• Mon, 20 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاراشٹر : بارش کا قہر، مراٹھواڑہ اور وسطی اضلاع میں تباہی،متعدد گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع

Updated: September 23, 2025, 3:30 PM IST | ZA Khan/Agency | Aurangabad/Beed/Mumbai

عثمان آبادضلع اور اطراف  میں سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے  این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں متحرک، نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کی متاثرہ اضلاع کےانتظامیہ سے بات چیت۔

A rescue team is seen near a flood-hit village in Marathwada. Photo: INN
مراٹھواڑہ کے ایک سیلاب زدہ گاؤں کے پاس  ریسکیو ٹیم دیکھی جاسکتی ہے۔ تصویر: آئی این این

پچھلے تین دنوں سے مرٹھواڑہ اور وسطی مہاراشٹر کے کئی اضلاع کو طوفانی بارش اور بادل پھٹنے جیسی صورتحال نے بری طرح متاثر کیا ہے۔موسلادھار بارش سے کھیتوں میں تیار کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔  جبکہ کھیت تالابوں، ندی نالوں میں طغیانی آنے سے کئی گاؤں زیر آب آگئے ہیں۔ لاتور کے کٹیجلاگا میں ایک شخص سیلابی ریلے میں بہہ گیا  ہے۔
کہاں کیا صورتحال ہے؟
 لاتور، بیڑ، عثمان آباد، اورنگ آباد،جالنہ، پربھنی اور ہنگولی اضلاع کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ متعدد سڑکیں دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں اور کئی دیہات کا زمینی رابطہ کٹ گیا ہے۔ پربھنی ضلع میں اتوار کی رات طوفانی بارش سے روایتی اور نقدی فصلوں کو بڑا نقصان ہوا۔ لاتور میں آدھی رات سے جاری طوفانی بارش کے سبب ہر طرف پانی ہی پانی ہوگیا ہے۔ بھیٹا۔آندورا گاؤں کا رابطہ کٹ گیا اور رات بھر کی بارش سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔  جالنہ میں بھی مسلسل بارش سے  ندی نالوں میں سطح آب بڑھ گئی ہے، جس سے  کھیت اور مکانات زیر آب آگئے۔ سیلابی صورتحال کے سبب  امبڈ تعلقہ کے کئی گاؤں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے ۔بیڑ ضلع میں بھی اتوار کی نصف شب زوردار بارش نے تباہی مچادی۔ شِرور کاسر میں موسلا دھار بارش سے سندفنا ندی میں  طغیانی آگئی۔ ندی کا پانی بازار اور مکانات میں داخل ہوگیا ہے ۔ انتظامیہ نے شہریوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی ہے۔ کئی مکانات اور دکانیں پانی میں ڈوب گئی ہیں، تاہم خوش قسمتی سے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
 ماجلگاؤں ڈیم کے کمانڈ ایریا میں مسلسل بارش کے سبب ڈیم سے سندفنا ندی میں۶۲؍  ہزار کیوسک پانی چھوڑا جارہا ہے۔ اس کے لیے ڈیم کے۱۱؍ دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے ندی کنارے کے دیہات کو انتباہ جاری کردیا ہے کہ وہ احتیاط برتیں۔ پانی کی آمد کے حساب سے ریلیز کم یا زیادہ کی جاسکتی ہے۔ عثمان آباد ضلع کے بھوم اور پرانڈا تعلقوں میں بارش نے تباہی مچا رکھی  ہے۔ چندنی ندی کے سیلاب نے اسکول اور گھروں کو متاثر کیا، جبکہ پرانڈا تعلقہ کے شیرساؤ میں تقریباً ۲۰۰؍سے ۳۰۰؍  افراد پھنس گئے۔ اب تک۴۸؍  افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، دیگر کو نکالنے کے لئے  ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ شِراپور گاؤں میں بھی۶؍ افراد پھنسے ہوئے ہیں جنہیں مقامی لوگ نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار کی عثمان آباد ضلع کلکٹر سے بات چیت
عثمان آباد ضلع کے پرانڈا تعلقہ کے ساکت گاؤں میں موسلا دھار بارش کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ گاؤں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ سیلاب کی وجہ سے ساکت گاؤں کا رابطہ منقطع ہو گیا ہے اور وہاں۱۲؍ شہری پھنس گئے ہیں۔ اس ضمن میں ریاست کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے پیر کی صبح عثمان آباد کے ضلع کلکٹر کیرتی کرن پجار سے  فون پر بات چیت کی اور ہدایت دی کہ ساکت گاؤں میں پھنسے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔ ساکت گاؤں کے شہریوں کو محفوظ مقام پر لے جانے کیلئے  این ڈی آر ایف کی ٹیم بھیجی جائے اور ہیلی کاپٹر کا بھی انتظام کیا جائے۔
 نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار نے کہا کہ ریاست کے کئی اضلاع میں موسلا دھار بارش کے باعث جو صورتحال پیدا ہوئی ہے، اس پر ریاستی حکومت کی نظر  ہے۔ ضلع انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، این ڈی آر ایف اور ایس ڈی آر ایف سمیت ضلع مشینری اور مقامی خود مختار اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔جالنہ ضلع کے امبڈ تعلقہ میں بھی نصف شب کو زوردار بارش ہوئی جس سے مانگنی ندی میں طغیانی آگئی۔ نالو وادی گاؤں کے ذخیرہ آب سے پانی بہہ کر بستی میں داخل ہوگیا۔ کئی گاؤں جیسے رینا پوری، دیالہ اور بھانبری کا رابطہ کٹ گیا ہے۔ اورنگ آباد ضلع میں پیر کی صبح سے طوفانی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ کنڑ تعلقہ میں وکی ندی بھی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔  پیٹھن شہر کے کمہارواڑہ سمیت کئی محلوں میں گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔ جائکواڑی اور راہل نگر میں تقریباً۵۰؍ گھروں میں گھٹنوں تک پانی بھر گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ انتظامیہ نے چار دن قبل معائنہ تو کیا تھا لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا، جس کی وجہ سے آج پھر بارش نے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔
دھنی گاؤں کے منجارا ڈیم میں پانی کی سطح بڑھنے پر چھ گیٹ کھولے گئے اور۱۷؍ہزا ر۳۳۳؍کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ اس کے بعد انتظامیہ نے  منجارا ندی  کے کنارے رہنے والے لوگوں کو الرٹ جاری کیا۔  غرضیکہ ریاست کے کئی حصوں میں شدید بارش نے کسانوں کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔ کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں، گھروں میں پانی داخل ہوا اور متعدد دیہات کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے، تاہم شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
ریاستی وزیرزراعت نے کیا کہا؟
 ریاستی وزیر زراعت دتاتریہ بھرنے نے کہا ہے کہ یہ قدرتی آفت ہے۔ فی الحال نقصان کے تخمینے کیلئے  پنچنامے کا عمل جاری ہے۔ چونکہ کئی مقامات پر بارش ابھی بھی جاری ہے، ا لئے حکومت نے ندی کنارے آباد گاؤں اور بستیوں کو محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔ 

تباہ کن بارش  سے کسان پریشان
ریاست مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں گزشتہ دنوں سے جاری موسلا دھار بارش نے کسانوں کو شدید بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ ودربھ، مراٹھواڑہ اور مغربی مہاراشٹر کے کئی علاقوں بشمول سانگلی، ستارا، بیڑ، ہنگولی، لاتور، دھراشیو، شولاپور اور احمد نگر میں بارش کے باعث پانی کھیتوں میں جمع ہوگیا جس سے کئی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کاشتکار قرض لے کر کھیتی کرنے کے باوجود بربادی کا سامنا کر رہے ہیں اور حکومت سے فوری مدد کے طلب گار ہیں۔  ابتدائی رپورٹس کے مطابق عثمان آباد ضلع میں ڈیڑھ لاکھ ہیکٹر زمین کی فصلیں برباد ہوئی ہیں اور اس نقصان کے ازالے کے لئے۱۹۱؍کروڑ روپے کے امدادی پیکیج کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ شولاپور کے موہول تعلقہ میں پیاز کی کھیتیاں زیر آب آ گئیں، جبکہ احمد نگر کے کھڑکی گاؤں کے ایک کسان نے کھیت میں پانی بھر جانے کے بعد حکومت کے خلاف پرامن احتجاج درج کیا۔ ایوت محل اور لاتور میں بھی کاشتکاروں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK