Inquilab Logo

ماہم :۷۵؍سالہ خاتون ضعیفی کے باوجوداعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلئے کوشاں

Updated: September 03, 2021, 8:49 AM IST | Sadaat Khan | Mumbai

زبیدہ یعقوب کھنڈوانی نے سسرال میںگھریلوذمہ داری ادا کرتےہوئے تقریباً ۱۷؍سال میں بی اے، ایل ایل بی اور ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں،فی الحال وہ ’صو فی اِزم اِن انڈیا‘ کےموضوع پر پی ایچ ڈی کررہی ہیں،سماجی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہتی ہیں

Zubeida Yaqub Khandwani in her house.Picture:Inquilab
زبیدہ یعقوب کھنڈوانی اپنے گھر میں ۔ (تصویر: انقلاب)

 یہاں رہائش پزیرعمررسیدہ خاتون نے ضعیفی  کے باوجود اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ ۱۷؍ سال کی عمر میں انٹر پاس کرنے کے بعد والدین نے شادی کردی تو سسرال میںگھریلوذمہ داری نبھاتےہوئے بھی انہوں نے تقریباً ۱۵؍ تا  ۱۷؍سال میں بی اے، ایل ایل بی اور ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں ۔ فی الحال وہ ’صو فی اِزم اِن انڈیا‘ موضوع پر پی ایچ ڈی کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سماجی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہتی ہیں۔
  ماہم درگاہ کے قریب واقع وسیع اور خوبصورت ’کھنڈوانی ہائوس‘  میں  رہائش پزیر زبیدہ یعقوب کھنڈوانی صوم وصلوٰۃ کی پابند، متقی  پرہیز گار خاتون ہیں۔بچپن سے ہی انہیں تعلیم حاصل کرنےکا شوق  تھا۔ باندرہ کے سینٹ زیویئر س اسکول سے ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد انہوں  نے صوفیہ کالج پیڈر روڈ سے انٹر پاس کیا۔   بعدازیں والدین نے ان کی شادی کردی ۔ ۴؍سال تک گھریلوذمہ داریوںکو بخوبی انجام دینے کے بعد سسرال والوںکی اجازت سے انہوںنے تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ ممبئی یونیورسٹی  سے فاصلاتی کورس کے ذریعے بی اے مکمل کیا  پھر ۲؍سال تک پڑھائی کا سلسلہ منقطع رہا۔ بعدازیں سسرال والوں کی حوصلہ افزائی سے باندرہ کے نیشنل کالج  سے ایل ایل بی مکمل کی اور پھر برہانی کالج مجگائوں  میں ایم اے کا سفر بھی کامیابی سے مکمل کیا۔ غرضیکہ شادی کے بعد سسرال میں رہتے ہوئے  انہوں نے بی اے، ایل ایل بی اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی ۔چونکہ ایک بعد ایک کامیابی ملتی گئی اس لئے پڑھائی کرنے کے جذبہ میں اضافہ ہوتاگیا۔یہ ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر ان میں یہ شوق پیداہوا کہ کیوں نہ ڈاکٹریٹ کی جائے ۔ اس تعلق سے گھروالوںسے مشورہ کرنے کے بعدپی ایچ ڈی کا ارادہ کیا۔ چونکہ انہوں نے ایم اے اسلامک اسٹڈیز سے کیا تھا۔  علاوہ ازیں صوفی ازم سے انہیں خاص دلچسپی تھی، بزرگانِ دین کی مزاروں پروہ  اکثر حاضری  دیتی تھیں ،   ان کی حیات اور تعلیمات سے دلچسپی کی بنیاد پر انہوںنے ’صوفی اِزم اِن انڈیا‘ موضوع پر ڈاکٹریٹ کا فیصلہ کیا۔ اُردو، فارسی اور اسلامی تعلیمات کے ممتاز اسکالر پروفیسر نظام الدین گوریکر کی رہنمائی میں انہوں نے ڈاکٹریٹ کی پڑھائی  شروع کی تھی جس کیلئے انہیں ۷؍ مضامین تیار کرنے تھے جن میں سے ۳؍مضامین وہ تیار کرچکی ہیں ۔ اسی دوران پروفیسر  نظام الدین گوریکر کا وصال ہونے سے ان کی پڑھائی کا سلسلہ رک گیا ۔ ابھی اُستاد کی موت کاغم بھی کم نہیں ہواتھاکہ ان کے خاوند یعقوب کھنڈوانی اور جیٹھ  امین کھنڈوانی (سابق رکن اسمبلی )  کے انتقال سے پڑھائی  ایک مرتبہ پھر رک گئی۔ اس کے بعدان کے ساتھ حادثہ پیش آیا اور اچانک گرجانے سے ان کا ایک ہاتھ فریکچر ہوگیا جس کی وجہ سے بھی وہ پڑھائی نہ کرسکیں  ورنہ وہ ۱۰؍سال پہلے ہی پی ایچ ڈی کرچکی ہوتیں۔  حالات معمول پر آئے توکوروناوائرس  اورلاک ڈائون کے سبب ایک مرتبہ پھر وہ اپنی پڑھائی جاری نہ رکھ سکیں ۔ کوئی اورہوتاتو کب سے پڑھائی چھوڑ دیتا مگر وہ اب بھی اپنی پڑھائی مکمل کرنا چاہتی ہیں۔ حالات کے معمول پر آتے ہی وہ  پڑھائی کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کی خواہشمند  ہیں۔
 ان کے گھر کی مخصو ص الماری میں صوفی ازم ، قرآن پاک کے متعدد نسخے ،دینی و مذہبی رسالےاور تاریخی کتابوںکا ذخیرہ ان  کے ذوق مطالعہ کا مظہر ہیں۔ وہ خود بھی مختلف مذہبی موضو عات پر ۵، ۶؍ کتابیں انگریزی زبان میں لکھ چکی ہیں۔ ان کی بنیادی تعلیم انگریزی میڈیم سے ہوئی ہے جبکہ انہوں نے عربی تعلیم مدرسے سے اور اُردو گھر میں سیکھی ہے۔تعلیم کے ساتھ انہیں سماجی سرگرمیوںمیں حصہ لینے  کا بھی شوق ہے ۔ وہ آل انڈیا میمن جماعت فیڈریشن کی جنرل سیکریٹری ہیں۔
  ایک سوال کے جواب میں زبیدہ یعقوب کھنڈوانی نے  اس نمائندے سے کہاکہ ’’پہلے کےمقابلےمیں اب مسلم لڑکیوںمیں تعلیم کے تئیں بیداری آرہی ہے ۔ موجودہ دورمیں تعلیم کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔  اس لئے والدین کو چاہئےکہ اپنی رہنمائی میں بچوںکو اچھی تعلیم دینے کی کوشش کریں ساتھ ہی ہمیںاپنی زندگی میں سادگی اور انکساری اپنانےکی بھی ضرورت ہے۔‘‘

mahim Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK