• Fri, 19 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

ڈجیٹل صفائی کی نئی مثال بنا بہار کا لکھوا گاؤں، کچرا بنا دیہی باشندوں کی آمدنی کا ذریعہ

Updated: December 18, 2025, 9:53 PM IST | Patna

صفائی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہار کے سیوان ضلع کے نوتن بلاک میں واقع لکھوا گرام پنچایت ملک کا پہلا ایسا گاؤں بن گیا ہے، جہاں گھروں سے نکلنے والے کچرے کی خرید و فروخت موبائل ایپ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔

E Waste.Photo:INN
ای ویسٹ۔ تصویر:آئی این این

 صفائی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بہار کے سیوان ضلع کے نوتن بلاک میں واقع لکھوا گرام پنچایت ملک کا پہلا ایسا گاؤں بن گیا ہے، جہاں گھروں سے نکلنے والے کچرے کی خرید و فروخت موبائل ایپ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ لوہیا سوچھ بہار ابھیان (ایل ایس بی اے) کے تحت شروع کی گئی یہ پہل دیہی صفائی، ڈجیٹل جدت اور خود کفالت کا ایک مؤثر ماڈل بن کر سامنے آئی ہے۔
 اس اختراعی نظام کے تحت اب تک بوجھ سمجھے جانے والے گھریلو کچرے کو معاشی قدر رکھنے والا وسیلہ بنا دیا گیا ہے۔ دیہاتی کباڑ منڈی  نامی موبائل ایپ پر اپنے گھروں سے نکلنے والے کچرے کی تفصیلات درج کرتے ہیں۔ ایپ پر موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پراسراج اسکریپ سالیوشن پرائیویٹ لمیٹڈ نامی ایجنسی مقررہ وقت پر گھر پہنچ کر کچرے کا وزن کرتی ہے اور طے شدہ نرخ کے مطابق براہِ راست ادائیگی کرتی ہے۔ اس سے کچرا جمع کرنے سے لے کر ادائیگی تک کا پورا عمل شفاف، وقت کا پابند اور منظم ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:ہندوستانی فٹبال کو اگلے چھیتری کی نہیں سید عبدالرحیم کی ضرورت ہے

لوہیا سوچھ بہار ابھیان میں اطلاعات، تعلیم اور ابلاغ کے ریاستی مشیر سُمن لال کرن نے بتایا کہ اس ماڈل کی سب سے بڑی خصوصیت مختلف اقسام کے کچرے کے لیے واضح نرخوں کا تعین ہے۔ پلاسٹک کی بوتل ۱۵؍روپے فی کلوگرام، کالا پلاسٹک  ۲؍ روپے، سفید مکس پلاسٹک۵ ؍روپے، بڑا گتّا۸؍ روپے، درمیانہ گتّا۶؍ روپے، چھوٹا گتّا ۴؍روپے، کاغذ ۳؍ روپے اور ٹن ۱۰؍ روپے فی کلوگرام کے حساب سے خریدا جا رہا ہے۔ اس نظام سے دیہی باشندوں میں گھریلو سطح پر کچرے کی علیحدگی کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔

یہ بھی پڑھئے:کیا کرن جوہر فلم کے بعد کارتک آرین کے لیے دلہن تلاش کریں گے؟

 لکھوا گاؤں سے جمع کیا گیا کچرا براہِ راست پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ڈبلیو ایم یو) اور ویسٹ پروسیسنگ یونٹ (ڈبلیو پی یو) تک پہنچایا جا رہا ہے۔یہاں سائنسی طریقے سے کچرے کی پروسیسنگ کرکے سنگل یوز پلاسٹک اور نوڈلز کے ریپر جیسے فضلے سے لیپ ٹاپ بیگ، بوتل بیگ، کیری بیگ، خواتین کے پرس، ڈائری اور چابی کے چھلے جیسے پائیدار اور کارآمد مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔ اس سے ماحولیاتی تحفظ کو فروغ ملنے کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہو رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK