Inquilab Logo

لوک سبھا الیکشن ۲۰۲۴ء: ’’مودی کی گیارنٹی‘‘ بمقابلہ ’’کانگریس کے معیاراتِ انصاف‘‘

Updated: April 18, 2024, 5:07 PM IST | Shahebaz Khan | Mumbai

ہندوستان لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ء کیلئے تیار ہے۔ سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور اور وعدوں کے ذریعے رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ انقلاب نے حکمراں جماعت بی جے پی اور سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے منشور کا جائزہ لیا ہے، اور مختلف محاذوں پر ان کا موازنہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مودی کی گیارنٹی نامی بی جے پی کے منشور میں ۱۴؍ وعدے کئے گئے ہیں اور ملک کے ۴؍ اہم ستونوں، خواتین، نوجوان، غیر مراعات یافتہ اور کسانوں کو ترجیح دی گئی ہے۔ کانگریس کے منشور کا نام ’’نیائے پتر‘‘ (پلرز آف نیائے یا معیاراتِ انصاف) ہے جس میں بھارت جوڑو یاترا کے نقش نظر آتے ہیں۔ اس میں ۵؍ ستونوں (نوجوانوں، خواتین، کسانوں، مزدوروں اور شراکت داری) کو اہمیت دی گئی ہے، اور منشور میں ۲۵؍ گیارنٹیاں دی گئی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: روزگار، انصاف اور بہتر حکمرانی- ملک کے مستقبل کیلئے جرأت مندانہ منشور

دونوں ہی سیاسی پارٹیوں نے اپنے منشور میں نوجوانوں کو خاص اہمیت دی ہے۔ امسال ۸ء۱؍ کروڑ نوجوان پہلی بار ووٹ دیں گے۔ ۲۰۲۴ء میں ۸ء۹۶؍ کروڑ شہری ووٹ دیںگے جن میں ۷ء۴۹؍ کروڑ مرد اور ۱ء۴۷؍ کروڑ خواتین اور ۴۸؍ ہزار تیسری صنف کے افراد ہیں۔ سیاسی جماعتوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں خواتین رائے دہندگان اہم رول ادا کرسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: مودی سرکار کے نا مکمل وعدے اور اب ۲۰۴۷ء کے سبز خواب!

مختلف محاذوں پر بی جے پی اور کانگریس کے منشور کا موازنہ

سیاسی پارٹی بی جے پی کانگریس
منشور کا نام مودی کی گیارنٹی منصفانہ ستون (نیائے پلرز)
کسے اہمیت دی گئی ہے؟ خواتین، نوجوان، غیر مراعات یافتہ اور کسان خواتین، نوجوان، کسان، مزدور اور حصہ داری
نوجوان (۱) پیپر لیکس کے خلاف قانون نافذ کیا جائے گا۔
(۲) سرکاری اسامیوں کو پُر کرنے پر خاص توجہ دی جائے گی۔
(۳) اسٹارٹ اپس کیلئے بھارت کو مستحکم کیا جائے گا۔
(۴)انٹرپرینیورز کیلئے مدرا جیسے پروگرام کو توسیع دی جائے گی۔
(۵) مدرا کے تحت قرض کو دگنا یعنی ۲۰؍ لاکھ کر دیا جائے گا۔
(۱) یووا نیائے پروگرام کے تحت بے روزگاری سے نمٹا جائے گا۔
(۲)اپرنٹس شپ پروگرام شروع کیا جائے گا۔
(۳) مرکزی حکومت میں مختلف سطحوں پر ۳۰؍ لاکھ اسامیوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے گا۔
(۴)ان افراد کو راحت دی جائے گی جو یکم اپریل ۲۰۲۰ء سے ۳۰؍ جون ۲۰۲۱ء کے دوران (کووڈ۱۹؍ کی مدت) مسابقتی امتحانات میں شرکت نہیں کرسکے تھے۔
معمر شہری (۱)  آیوشمان بھارت یوجنا کو وسعت دی جائے گی جس کے تحت ۷۰؍ سال سے زائد عمر کے شہریوں کو سہولت فراہم کی جائے گی۔
(۲) ملک کے مقدس مقامات کا دورہ کروانے کیلئے ریاستی حکومتوں کی مدد سے سہولیات متعارف کروائی جائیں گی۔
(۱) معذور افراد کے حقوق کا قانون ۲۰۱۶ء کا نفاذ سختی سے ہوگا۔
(۲) نیشنل سوشل اسسٹنس پروگرام کے تحت معمر شہریوں، بیواؤں اور معذوروں کیلئے پنشن میں شراکت کو ایک ہزار روپے ماہانہ تک بڑھایا جائے گا۔ 
(۳) عوامی ذرائع نقل و حمل (ٹرین اور شاہراہوں سے) میں معمر شہریوں کو رعایت دی جائے گی۔
کسان (۱) پی ایم فصل بیمہ یوجنا کو توسیع دی جائے گی۔
(۲) ایم ایس پی میں وقت بوقت اضافہ کیا جائے گا۔
(۱) سوامی ناتھن کمیشن کے ذریعے سفارش شدہ ایم ایس پی کو لاگو کیا جائے گا۔
(۲) قرض کیلئے ایک مستقل زرعی کمیشن قائم کیا جائے گا۔
خواتین
(۱) دیہی علاقوں کی ۳؍ کروڑ خواتین کو بااختیار بنایا جائے گا اور وہ ’لکھ پتی دیدی‘ کہلائیں گی۔
(۲) خواتین کی صحت کے زمرے میں طبی سہولیات کو وسعت دی جائے گی۔
(۳) ریاستی اسمبلیوں اور پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی کیلئے ویمنز ریزرویشن بل کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا۔
(۱) مہالکشمی اسکیم لانچ کی جائے گی جس کے تحت ہر ہندوستانی غریب خاندان کو سالانہ ایک لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔
(۲) ۲۰۲۵ء سے مرکزی حکومت کی ملازمتوں میں ۵۰؍ فیصد کو خواتین کیلئے مخصوص کیا جائے گا۔
(۳) ملک میں خواتین کیلئے ہوسٹلز کی تعداد دگنا کر دی جائے گی۔ ہر ضلع میں کم از کم ایک ساوتری بائی پھلے ہوسٹل ہوگا۔
صحت
(۱) ایمس کو مستحکم کیا جائے گا۔ (۱) بغیر نقدی کا ۲۵؍ لاکھ روپے کا بیمہ دیا جائے گا۔
(۲) عوامی طبی اداروں میں ہیلتھ کیئر کو مفت کیا جائے گا۔
(۳) ہر سال بجٹ میں صحت کیلئے مختص رقم کو بتدریج بڑھایا جائے گا، جب تک کہ وہ کل بجٹ کا ۴؍ فیصد نہ ہوجائے۔
تعلیم (۱) این ای پی کو نافذ کیا جائے گا۔ (۱) اول تا دوازدہم تک سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم مفت ہوگی۔
(۲) این ای پی کا جائزہ لے کر، اور ضروری تبدیلیاں کرکے اسے نافذ کیا جائے گا۔
(۳) اسٹیم مضامین کو نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
دفاع (۱) ملٹری کو مستحکم کیا جائے گا۔
(۲) ہند چین سرحد، ہند پاک سرحد اور ہند میانمار سرحد پر مستحکم انفرااسٹرکچر بنایا جائے گا۔
(۳) بائیں بازو کے شدت پسند علاقوں کے لوگوں تک فلاحی اسکیمیں پہنچائی جائیں گی۔
(۴) دفاعی نظام کو جدید ہتھیاروں سے لیس کیا جائے گا۔
(۱) اگنی پتھ اسکیم کو منسوخ کیا جائے گا۔
(۲) نیشنل سیکوریٹی کی حکمت عملی کو مستحکم کیا جائے گا۔
(۳) ملٹری کو مستحکم کرنے کیلئے منصوبے بنائے جائیں گے۔
(۴) ون رینک ون پنشن اسکیم کا نفاذ کیا جائے گا۔
ہندوستانی معیشت
ہندوستان کو تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کا ہدف۔ ہندوستانی جی ڈی پی کو آئندہ ۱۰؍ سال میں دگنا کرنے کا ہدف۔
معاشی ترجیحات
مہنگائی کم کرنے کی جانب مسلسل اقدام اور مالی ترقی۔ روزگار، کاروبار اور فلاح و بہبود، نئی معاشی پالیسی کے ۳؍ کلیدی ہدف۔
تجارت اور سرمایہ
عالمی تجارت اور ڈجیٹل انفرااسٹرکچر کو فروغ دینا۔ برسوں سے التواء میں پڑے تجارتی معاہدوں کو تکمیل تک پہنچانا۔
صنعتی اہداف
(۱) الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی مالیت ۱۰۰؍ بلین ڈالربنانا۔
(۲) ہندوستان کو مینوفیکچرنگ مرکز بنانا۔
(۱) جی ڈی پی میں مینوفیکچرنگ کا فیصد ۱۴؍ فیصد سے بڑھا کر ۲۰؍ فیصد کرنا۔ 
(۲) عوامی فلاح و بہبود کے پروجیکٹ پر کام کرنا۔ طویل مدتی روزگار فراہم کرنے والے کاروبار کو مضبوط کرنا۔
روزگار (۱) مینوفیکچرنگ اور انفرا اسٹرکچر جیسے شعبوں میں روزگار پیدا کرنا۔ (۱) ۲۵؍ سال کی عمر سے کم ڈپلوما ہولڈرز اور گریجویٹس کو سالانہ ایک لاکھ کا اپرنٹس شپ دینا۔ 
(۲) شہری روزگار پروگرام شروع کرنا۔
ٹیکس (۱) دیانتداری سے ٹیکس ادا کرنے والے افراد کی ضرورتوں کو سمجھتے ہوئے معاشی اور تجارتی قانون سازی کرنا۔ (۱) جی ایس ٹی اور سیس راج جیسے نظام کا تجزیہ کرکے اسے مزید بہتر بنانا تاکہ ٹیکس نظام بہتر ہو۔ 
(۲) ڈائریکٹ ٹیکس کو از سر نو ترتیب دینا۔ 
(۳) ذاتی انکم ٹیکس شرحوں کو درست کرنا۔

سیاسی ماہرین، ناقدین، تجزیہ نگار اور دانشوروں نے کانگریس کے منشور کو زیادہ ٹھوس قرار دیا ہے جس میں زمینی سطح کے مسائل کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے کالم نگار پروین چکرورتی کانگریس کے منشور کے متعلق لکھتے ہیں کہ ’’روزگار، انصاف، حکمرانی؛ ہندوستان کے مستقبل کیلئے ایک جرات مندانہ منشور ہے۔‘‘
انڈین ایکسپریس نے اپنے اداریئے میں کانگریس کے منشور کو بی جے پی کے مقابلے میں زیادہ ٹھوس قرار دیا ہے البتہ یہ بھی کہا ہے کہ دونوں ہی پارٹیوں کے منشور میں طویل مدتی نتائج کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔
دی کوئنٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں فائے ڈیسوزا نے دونوں ہی پارٹیوں کے منشور کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کانگریس نے زمینی سطح کے مسائل کو بنیاد بنایا ہے جبکہ بی جے پی کے منشور میں کوئی خاص بات نظر نہیں آتی۔‘‘
دی بزنس لائن کی پاروتی بینو لکھتی ہیں کہ ’’بی جے پی نے خواتین کو مالی طور پر مستحکم بنانے کا وعدہ کیا ہے جبکہ کانگریس بے خواتین کو افرادی قوت میں شامل کرنے کا وعدہ کیا ہے، جو کئی لحاظ سے بہتر ہے۔‘‘
ماہر معاشیات رادھیکا راؤ نے ڈی بی ایس کی رپورٹ میںلکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے منشور کے محدود مالیاتی اثرات ہیں جبکہ کانگریس کی اسکیموں سے معیشت پر کافی لاگت آئے گی۔‘‘
منٹ کی کالم نگار آکریتی آنند لکھتی ہیں کہ ’’بی جے پی نے پوری کائنات کا لیڈر بننے کے عزم کا اظہار کیا ہے، مگر کیسے؟ یہ واضح نہیں ہے البتہ کانگریس نے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات پر توجہ مرکوز کی ہے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK