Inquilab Logo

زبان کامیابی میں کبھی رکاوٹ نہیں بنتی، احساس کمتری سےنکلیں

Updated: September 26, 2021, 8:26 AM IST | sakhlaque Ahmed | Mumbai

اردو سے یو پی ایس سی کامیاب کرکے۵۵۸؍ واں رینک حاصل کرنےوالے عاصم خان سے گفتگو

Asim Khan has achieved great success in UPSC.Picture:Inquilab
عاصم خان نے یو پی ایس سی میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے تصویر انقلاب

خان عاصم کفایت خان  جنہوں نےیونین پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ان کا تعلق  ریاست کے خاندیش علاقہ سے ہے۔ عاصم نے یو پی ایس سی کے ۲۰۲۰ء  کے امتحان میں ۵۵۸؍ واں رینک حاصل کر کے قوم و ملت کا نام روشن کیا ہے۔ ان کی  یہ کامیابی بہت اہم یوں ہے کہ عاصم نے جماعت اول تا بارہویں تک کی تعلیم اردو میڈیم میں حاصل کی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے یو پی ایس سی کا امتحان بھی اردو زبان میں دیا اور کامیاب ہوئے۔ وہ  ملک میں اس سال اردو میں امتحان پاس کرنے والے واحد امیدوار  ہیں۔ یاد رہے کہ عاصم خان کے والد اور والدہ دونوں ضلع دھولیہ کے اردو میڈیم نگر پالیکا اسکول میں معلمی کے فرائض انجام دے کر سبکدوش ہوچکے ہیں۔ عاصم ۲۰۱۵ء سے یو پی ایس سی کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس سے قبل بھی وہ انٹرویو کے مرحلہ تک پہنچے تھے لیکن فائنل لسٹ میں اپنا نام درج نہیں کرا سکے تھے لیکن اس بار انہوں نے اس مرحلہ کو بھی عبور کرلیا۔عاصم کی اس کامیابی نے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ کوئی بھی طالب علم اردو میڈیم سے بھی  مقابلہ جاتی امتحانات کامیاب کرسکتا ہے۔  اس کے لئے اردو زبان کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
سوال: عاصم اپنا مختصر تعارف پیش کریں؟
جواب :میرا نام عاصم کفایت خان ہے۔ میرا تعلق شہر دھولیہ سے ہے۔ میری اول تا بارہویں جماعت تک کی تعلیم اردو میڈیم اسکول ایل ایم سردار،   سے ہوئی ہے۔ دسویں جماعت کا امتحان میں نے ۸۱؍ فیصد مارکس اور بارہویں سائنس کا امتحان اسی کالج سے ۷۰؍ فیصد مارکس سے کامیاب کیا تھا ۔  اس کے  بعد پھر نارتھ مہاراشٹریونیورسٹی کےبی ٹی کالج آف بائیو ٹیکنالوجی سے بی ٹیک کا امتحان  ۶۳؍ فیصد نمبرات  سے کامیاب کیا ۔ بعد ازیں میں نے ایک سمیسٹر تک دھولیہ شہر کے ایک فوڈ ٹیکنالوجی کالج میں معلمی کے فرائض انجام دیئے۔
سوال: آپ کو مقابلہ جاتی امتحان کا خیال کب اور کیسے آیا؟
جواب :بہت پہلے سے ذہن میں یہ خیال تھا کہ مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کروں گا۔ دراصل جب میں ٹیچنگ کررہا تھا اسی دوران حج کمیٹی آف انڈیا میںامتحان کی تیاری کے انٹرنس امتحان کا علم ہوا۔ میں نے اس میں شرکت کی اور کامیاب رہا اور یوں میں ۲۰۱۵ء  میں ممبئی پہنچ گیا۔ اس کے بعد  دو سال میں نے یہاں تیاری کی اسی دوران والد صاحب پر فالج کا حملہ ہوا اور میری توجہ بٹ گئی۔ اس کی وجہ سے میں ابتدائی امتحان بھی کلیئر نہیں کر پایا۔ دو سال بعد میں نے گھر آکر یو پی ایس سی  امتحان کی تیاری شروع کر دی اور۲۰۱۷ء میں پریلیم امتحان کوالیفائی کیا۔ پريلیم کی کامیابی کے بعد میرا داخلہ جامعہ میں ہو گیا اور یوں میں دہلی چلا گیا۔ یہاں تیاری کی اور مینس بھی کامیاب ہوا۔ انٹرویو کی خوب تیاری کی لیکن حتمی فہرست میں جگہ بنانے میں  ناکام رہا ۔۲۰۱۸ء میں پھر پریلیم امتحان میں کامیابی ملی لیکن مینس میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔  ۲۰۱۹ءمیں بہت نروس ہوگیا تھا کیونکہ اس سال میں پریلم امتحان بھی کامیاب نہیں کر سکا تھا اور وجہ یہ تھی کی میری  والدہ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہو گئی تھیں۔ ایک تو امتحان کا پریشر اور دوسرے گھریلو پریشانیاں، دل میں آیا کہ امتحان کا خیال دل سے نکال دوں لیکن والدہ کے انتقال کے بعد پھر ایک نئے عزم کے ساتھ تیاری شروع کی اور ۲۰۲۰ءکے پريلیم امتحان کو گھرسے ہی تیاری کرکے کامیاب کیا ۔ -باقی صفحہ ۱۴؍ پر 

  اور دوبارہ  حج ہاؤس کا دوبارہ رخ کیا۔ میں شکر گزار ہوں مقصود خان صاحب کا جنہوں نے مجھے مینس امتحان کی تیاری کی اجازت دی۔ اب انٹرویو کا مرحلہ عبور کرنا تھا۔ میں نے پھر جامعہ کا رخ کیا اور یہاں انٹرویو کی تیاری کی اور اب مجھے  طویل انتظار اور محنت کے بعد کامیابی ملی ہے۔ 
سوال: عاصم ،کیا آپ نے یو پی ایس سی کے مکمل پرچے اردو زبان میں دیئے ہیں؟
جواب :جی ہاں میں نے یو پی ایس سی کا مکمل امتحان اردو   میں دیا۔ میں آپ کو ایک خاص بات بتاتا چلوں کہ زبان کبھی بھی امتحان کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں بنتی بلکہ آپ پڑھائی کی منصوبہ بندی کیسی کر رہے ہیں؟ پڑھائی کے لئے کون سی حکمت عملی اختیار کر رہے ہیں؟ یہ بات بہت اہم  ہے۔ ایک بات  اورکہ آپ کا بیک گراؤنڈ ،آپ کی مادری زبان اور آپ کا مذہب کسی بھی طرح سے آپ کی کامیابی میں رکاوٹ نہیں ہے۔ اگر آپ دل و جان سے محنت کر رہے ہیں تو آپ کو کامیابی ضرور  ملے گی بلکہ مادری زبان میں آپ کو مکمل  مضمون سمجھنے، یاد رکھنے اور حوالے محفوظ رکھنے میں زیادہ مدد ملتی ہے۔ آپ کو جس زبان میں عبور حاصل ہے اس زبان میں آپ امتحان دیں ۔میں نے جی ایس  اور آپشنل مضامین کے تمام پرچے اردو زبان میں دیئے۔
سوال: یو پی سی کی تیاری کے  لئے اردو زبان میں مواد موجود نہیں ہے پھر آپ نے کس طرح پڑھائی کر کے کامیابی حاصل کی؟
جواب: یہ حقیقت ہے لیکن میرا خیال ہے کہ جوں جوں طلبہ اردو زبان میں تیاری کریں گے اور امتحان میں شریک ہوں گے اسٹڈی مٹیریل بھی تیار ہوتا جائے گا اور آسانی سے دستیاب بھی ہوگا۔ اردو میڈیم کے طلباء کے لئے میں نے اور نوح صدیقی صاحب نے  ’کاوش‘ نامی ایک کتاب لکھی ہے جس میں اردو زبان کے طلبہ کے لئے  یو پی ایس سی کی تیاری کیسےکریں؟ مواد کہاں سے حاصل کریں؟ طلبہ کی پڑھائی کے لئے کون سے وسائل دستیاب ہیں؟  کہاں سے رہنمائی سے  ملےگی؟ کرنٹ افئیر کی اسٹڈی کے لئے کونسا طریقہ اختیار کریں؟ جیسے مضامین کا احاطہ اس کتاب میں کیا ہے۔ یہ کتاب فلپ کارٹ اورا میزن پر بھی دستیاب ہے۔
سوال: امتحان کی تیاری اور اپنا ہدف حاصل کرنے میں آپ کو تقریباً پانچ سال سے زائد وقت لگا، ایسے میں طلبہ اور والدین کی آپ کس طرح رہنمائی کرنا  چاہیں گے؟
جواب :کوئی بھی مقابلہ جاتی امتحان آسان نہیں ہوتا ہے۔ اس امتحان کی تیاری کرنے والے طلبہ ایک بات ذہن نشین کر لیں، منصوبہ بندی، مستقل مزاجی، مثبت سوچ، مصمم ارادہ اور جہد مسلسل کسی بھی امتحان میں کامیابی کا نسخہ ہے۔یو پی ایس سی ایسا امتحان نہیں کہ جس کی آپ نے رات میں تیاری کی اور صبح میں امتحان دے کر کامیابی حاصل کرلی۔ یہ ایک محنت طلب اور صبر آزما امتحان ہے۔ جس طرح ہر طالب علم کے ذہن میں ہر روز یہ خیال آتا ہے کہ پڑھائی جاری رکھوں یا اسے ترک کردوں، میں بھی ان حالات سے دوچار ہوا لیکن ہر آنے والے دن کو ایک عظیم موقع سمجھ کر اس سے استفادہ کرنا آپکے اندر تحریک اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔۵؍ سال سے زائد عرصہ تک کی پڑھائی  اور ناکامی کے تھپیڑوں کے باوجود مسلسل کی جانے والی محنت اور یقین نے مجھے منزل مقصود تک پہنچایا۔ خاص طور سے ایک بات میں کہنا چاہونگا کہ کبھی کامیابی فوری اور کبھی وقت طلب ہوتی ہے یہ ایک طویل سفر ہے۔ upsc امتحان کی تیاری کے دوران دوست احباب، گھر کے افراد اور خاندان کے لوگوں کی امیدیں بہت زیادہ وابستہ ہوتی ہیں جو طالب علم پر نظر نہ آنے والا ایک نفسیاتی دباؤ پیدا کرتی ہے۔ ایسے وقت میں طالب علم کا مثبت رویہ اور خود اعتمادی اور ماہرین سے رہنمائی اہم  کردار ادا کرتی ہے۔
سوال:ملت کے نام کوئی پیغام؟
جواب :میں یہ کہنا چاہونگا کہ امت کے نوجوانوں میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے۔ ہمیں ضرورت ہے اسے صحیح سمت اور مثبت سوچ فکر عطا کرنے کی اور اچھا ماحول مہیا کرنے کی۔ ہر ضلع میں سول سروس کا ایک سینٹر شروع کیا جاسکتا ہے۔ اقلیتی اداروں کے رہنماؤں، خیرخواہ مخیر حضرات اور مختلف ملی تنظیموں کےذمہ داران سے میری درخواست ہے کہ وہ ایسے ادارےقائم کریں جہاں ضرورت مند ذہین طلبہ کی مقابلہ جاتی امتحانات کی مکمل رہنمائی کے ساتھ تیاری کرائی جاسکے۔ حج ہاؤس، ہمدرد اسٹڈی سرکل، زکوٰۃ فاؤنڈیشن ، جامعہ اسلامیہ اور دیگر ملت کے یہ ایسے بڑے ادارے ہیں جہاں قابل طلبہ کو بھیجا جاسکتا ہے جن کی تھوڑی بہت رہنمائی کے بعد بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ ریاستی سروسیز میں طلباء کے لئے بہت اچھے مواقع ہے جس کا انتظام نہیں کے برابر ہے۔ اس فکر کے ساتھ ملّی تنظیموں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

UPSC EXAM Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK