Inquilab Logo

عمر خالد کو ایک ہزار دن تک قید میں رکھنا ذہنی دیوالیہ پن کی دلیل ہے

Updated: June 11, 2023, 11:17 AM IST | New Delhi

عمر خالد کی رہائی کیلئے منعقدہ پریس کانفرنس میں رویش کمار اورمنوج جھا سمیت اہم شخصیات کااظہار خیال

Ravish Kumar while addressing the press conference. Along with Umar Khalid`s father Qasim Rasool Ilyas
رویش کمار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ۔ ساتھ میں عمر خالد کےوالد قاسم رسول الیاس

’’عمر خالد جیسے اچھے اور باصلاحیت  نوجوان کو ایک ہزار دن دن قید میں رکھنا   سماجی بربادی کے ساتھ ساتھ ذہنی دیوالیہ پن کی بھی نشانی ہے۔ یہاں تک کہ انگریزوں کے خلاف آزادی کی جدوجہد کے دوران مہاتما گاندھی بھی ایک ہزار دن تک جیل میں نہیں رہے۔‘‘ مشہور صحافی رویش کمار نے یہ جملے گزشتہ دنوں دہلی میں عمر خالد کی رہائی کے سلسلے میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں واضح طور پر کہا کہ عمر خالد کو بغیر کسی ٹرائل کے ایک ہزار دن تک جیل میں رکھنا اس بات کی دلیل ہے کہ برسراقتدار طبقہ ان سے خوفزدہ ہے۔ رویش کمار کے مطابق  کسی بھی مہذب اور جمہوری سماج میں اس طرح کا رویہ قابل قبول نہیں ہونا چاہئے۔ ہم نے گزشتہ ۹؍ سال میں ریاستی جبر اور سرکاری اداروں اور گودی میڈیا کی مدد سے عوام پرظلم کا نظارہ کیا ہے۔ ایک پی ایچ ڈی کے طالب علم کو گودی میڈیا کی مدد سے ملک مخالف قرار دے دیا گیا اور پھر اسے اب تک جیل میں قید رکھا گیا  ہے۔ رویش کمار نے اس دوران  ا س بات پر بھی تنقید کی کہ جج جب تقریر کرتے ہیں تو بہت اچھا بولتے ہیں لیکن فیصلوں میں وہ جو بولتے ہیں اس کی حمایت نہیں کرتے۔  انہوں نے کہا  کہ جب بھی  معاشی بحران ہوتا ہے تو فاشزم عروج پر ہوتا ہے کیونکہ بے روزگاری میں زبردست اضافہ ہوتا ہے اور فاشزم سماج کے  نرم رویے کی وجہ سے ہی جنم لیتا ہے۔ رویش کمار نے  عدالتی سسٹم اور قانون کی حکمرانی کے سلسلے میں یہ چبھتی ہوئی بات کہی کہ کبھی کبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ قانون کا ضمیر سو گیا ہے اور اگر کبھی ہو جاگتا ہوگا تو اسے پھر سلادیا جاتا ہے۔ رویش کی تقریر میں سسٹم کے تئیں بہت زیادہ ناراضگی تھی ۔ انہوں نے  عوام کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش بھی کی اور کہا کہ انگلینڈ میں ایک بے مطلب کا میچ ہو رہا ہے جس پر ٹویٹس کی بھرمار ہے لیکن ایک نوجوان مہینوں سے جیل میں بند ہے اس کے تعلق سے کوئی ہلچل نہیں ہے۔

  رویش کمار نے  سپریم کورٹ پر زور دیتے ہوئے کہ وہ ایک سال سے زیادہ عرصے تک قید رہنے والوں کا ازخود نوٹس لے اور ان کی رہائی کا سامان کرے۔رویش نے دلیل دی کہ جو لوگ ایک سال سے زیادہ عرصے سے قید ہیں ان کے لیے ضمانت خود بخود دستیاب ہونی چاہیے۔ یہ کم از کم ٹرائلز کو تیز کرے گا۔ اس تقریب میں راشٹریہ جنتا دل کے  رکن پارلیمنٹ منوج جھا، جے این یو کے پروفیسر اور ماہر اقتصادیات پربھات پٹنائک،  سپریم کورٹ کے وکیل شاہ رخ عالم، اور عمر خالد کے والد ایس کیو آر الیاس بھی شامل تھے۔  رویش کمار  سے اتفاق کرتے ہوئے  منوج جھا نے سوال کیا کہ آر جے ڈی کے نوجوان لیڈر میران حیدر، عمر خالد اور دہلی فسادات کے لیے مبینہ طور پر جیل میں بند تمام لوگوں کا قصور کیا ہے۔ ہم جمہوریت کی ماں ہیں، لیکن ماں کی طبیعت ناساز ہے۔ یہ ایک سے زیادہ اعضاء کی ناکامی سے گزر رہی ہے۔ آر جے ڈی ایم پی نے نشاندہی کی کہ جمہوریت انتخابات سے متعلق نہیں ہے۔یہ ان اداروں کے بارے میں ہے جو جمہوریت کو تشکیل دیتے ہیں۔ آخرکار، انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمر  خالد کے والدایس کیو آ ر  الیاس نے کہا کہ خالد اس وقت دہلی میں نہیں تھے جب فسادات ہوئے، اس کے باوجود وہ جیل میں ہیں۔ ان کی درخواست ضمانت کیس کا فیصلہ چار ماہ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اس کا مقصد اسے زیادہ سے زیادہ جیل میں رکھنا ہے۔ وہ ایک نوجوان تھا جس نے ایک ایسے ملک کا خواب دیکھا جہاں سب کے لیے کھانا ہو، سب کے سر کے اوپر چھت ہو اور سب کو انصاف ملے۔ الیاس نے جذباتی ہوتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام لوگوں کے لیے بول رہے ہیں جنہیں جیل بھیج دیا گیا ہے، جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں بھیما کوریگاؤں کیس کے  لئے سزا دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اس تقریب میں مشہور مصنفہ ارندھتی رائے بھی موجود تھیں جبکہ دیگر اہم شخصیات  نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے اپنا احتجاج درج کروایا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK