Inquilab Logo Happiest Places to Work

منی پور کے ’گرین ہیرو‘ انیس احمد ۳۰؍سال میں تقریباً ایک لاکھ درخت لگاچکے ہیں

Updated: June 05, 2025, 1:45 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

انیس نےبچپن سے اب تک ایک لاکھ سے زائد درخت لگا ئے ہیں جبکہ ۴۰؍ ہزار سے زیادہ پودے لوگوں میں مفت تقسیم کر چکے ہیں، ان کا کہنا ہےکہ یہ پہاڑمیرا گھر ہے۔

Green Hero Anees Ahmed. Photo: INN
گرین ہیرو انیس احمد۔ تصویر: آئی این این

 منی پور کے بُوال جانگ ہلز سے تعلق رکھنے والے انیس احمد’گرین ہیرو‘ کہلاتے ہیں ۔ انہوں  نے ۳۰؍سال میں لگ بھگ ایک لاکھ درخت لگائے ہیں۔ انیس احمد کو بچپن سے ہی مختلف اقسام کے درختوں، پودوں اور قدرت کے پوشیدہ رازوں میں گہری دلچسپی رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اب تک ایک لاکھ سے زائد درخت لگا ئے ہیں ، جبکہ ۴۰؍ ہزار سے زیادہ پودے مفت میں لوگوں میں تقسیم کر چکے ہیں۔ بقول انیس’’یہ پہاڑ میرا گھر ہیں اوریہ میرا فرض ہے کہ میں  ان کی بہتری کیلئے کچھ کروں۔ ‘‘
دنیا کو سرسبز وخوبصورت بنانے کی انیس احمد کی کوششوں کی لوگ دل کھول کر تعریف کر رہے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ بغیر کسی سرکاری مدد/ گرین ہاؤس / واٹر ٹینک جیسی سہولیات کے، محض اپنی گھریلو نرسری سے اس مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ روایتی اور ماحول دوست طریقے سے بیج جمع کرتے ہیں، انہیں بوتے ہیں، اور پودا بننے تک بچوں کی طرح ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اپنے قابلِ فخر سفر کے متعلق انیس کہتے ہیں کہ ’’میں یہ کام گزشتہ۳۰؍ برسوں سے کررہا ہوں۔ اس دوران میں نے بیج اکٹھے کیے، پودے تیار کیے، لوگوں کو قدرت سے محبت اور تحفظ کے لیے بیدار کیا۔ ‘‘  انہوں نے اپنی شجرکاری مہم کو ’سِیڈ بال‘ جیسی آسان تکنیک سے رفتار دی اورجنگلوں کو دوبارہ زندہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ’’ہر بیج جو میں  بوتا ہوں، اسے میں  اپنے بچے کی طرح سمجھتا ہوں ، میری یہی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایک تناور او رگھنا درخت بنے۔ ‘‘
منی پور کے دور دراز پہاڑی علاقوں کو سرسبز و شاداب بناکر انیس احمد دور دور تک مشہور ہوگئے ہیں۔ انیس احمد نے اپنی شجرکاری مہم کے تحت اسکول، شمشان گھاٹ، سڑکوں کے کنارے اور عوامی پارکوں میں بڑی تعداد میں درخت لگائے ہیں۔ وہ بچوں اور دیہاتیوں کے ساتھ مل کر شجرکاری کی مہم چلاتے ہیں اور جنگلات کی کٹائی کے خلاف بیداری مہم چلاتے ہیں۔ انیس نے بتایا، ’’ابتداء میں میں نے زیادہ تر عوامی جگہوں جیسے شمشان گھاٹ، اسکول کے احاطے، سڑکوں کے کنارے اور منی پور کے دیگر علاقوں میں پودے لگائے۔ ساتھ ہی کئی دور افتادہ پہاڑی علاقوں میں بھی کام کیا، جس کے اثرات آج وہاں نمایاں ہیں۔ ‘‘نئی نسل کو اس مہم سے جوڑنے کے پس پشت وجہ کے متعلق انیس احمد کا کہنا ہے کہ’’میرا ماننا ہے کہ شجرکاری کے تئیں  نئی نسل کو باشعوربنانا اہم ہے، ایک بار انہیں  درختوں اور پودوں  سے عشق ہوگیا تو وہ زندگی بھر ان کے تحفظ کیلئے سرگرم رہیں  گے۔ ‘‘
 مقامی افراد انیس احمد کے بے لوث کام کی دل سے پزیرائی کرتے ہیں۔ اب تک کئی لوگ ان کے مشن سے جڑ چکے ہیں۔ ایسے وقت میں جب منی پور کا زرخیز ماحولیاتی نظام اور جنگلات، کٹائی کے خطرے سے دوچار ہے، تو ایسے میں انیس نے اپنے کاموں سے لوگوں کے لیے ایک نئی مثال قائم کی ہے۔ 
 منی پور میں تیز رفتار ترقی اور دیگر ضروریات کیلئے درختوں کی بے تحاشہ کٹائی نے یہاں کے قدرتی نظام کے لیے خطرہ پیدا کر دیا ہے۔ ایسے میں انیس احمد نے اپنے عمل کے ذریعے امید کی ایک کرن روشن کی ہے۔ `گرین ارتھ فار بیٹر ٹوماروکے اپنے نظریے کو اپناتے ہوئے انیس نے ایک زبردست مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے یہ پیغام دیا کہ کس طرح ایک فرد کا عمل اجتماعی تبدیلی کا سبب بن سکتا ہے۔ 
کلیئریون کی رپورٹ کے مطابق انجلی دیوی نامی طالبہ کا کہنا ہے کہ’’ انیس احمد نے اپنی کوششوں سے ہمیں یہ باور کرایا کہ ماحولیات کا تحفظ کسی دوسرے کا کام نہیں ، بلکہ ہمارا بھی ہے۔ ‘‘امپھال میں  تدریسی خدمات انجام دینے والے لال رام سانگا نامی ٹیچر کہتے ہیں  کہ’’انیس احمد یہ کام شہرت کیلئے نہیں  کررہے ہیں ، وہ یہ کام زمین اور ہمارے بچوں کے بہتر مستقبل کیلئے کررہے ہیں۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK