Inquilab Logo

ناسک میں مہایوتی کی رسہ کشی ختم ، ہیمنت گوڈ سےکوٹکٹ،او بی سی سماج نالاں

Updated: May 02, 2024, 9:51 AM IST | Nashik

چھگن بھجبل نے اعلان کیا کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ ہیمنت گوڈسے کی حمایت کریں گے، بھجبل حامی سمتا پریشد کے نائب صدر کا پرچہ داخل کرنے کا فیصلہ، شانتی گیری مہاراج کا پرچہ واپس لینے سے انکار

Hemant Godse (right) with Chhagan Bhujbal, the two met recently (file photo)
ہیمنت گوڈسے ( دائیں) چھگن بھجبل کے ساتھ، حال ہی میں دونوں کی ملاقات ہوئی تھی ( فائل فوٹو)

 بالآخر مہایوتی میں ناسک سیٹ کے تعلق گزشتہ ایک ماہ سے جاری رسہ کشی بدھ کے روز ختم ہو گئی جب  اعلیٰ کمان کی جانب سے اعلان کر دیا گیا کہ ناسک  کے موجودہ رکن پارلیمان ہیمنت گوڈسے ہی اس سیٹ سے امیدوار ہوں گے۔ اس اعلان کے بعد چھگن بھجبل نے بھی گوڈسے کیلئے اپنی حمایت کا اعلان کیا حالانکہ او بی سی سماج اب بھی چھگن بھجبل کو ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض ہے۔ یاد رہے کہ ہیمنت گوڈسے گزشتہ ۲؍ بار یہاں سے الیکشن جیت چکے ہیں لیکن اس وقت وہ غیر منقسم شیوسینا میں تھے۔ اب وہ ایکناتھ شندے کے ساتھ ہیں۔ شندے گروپ چاہتا تھا کہ ہیمنت گوڈسے ہی کو ٹکٹ دیا جائے لیکن درمیان میں ریاستی وزیر چھگن بھجبل نے بھی یہ کہتے ہوئے اس سیٹ پر سے الیکشن لڑنےکا اعلان کیا تھا کہ ان کی امیدواری کا فیصلہ دہلی ( امیت شاہ)  سے کیا گیا ہے۔ لیکن جب کافی عرصے تک ان کی امیدواری کا اعلان نہیں کیا گیا تو انہوں نے الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا۔ ایک روز قبل بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریاستی وزیر گریش مہاجن نے چھگن بھجبل سے ملاقات کی۔ دونوں کے درمیان  ایک گھنٹے تک بند دروازے میں میٹنگ ہوئی ۔ کہا جاتا ہے کہ گریش مہاجن چھگن بھجبل کی ناراضگی دور کرنے میں کامیاب رہے۔  بدھ کی صبح بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے بھجبل سے ملنے ناسک میں واقع کے فارم ہائوس پہنچے جہاں دونوں لیڈران   کے درمیان  بھی ایک گھنٹے تک گفتگو ہوئی اسکے بعد حتمی طور پر ناسک لوک سبھا حلقے سے ہیمنت گوڈسے کے نام کا اعلان ہوا۔ شیوسینا(شندے) کے سیکریٹری سنجے مورے کی دستخط کے ساتھ پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں ہیمنت گوڈسے کو پارٹی کا امیدوار  قرار دیا گیا ۔ 
’’ہاں اس جگہ پر چھگن بھجبل کو الیکشن لڑنا تھا‘‘
 چھگن بھجبل سے ملاقات کے بعد بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ناسک لوک سبھا حلقے سے چھگن بھجبل کو ٹکٹ دینے کی بات ہوئی تھی لیکن سیٹوں کی تقسیم کے فیصلے میں یہ حلقہ شیوسینا(شندے) کے حصے میں چلا گیا۔ لہٰذا اس سیٹ پر امیدوار کے نام کا فیصلہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کریں گے ( جو بعد میں انہوں نے کر دیا)   باونکولے نے کہا ’’ چھگن بھجبل مہایوتی کے تیسرے سب سے بڑے لیڈر ہیں۔ انہیں ٹکٹ نہ ملنے سے  او بی سی سماج ناراض ہے لیکن ناراضگی تھوڑے وقت کیلئے ہوتی ہے چھگن بھجبل او بی سی کارکنان کو سمجھا بجھا کر نریندر مودی کو تیسری بار وزیراعظم بنانے کیلئے متحد کریں گے۔ ‘‘ 
پوری طاقت سے حمایت کریں گے: بھجبل
 اس دوران چھگن بھجبل نے ہیمنت گوڈسے کے نام کا اعلان ہوتے ہی خوشی کا اظہار کیا اور پوری طاقت کے ساتھ الیکشن میں ان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا۔ بھجبل نے کہا ’’ میں تہہ دل سے انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں اور الیکشن کیلئے انہیں نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔  ہم آج ہی سے پوری طاقت کے ساتھ انتخابی تشہیر شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ‘‘ بھجبل نے کہ’’  پولنگ میں اب بہت تھوڑے دن رہ گئے ہیں لیکن ہیمنت گوڈسے ایک مشہور نام ہے ۔ انہوں نے حلقے میں کافی کام کیا ہے اس لئے ان کی تشہیر کرنے میں زیادہ دقت پیش نہیں آئے گی۔ ‘‘ 
 ہیمنت گوڈسے کا رد عمل 
 اس دوران ایک ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ہیمنت گوڈسے نے ٹکٹ ملنے پر وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کا شکریہ ادا کیا اور  دی گئی ذمہ داریوں کو نبھانے کا وعدہ کیا۔ گوڈسے نے کہا ’’ شیوسینا کے قائد اور وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں۔  میں نے جس طرح سے گزشتہ ۱۰؍ سال ناسک حلقے کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کی، اسے دیکھتے  ہوئے شندے صاحب نے مجھ پر اعتماد کیا اور مجھےیہ ذمہ داری سونپی۔ میں اس ذمہ داری کو تندہی سے نبھائوں گا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’  میں ۱۰؍ سال سے یہاں کی نمائندگی کر رہا ہوں اسلئے دیہی اور شہری ہر علاقے تک  ہماری پہنچ ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے ہم تشہیر میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ سیٹ صحیح معنوں میں شیوسینا ہی کی ہے۔‘‘ 
او بی سی سماج ناراض 
  او بی سی سماج کی نمائندہ تنظیم سمتا پریشد کا اصرار تھا کہ ناسک لوک سبھا حلقے سے چھگن بھجبل کو الیکشن لڑنا چاہئے۔ اس کیلئے کئی بار میٹنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ لیکن اب جبکہ شیوسینا (شندے) کی جانب سے ہیمنت گوڈسے کے نام کا اعلان ہو چکا ہے او بی سی سماج میں ناراضگی دکھائی دے رہی ہے۔ تنظیم کے نائب صدر  دلیپ کھیرے اب بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا  ارادہ رکھتے ہیں۔ امکان ہے کہ وہ ۳؍ مئی کو پرچہ داخل کریں گے۔   یاد رہے کہ دلیپ کھیرے چھگن بھجبل کے انتہائی قریبی خیال کئے جاتے ہیں۔ ان کا  اپنا بھی اصرار تھا کہ چھگن بھجبل اس بار پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیں اور دہلی جا کر ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کیلئے آواز اٹھائیں۔ حالانکہ چندر شیکھر باونکولے ( جو خود بھی او بی سی سماج سے تعلق رکھتے ہیں)  نے یہ کہا ہے کہ ناراض کارکنان کو ہر قیمت پر منا لیا جائے گا۔  بی جے پی کے قریبی کہے جانے والے  شانتی گیری مہاراج نے پہلے ہی یہاں سے پرچہ داخل کر رکھا ہے۔ ہیمنت گوڈسے  کے نام کا اعلان ہونے کے بعد انہوں نے پرچہ واپس لینے سے انکار کر دیا ۔ وہ اب بھی الیکشن لڑنے کے فیصلے پر قائم ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بی جے پی کارکنان بھی ہیمنت گوڈسے کو ٹکٹ ملنے سے ناراض ہیں۔  ان کا کہنا ہے کہ ہیمنت گوڈسے ۱۰؍ سال کے دوران کبھی ان سے ملنے نہیں آئے۔ ان حالات کے دوران ہیمنت گوڈسے کیلئے الیکشن اس بار اتنا آسان نظر نہیں  آ رہا ہے جتنا ۲۰۱۴ء یا ۲۰۱۹ء میں تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK