Inquilab Logo

آج سے ملک میں عام آدمی کیلئے ڈیجیٹل کرنسی کا آغاز

Updated: December 01, 2022, 11:09 AM IST | New Delhi

محدود مقامات پر شروع کئے گئے پروجیکٹ پائلٹ میں تاجر کے علاوہ صارفین آپس میں بھی ’ای روپی‘ کے ذریعے لین دین کر سکیں گے، کمپیوٹر میں اس کا ذخیرہ بھی ممکن

Consumers may no longer need to carry notes in their pockets in the near future;پھہتہ : File photo
ممکن ہے مستقبل قریب میں صارفین کو جیب میں نوٹ لے کر گھومنے کی ضرورت نہ پڑے;تصویر: فائل فو(ٹو)

  ہندوستان میں آج یعنی یکم دسمبر سے ڈیجیٹل کرنسی (ڈیجیٹل روپی) کی شروعات ہو جائے گی۔  یاد رہے کہ یکم نومبر کو آر بی آئی نے ہول سیل ٹرانزیکشن کیلئے ڈیجیٹل روپیہ لانچ کیا تھا، اور اب سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی ریٹیل استعمال کیلئے لانچ کرے گا۔ ایسی صورت  میں لوگوں میں اس تعلق سے تجسس پایا جا رہا ہے    کہ آخر یہ ڈیجیٹل روپیہ کیا ہے، اور اس کا استعمال کس طرح کیا جائے گا؟ سبھی اس کے فائدے اور نقصانات کے تعلق سے   جاننے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔ آئیے یہاں جانتے ہیں ان سبھی سوالات کے جواب۔
ڈیجیٹل روپیہ کیا ہے، یہ کیسا ہوگا؟ 
 ڈیجیٹل روپیہ ایک ڈیجیٹل ٹوکن کی طرح کام کرے گا۔ مطلب یہ ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ آر بی آئی کی طرف سے جاری کئے جانے والے کرنسی نوٹ کی ڈیجیٹل شکل ہے۔ اس کا استعمال کرنسی کی طرح ہی لین دین میں کیا جائے گا۔ آر بی آئی کے مطابق ای۔ روپی کا ڈسٹری بیوشن بینکوں کے ذریعہ ہوگا۔آر بی آئی کے مطابق ڈیجیٹل روپیہ ایک پیمنٹ کا ذریعہ ہے، جو سبھی شہری، کاروبار ، حکومت اور دیگر لوگوں کیلئے   ایک لیگل ٹینڈر ہوگا۔ اس کی قدر سیف اسٹور والے لیگل ٹنڈر نوٹ یعنی موجودہ کرنسی کے برابر ہی ہوگی۔ڈیجیٹل روپیہ ریٹیل استعمال کیلئے  بھی ہوگا۔  آربی آئی کے مطابق ریٹیل ڈیجیٹل روپیہ کے پائلٹ پروجیکٹ کے دوران اس کے ڈسٹری بیوشن  اور استعمال کے پورے عمل کی ٹیسٹنگ ہوگی۔ اطلاع کے مطابق شروعات میں ریٹیل ڈیجیٹل روپیہ کا رول آؤٹ کچھ منتخب مقامات پر ہی کیا جائے گا۔
ڈیجیٹل روپیہ کا استعمال عام آدمی کیسے کرے گا؟
  اب سوال یہ ہے کہ عام آدمی ڈیجیٹل روپیہ کا استعمال کیسے کر پائے گا؟ تو جواب یہ ہے کہ  ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعہ سے ’پرسن ٹو پرسن ‘ ( ایک صارف سے دوسرے صارف)   یا ’پرسن ٹو مرچنٹ‘ ( صارف سے تاجر )کے درمیان لین دین کیا جا سکے گا۔ یہاں تک کہ لوگ موبائل والیٹ سے بھی ڈیجیٹل روپیہ کے ذریعے لین دین کر سکیں گے۔  اس کے علاوہ  گوگل پے کی طرح کیو آر کوڈ اسکین کر کے بھی اس سے پیمنٹ کیا جا سکے گا۔
 ڈیجیٹل روپیہ کے فائدے کیا ہیں؟
 ایسا دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ ڈیجیٹل معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد کرے گا۔ اس کے لانچ ہونے سے لوگوں کو اپنے پاس نقد رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس میں موبائل والیٹ کی طرح ہی اس سے پیمنٹ کرنے کی سہولت دی جائے گی۔ ڈیجیٹل روپیہ کو بینک منی اور نقد میں آسانی سے بدلا جا سکے گا۔ بیرون ممالک میں پیسے ٹرانسفر کی لاگت میں کمی آئے گی۔ ای-روپی بغیر انٹرنیٹ کنکشن کے بھی کام کرے گا۔
 ڈیجیٹل روپیہ کے نقصانات کیا ہیں؟اب سوال یہ ہے کہ ڈیجیٹل روپیہ کا نقصان کیا ہے؟ اس سے پیسے کے لین دین سے متعلق پرائیویسی تقریباً ختم ہو جائے گا۔ نقد کی لین دین میں پہچان خفیہ رہتی ہے، لیکن ڈیجیٹل ٹرانزیکشن پر حکومت کی نظر رہے گی۔ ساتھ ہی ای-روپی پر کوئی سود بھی نہیں لگے گا۔ آر بی آئی کا کہنا ہے کہ اگر ڈیجیٹل روپیہ پر سود دیا گیا تو یہ کرنسی مارکیٹ میں عدم استحکام لا سکتی ہے۔ لوگ اپنے سیونگ اکاؤنٹ سے پیسے نکال کر اسے ڈیجیٹل کرنسی میں بدلنا شروع کر دیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل کرپٹو کرنسی کو بھی ڈیجیٹل کرنسی کہا جاتا تھا لیکن وہ ایک غیر منظور شدہ کرنسی تھی جبکہ  اس کی قدر میں بھی کمی زیادتی ہوتی رہتی تھی۔ یعنی کرپٹو کرنسی نوٹ کی طرح یکساں قدر والی کرنسی نہیں ہے۔ جبکہ ای روپی کی اہمیت ٹھیک وہی ہوگی جو نوٹ یا سکے کی ہوتی ہے۔ اس کی قدر میں کبھی کمی زیادتی نہیں ہوگی۔  اسے کمپیوٹر ہی میں ذخیرہ بھی کیا جا سکے گا۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK