Inquilab Logo

کھرگون :عید کی نماز گھروں میں ادا کرنے کی ہدایت، کرفیو برقرار

Updated: May 02, 2022, 10:49 AM IST | Agency | Khargone

کھرگون کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ سمیر سنگھ مجالدا نے کہا کہ ’’اس مرتبہ عید کی نماز گھروں پر ہی ادا کی جائے گی‘‘، اکشے ترتیا اور پرشورام جینتی پر بھی ضلع میں کسی کو کوئی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ ، یکم مئی کو صبح۸؍ بجے سے۵؍ بجے کے درمیان دکانیں کھولنے کی اجازت لیکن ۲؍ اور ۳؍ مئی کو مکمل کرفیو 

Khargone was injured in the violence, after which police and administration were accused of unilateral action..Picture:INN
کھرگون تشدد میںکئی زخمی ہوئے تھے جبکہ اسکے بعدپولیس اور انتظامیہ پر کطرفہ کارروائی کا الزام لگا تھا ۔ تصویر: آئی این این

عید کے پیش نظرمدھیہ پردیش کے کھرگون میں ۲؍ اور ۳؍ مئی کو کرفیو  برقرار رہنے کا اعلان کیا گیا ہے اور نماز عید گھروں میں ادا کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کھرگون کے ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سمیر سنگھ مجالدا نے کہا کہ ’’اس مرتبہ عید کی نماز گھروں پر ہی ادا کی جائے گی۔ اکشے ترتیا اور پرشورام جینتی پر بھی ضلع میں کسی کو کوئی تقریب منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔خیال رہے کہ یہاں۱۰؍ اپریل کو رام نومی کے جلوس کے دوران پتھراؤ کا واقعہ پیش آنے کے بعد تشدد کی آگ بھڑک اٹھی تھی۔ اے ڈی ایم نے مزید کہا کہ یکم مئی کو صبح۸؍ بجے سے۵؍ بجے کے درمیان دکانیں کھولنے کی اجازت  دی جائے گی۔ اے ڈی ایم نے کہا کہ ’’حکم جاری کیا گیا ہے کہ دکانیں کھلی رہیں گی اور امتحان دینے والے طلبہ کو پاس کر دیا جائے گا۔ تاہم، وقت کے مطابق فیصلہ میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ کھرگون میں۱۰؍ اپریل کو ہونے والے تشدد میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب جلوس کے دوران لوگوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کر دیا تھا۔ جلوس کے آغاز میں پتھراؤ شروع ہو گیا جس میں ایک پولیس انسپکٹر سمیت چار افراد زخمی ہو ئے تھے۔   اس کے بعد یہاں ی یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے انتظامیہ نے  بلڈوزر چلا کرمسلمانوں کے کئی گھر اور دکانیں مسمار کردی تھیں ۔ بتایا جا رہا ہےکہ پولیس اور انتظامیہ اب کوئی بھی خطرہ مول لینے کے لئے تیار نہیں اور اکشے ترتیا اور پرشورام جینتی کی کسی بھی تقریب کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ضلعی انتظامیہ اور کمیونٹی کے درمیان میٹنگ کے بعد کیا گیا ہے۔ غور طلب  ہے کہ۱۰؍ اپریل  کے  تشدد کے بعد سے وہاں کرفیو  جاری ہے، اس کرفیو میں وقتاً فوقتاً نرمی کی جا رہی ہے لیکن عید کے پیش نظر پھر اس میںسختی کر دی گئی ہے۔
انہدامی کارروائی کی ایس آئی ٹی جانچ کیلئے سپریم کورٹ میں  اپیل 
  مدھیہ پردیش کے کھرگون اور سیندھوا میںتشدد کے ملزمین کے خلا ف مسلمانوں کے گھروں اور دکانوںکےخلاف یکطرفہ  انہدامی کارروائی کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے۔ خود کو انتظامیہ کی من مانی کا شکار بتانے والے رضیہ، ہدایت اللہ، اور مستقیم سمیت ۶؍ لوگوں نے ایس آئی ٹی تشکیل  دے کر معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔درخواست میں  قصوروار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی درخواست گزاروں نے انہیں معاوضہ ادا کرنے کی بھی اپیل کی ہے جن کے مکان اور دکانیں  منہدم کر دی گئیں ۔  اس کے علاوہ آئندہ اس طرح کی کارروائی پر روک لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
انتظامی افسران پر عوام میں خوف وہراس پھیلانے کا الزام 
  ایڈوکیٹ عادل احمد اور احتشام ہاشمی کے توسط سے دائر کردہ  درخواست میں کہا گیا ہے کہ۱۰؍ اپریل کو کھرگون میں تالاب چوک کے قریب جامع مسجد میں رام نومی کا جلوس نکالتے ہوئے  گانے بجائے گئے تھے اوراشتعال انگیز نعرے لگائے گئے تھے۔  اس بات پر۲؍ فرقوں کے لوگوں میں جھگڑا ہوا اور اس کے بعد ہاتھا پائی ہوئی لیکن انتظامیہ نے صرف ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا اور اس کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ کئی اعلیٰ عہدیدار یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ ایسا کرکے وہ لوگوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں۔تمام۶؍ درخواست گزار کھرگون اور بروانی ضلع کی تحصیل سیندھوا کے رہائشی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ساری کارروائی قواعد و ضوابط کے خلاف کی گئی ہے۔ ایک طرف، حکومت تشدد سے ہونے والے نقصان کی وصولی کے لیے `مدھیہ پردیش ریکوری آف ڈیمیج ٹو پبلک اینڈ پرائیویٹ پراپرٹی ایکٹ  کے تحت کارروائی کر رہی ہے۔دوسری جانب بغیر کسی نوٹس کے لوگوں کی املاک پر بلڈوزر چلا دیاگیا۔ یہ مساوات ا ور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے جیسے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عرضی گزاروں نے معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی صدارت میں ایس آئی ٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ سپریم کورٹ لوگوں کے گھروں اور دکانوں کو غیر قانونی طور پر گرانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔ درخواست میں مکانات اور دکانوں کی تعمیر نو، معاوضہ اور مستقبل میں اس طرح کی انتظامی کارروائی روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK