Inquilab Logo

نئی ٹیکسٹائل پالیسی سے متعلق میٹنگ ، پاورلوم کے مسائل پر گفتگو

Updated: January 08, 2023, 11:23 AM IST | malegaon

بھیونڈی اورمالیگاؤں جیسے غیر منظم پاورلوم مراکز کے حق میں نئی ٹیکسٹائل پالیسی کو مؤثر بنانے کیلئے مالیگائوں کے پاورلوم مالکان زُوم میٹنگ میں شریک ہوئے ، بند پڑی اسپننگ ملیں شروع کرنے ، یارن بینک کے قیام اورمزدوروں کیلئے کارگر اسکیموں کے نفاذ جیسے نکات پر پالیسی سازوں کی توجہ مبذول کروائی گئی

Adequate facilities have been demanded in the new textile policy for the unorganized powerloom industry of Bhiwandi and Malegaon, the participants of the Zoom meeting in the second picture.
بھیونڈی اور مالیگاؤںکی غیر منظم پاورلوم انڈسٹری کیلئے نئی ٹیکسٹائل پالیسی میں مناسب سہولتوں کا مطالبہ کیاگیا ہے،دوسری تصویر میںزوم میٹنگ کے شرکاء

 ریاستی حکومت کی نئی ٹیکسٹائل پالیسی (۲۸-۲۰۲۳ ء)ڈرافٹنگ کیلئے وستر اُدیوگ آیوکتالیہ (ٹیکسٹائل انڈسٹری کمشنریٹ) ناگپور کے زیر اہتمام آن لائن زُوم میٹنگ میں مالیگائوں کے ہزاروں پاورلوم مالکان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ مومن مجیب احمد(صدر دی رئیل پاورلوم اونرز اسوسی ایشن ،مالیگائوں)نے کہا کہ ’’پالیسی سازی کے دوران ریاست مہاراشٹر کے بڑے پاورلوم مراکز جیسے بھیونڈی اور مالیگائوں کویکسر نظرانداز کیاجاتا ہے۔ان پاورلوم سینٹروں پرصنعتی نظام تجدیدشدہ (ماڈرنائز)نہیں ہے ۔پالیسی ساز وں کو چاہئے کہ وہ غیرتجدید شدہ اور غیر منظم شعبے کی پارچہ بافی صنعت کو نئی ٹیکسٹائل پالیسی میں مناسب سہولیات اور امدادفراہمی کو یقینی بنائے۔‘‘
 مجیب احمد نے کہا ’’سابقہ پالیسی (۲۳-۲۰۱۸ء)میں پاورلوم مالکان کو بجلی کی شرح میں رعایت دینے کی سفارش کی گئی  تھی۔سفارش پر عمل آوری کے مراحل اتنے مشکل تھے کہ مالیگائوں اور بھیونڈی کے پاورلوم مالکان پورے ۵؍سال بجلی کی شرح میں ملنے والی رعایت کیلئے سرکاری کارروائیوں کی تکمیل میں اُلجھے رہ گئے ۔انہیں کسی بھی قسم کا فائدہ نہیں مل سکا۔‘‘
 واضح رہے ۵؍جنوری کو ٹیکسٹائل کمشنریٹ ، ناگپور سے جاری اعلامیہ میں مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی کیلئے جو اگلے پانچ   برسوں کیلئے بنائی جارہی ہے، تجاویز اور مشورے نیز تبادلہ خیال کے مقصد سےزوم میٹنگ منعقد کی گئی تھی۔اس میٹنگ میں صرف مالیگائوں ہی نہیں اچل کرنجی ، ویٹا ،سانگلی ،کامٹی ،ناگپور اور شولاپور جیسے پاورلوم مراکز سے بھی مدعوئین شریک ہوئے تھے۔
 گزشتہ ماہ دسمبر میں ناگپور سرمائی اجلاس کے دوران مالیگائوں سے ایم آئی ایم کے ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے بھی پاورلوم صنعت کی تجدید وترقی سے متعلق  ریاستی اسمبلی میں آواز اُٹھائی تھی۔ دیویندرفرنویس نے مفتی اسماعیل کے مطالبات  پر غور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی تھی نیز اُن سے ملاقات کے دوران نئی ٹیکسٹائل پالیسی موثر بنانے کا ذکر بھی کیاتھا۔
 یوسف الیاس (صدر مالیگائوں سائزنگ اسوسی ایشن )نے کہا کہ’’ پلین پاورلوم پر تیار ہونے والا کپڑا بنگلہ دیش اور چین میں تیار ہونے والے کپڑے کا مارکیٹ میںمقابلہ نہیں کرپاتا ۔  ہندوستان کے مقابلے میں بنگلہ دیش اور چین کے کپڑے عالمی بازاروں میں ارزاں قیمتوں میں فروخت ہوتے ہیں کیوں کہ بنگلہ دیش اور چین میں کپڑے تیار کرنے کیلئے درکار خام مال سستے داموں میں دستیاب ہیں۔بھارتی پارچہ بافوں خصوصاً مالیگائوں اور بھیونڈی جیسے غیر منظم پاورلوم مراکز پر خام مال مناسب قیمتوں میں بھی دستیاب ہوجائیں تو عالمی بازاروں میں بنگلہ دیش اور چین کے پارچہ بافوں کے مد مقابل ہم کھڑے ہوجائیں گے۔ ‘‘سُوت تیار کرنیوالی اسپننگ ملوں سے متعلق آواز بلند کرتے ہوئے یوسف الیاس نے کہا کہ ’’گزشتہ تیس چالیس سال سے ممبئی ، بھیونڈی اور اطراف کے علاقوں میں سُوت کی اسپننگ ملیں بند ہوگئی ہیں۔تمل ناڈو ، راجستھان اور گجرات ریاستوں میں سُوت ملیں جاری ہیں ۔بھیونڈی ، مالیگائوں ، دھولیہ، یولہ اور اس نوعیت کے دیگر پاورلوم مراکز میں تمل ناڈو ، گجرات اور راجستھان سے سُوت خریدے جاتے ہیںجو اونچے داموں میں ہوتے ہیں۔مہاراشٹر میں بند پڑی ہوئی ملیں شروع ہوجائیں تو مقامی بنکروںکو سستی قیمتوں میں سُوت مل جائے گا۔‘‘
 صنعتی شہر کے پاورلوم مالکان کی پیش کردہ تجاویز کی تائید میں دیگر پاورلوم مراکز کے نمائندگان نے مثبت رائے پیش کی ۔ سرکاری افسران نے  موصول ہونے والی تجاویز کا نہ صرف خیر مقدم کیابلکہ اسے پالیسی کا حصہ بنانے کی بھی بات کہی ۔ٹیکسٹائل پالیسی ساز کمیٹی میں مالیگائوں اور بھیونڈی کو نمائندگی نہیں دی گئی اِس سے متعلق کئی خطوط متعلقہ وزارتوں وسرکاری محکموں کو بھیجے گئے تھے۔اس ضمن میں مقامی پاورلوم تنظیموں کے عہدیداروں واراکین کا موقف  ہے کہ  اس جانب ریاستی حکومت فوری طور  پر توجہ دے۔پالیسی ڈرافٹنگ کے مراحل میں مالیگائوں اور بھیونڈی سے قابل افراد بطور نمائندہ شریک ہوئے تو اس کے مثبت اثرات نمودار ہوں گے۔
 زُوم میٹنگ میں دیہی اور غیر ترقی یافتہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے پاورلوم کارخانے داروںکی نمائندگی کرتے ہوئے عمیر نورانیہ نے کہا کہ ’’لاک ڈائون کےایام سے بنکروں کی کمر ٹوٹی ہوئی ہے۔ہزاروں مزدورہجرت کرکے اپنے وطن چلے گئے۔لاک ڈائون کے اختتام کے بعد بہت سارے مزدورں نے پاورلوم کی بجائے متبادل ذریعہ روزگار اختیار کرلیا۔پاورلوم مزدوروں کی معاشی مضبوطی کے اقدامات کئے جائیں تاکہ صنعتی ہم آہنگی برقرار رہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یارن بینک کے ذریعے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بڑا سہارا دیا جاسکتا ہے۔ حکومت مہاراشٹر مالیگائوں اور بھیونڈی میں پاورلوم مالکان کو ارزاں شرح سے خام مال فراہمی کیلئے یارن بینک کے قیام کو یقینی بنائے ۔‘‘

powerloom Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK