کرلینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
 واضح رہے کہ کرناک بریج سینٹرل ریلوے لائن کے اوپر سے گزرتا ہے اور حضرت مخدوم علی مہائمیؒ فلائی اوور کے نیچے سے گزرنے والی سڑک کو کرافورڈ مارکیٹ سے پہلے ہاربر لائن پر پی ڈی میلو روڈ سے جوڑتا ہے جس کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کے لئے یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس بریج کے بند کئے جانے سے سیکڑوں گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوگی اور کھڑک اور محمد علی روڈ پر اور دوسری طرف پی ڈیمیلو روڈ پر ٹریفک کا مزید بوجھ بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ اسی وجہ سے بریج کو بند کرنے سے قبل میونسپل کارپوریشن نے ممبئی پولیس کے محکمہ ٹریفک سے بریج کو بند کرنے کی اجازت طلب کی تھی اور اجازت ملتے ہی بریج جزوی طور پر بند کردیاگیا۔ اس بریج کو بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے اگست ۲۰۱۴ء میں ہی بند کردیا گیا تھا۔
 اس سلسلے میں ریلوے کے ایک افسر نے بیان دیا ہے کہ محکمہ ٹریفک نے بریج کو بند کرنے کی اجازت ۲۵؍ شرطوں پر دی ہے۔ اس افسر کے مطابق اگرچہ زیادہ تر شرائط عام نویت کی ہیں لیکن چند شرائط بہت سخت ہیں جس کی وجہ سے ریلوے نے محکمہ ٹریفک اور بی ایم سی کے ساتھ ایک میٹنگ درخواست کی ہے۔  افسر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اس میٹنگ سے چند مسائل حل ہوں گے جس سے اس بریج کو منہدم کرنے کا کام شروع کیا جا سکےگا۔ ان کے مطابق یہ بریج کافی کمزور ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اس کے نیچے سے گزرنے والی ٹرینوں کی حفاظت کے لئے یہ  خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔
 بریج کو بند کرنے کیلئے جو شرائط عائد کی گئی ہیں ان میں بھاری وزن اٹھانے والی کرین کا ۲۴؍ گھنٹے وہاں دستیاب ہونا، ٹریفک محکمہ کے ۷۰؍ اہلکاروں کی تعیناتی، ۱۰۰؍ بیریکیڈ (رکاوٹیں)، اندھیرے میں گاڑیوں کی رہنمائی کے لئے ۱۰۰؍ بلنکرس (جلنے بجھنے والا آلہ)، ۵۰؍ ریفلیکٹر جیکٹ اور ۵۰؍ ایسے بورڈ جن پر ٹریفک کے دیگر راستوںپر منتقل کرنے کی اطلاع دی گئی ہو اور دیگر اشیاءفراہم کرنا شامل ہے۔
آمد و رفت کے اوقات
 بریج کو جزوی طور پر بند کرنے کی نوعیت اس طرح ہے کہ ۲۲؍ اگست سے یوسف مہر علی روڈ کو ’’ون وے‘‘ (یک طرفہ) کر دیا گیا ہے اور دفتر کے اوقات کا خیال رکھتے ہوئے صبح ۷؍بجے سے صبح ۱۱؍ بجے کے درمیان جنوب کی طرف جانے والی گاڑیوں کو بریج پر سے گزرنے کی اجازت دی جائے گی اور شام ۴؍ بجے سے شب ۹؍ بجے کےدرمیان شمال کی طرف جانے والی گاڑیوں کو بریج سے گزرنے کی اجازت دی جائے گی۔ساتھ ہی یوسف مہر علی روڈ کے دونوں جانب ہر طرح کی گاڑیوں کی پارکنگ پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔صبح ۷؍ بجے سے صبح ۱۱؍ بجے تک پوہمل جنکشن سے پی ڈیمیلو روڈ کی ٹریفک کر روک دیا جائے گا اور اس دوران موٹر گاڑیاں متبادل سڑک کے طور پر محمد علی روڈ، ہمالیہ جنکشن، سی ایس ٹی جنکشن یا اوتار سنگھ بیدی چوک سے گزر سکتی ہیں۔
 شام کو ۴؍ بجے سے شب ۹؍ بجے تک جنوب کی طرف جانے والے کُندن لال کاٹا سے پوہمل جنکشن کی طرف جانے والی گاڑیوں کو متبادل سڑک کے طور پر واڑی بندر جنکشن، ایس وی پی روڈ، ایس ٹی جنکشن، بھنڈی بازار اور محمد علی روڈ سے گزرنا ہوگا۔
 یاد رہے کہ ۲۰۱۸ء میں ہی اس بریج کو منہدم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا لیکن اُس وقت اسی راستے پر اسی نوعیت کا ایک دیگر اہم پُل، ہینکاک بریج، پہلے سے مہندم ہوچکا تھا اس لئے اس بریج کے ڈھانچہ کی مضبوطی کی دوبارہ جانچ کروائی گئی تھی۔ واضح رہے کہ ہینکاک بریج اب تک مکمل طور پر تعمیر نہیں ہوسکا ہے لیکن اسے گاڑیوں کی آمد ورفت کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ بریج کی تعمیر میں تاخیر سے عوام میں ناراضگی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK