Inquilab Logo

اروندھتی رائے پرمقدمہ چلانے کیخلاف کئی دانشوروں نے آواز بلند کی

Updated: October 15, 2023, 8:40 AM IST | Agency | Bengaluru

رام چندر گوہا ، پیرومل مروگن اور دیگر نے مودی حکومت کو خط لکھا ، اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کی مذمت کی۔

Arundhati Roy. Photo: INN
اروندھتی رائے۔ تصویر:آئی این این

سو ِل سوسائٹی کے ایک اہم گروپ اور متعدد دانشوروں نے ملک کی مشہور مصنفہ اور سماجی کارکن اروندھتی رائے اور کشمیری انسانی حقوق کے کارکن شیخ شوکت حسین پر ۱۳؍سال پرانے `نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ بھی انصاف پسند آوازوں کو دبانے کی ایک اور کوشش ہے۔ واضح رہے کہ یہ معاملہ۲۰۱۰ء کا ہے جب ایک کشمیری پنڈت گروپ’روٹس اِن کشمیر‘ کی شکایت کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کی کمیٹی کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں اروندھتی رائے اور شوکت شیخ نے کشمیر کے تعلق سے اشتعال انگیز تقاریر کی تھیںجو غداری کے ذیل میں آتی ہیں۔   
اس کارروائی کیخلاف مودی حکومت کو لکھے گئے خط پر صفائی ملازمین کے حقوق کی آواز بلند کرنے والے معروف سماجی کارکن بیزواڈا ولسن، حیدرآباد بک ٹرسٹ کی گیتا راما سوامی، لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ تھول تھرومالاون، مشہور مورخ رام چندر گوہا، باما، کے سچیدانندن، پیرومل مروگن، کنن سندرم اور ایس آنند شامل ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم  اروندھتی رائے اور پروفیسر حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی منظوری کو مرکز کی  بی جے پی حکومت کے ایک اور جبری اقدام کی طرح دیکھتے ہیں۔ یہ اختلاف رائے کو دبانے کی ناکام کو شش ہے۔  ہم  حکومت اور انتظامیہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ ’قومی سلامتی‘ کے تحفظ  کے نام پرڈھٹائی سے اظہار رائے کی آزادی پر حملے نہ کرے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK