Inquilab Logo

بھیونڈی: پاورلوم صنعت بند ہونےکی دہلیزپردُگنابجلی بِل ادا کرنابنکروں کیلئےناممکن

Updated: March 14, 2022, 11:35 AM IST | Khalid Abdulqauum Ansari | Bhiwandi

مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے خلاف بنکروں میں شدید ناراضگی ،فوری طور پر سبسیڈی بحال کرنے کا مطالبہ،سماج وادی پارٹی کی جانب سے منگل کو احتجاج کا اعلان

Powerloom owners are concerned about the high electricity bill..Picture:INN
زائد بجلی کے بِل کی وجہ سے پاورلوم مالکان میں تشویش پائی جا رہی ہے۔۔ تصویر: آئی این این

یہاں پاور لوم کی سبسیڈی روک دیئے جانے سے صنعت پارچہ بافی بند ہونے کی  دہلیز پر پہنچ گئی ہے۔حالانکہ لیڈران نے وزیروں سے گفتگو کے حوالے سے بنکروں کو یقین دلایا تھا کہ سبسیڈی کو بحال رکھا جائے گا۔تاہم ٖفروری کابجلی  بل موصول ہوتے ہی پاور لوم مالکان کے آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ تقریباً دگنےسے زائد بجلی کا بل موصول ہوتے ہی بنکراپنے اپنے پاور لوم کارخانوں میں تالا لگانے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے پر مجبور ہوگئے۔سماج وادی پارٹی نے  سبسیڈی  سے متعلق منگل کو ایک احتجاجی مورچے کااعلان بھی کیا ہے۔ واضح  رہےکہ مہاراشٹر اسٹیٹ الیکٹریسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمٹیڈ (ایم ایس ای ڈی سی ایل) نے ایک حکم نامہ جاری کرکے ریاست کے سبھی پاورلوم اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی کے بل میں دی جارہی سبسیڈی کوتا حکم ثانی  روک دینے کا حکم جاری کردیا ہےجس کو لیکر مشرقی حلقہ کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے اسمبلی میں اس مسئلے اُٹھاتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بنکروں کی سبسیڈی فوری طور پر بحال کی جائے۔ورنہ اس انڈسٹری کے ساتھ ہی بنکر بھی دم توڑدیں گے۔ مغربی حلقہ کی نمائندی کرنے والے بی جے پی کے ایم ایل اے مہیش چوگلے نے ہمیشہ کی طرح ایک عدد میمورنڈم دیکراپنا ’فرض ‘ادا کردیا۔ اس ضمن میں کانگریس کے مقامی صدر عبدالرشید طاہر مومن،این سی پی کے شعیب خان گڈو،سماج وادی پارٹی کے ریاض اعظمی ،مہاراشٹر اسٹیٹ پاور لوم فیڈریشن  کے فیضان احمد اعظمی،این سی پی لیڈرایڈوکیٹ یاسین مومن،بھیونڈی پدما نگر پاور لوم اسوسی ایشن کے پرشوتم ونگا،شانتی نگر پاور لوم اسوسی ایشن کے عبدالمنان صدیقی اور دوسرے لیڈران و پاور لوم سے وابستہ تنظیموں نے صنعت کی بقاء کیلئے پاور لوم پر دی جارہی بجلی سبسیڈی کو فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔مقامی لیڈروں نے وزیروں سے گفت و شنید کے حوالے سے  یہ دعویٰ کیا تھا کہ ’’حکومت نے سبسیڈی کو جاری رکھنے پر تیار ہوگئی ہے اور ایک سے دو روز کے اندر ہی وہ بحال کردی جائے گی‘‘۔تاہم سبسیڈی سے متعلق حکومت کی خاموشی نے پاور لوم مالکان کواس قدر تشویش میں مبتلا کردیا کہ وہ بے چین ہوگئے ہیں۔د گنا بجلی کا بل بھرنا بنکروں کیلئے ناممکن ہے جس کے پیش نظر اب وہ اپنے کارخانوں میں تالا لگانے کی تیاری میں ہیں۔
 بنکروں میں مہا وکاس اگھاڑی سرکار کے ساتھ ہی مقامی لیڈران کے تئیں شدید برہمی  دیکھی جارہی ہے۔عالم یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر مہا وکاس اگھاڑی سرکار اورمقامی لیڈروں کی تضحیک کا سلسلہ چل نکلا ہے۔لوگ لیڈروں کے دعوؤں کا مذاق اُڑاتے ہوئے ان سے جواب طلب کررہے کہ سبسیڈی  سے  متعلق حکومت کااگلا قدم کیا ہے۔  پدم نگر پاورلوم ویورس اسوسی ایشن کے صدر پرشوتم ونگا نے بتایا کہ ایک چھوٹے یونٹ میں روایتی سادہ پاور لوم کے ایک کارخانے میں۲۴؍ پاورلوم اورکانڈی مشین لے کر تقریباً ۲۷؍ ایچ پی یا اس سے کچھ کم بجلی کی کھپت ہوتی ہے۔ حکومت کی جانب سے بجلی کے بل پر دی جانے والی سبسڈی کی وجہ سے بجلی کا بل ۳ء۸۵؍ روپے فی یونٹ کے حساب سے ادا کرنا پڑتا ہے جس میں ایک پاورلوم کارخانے کے بجلی کا بل تقریباً۲۸؍ہزار روپے تک آتا تھا۔ لیکن سبسیڈی بند ہونے کے بعد یہ بل اب ۸ء۱۵؍ روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا جس سے  پاور لوم کارخانے کا بل ۵۲؍ہزار روپے سے زائد آرہا ہے۔پرگتی ٹیکسٹائل کے پروفیسر اجے سنگھ نے بتایا کہ ایک جانب ٹیکسٹائل مارکیٹ میں زبردست مندی ہے تو دوسری طرف بغیر کسی اطلاع کے اچانک بجلی بل کی سبسڈی روک دی گئی ہے۔ پاورلوم مالکان کے لئے کساد بازاری کے دوران اتنی بڑی رقم کا بجلی کا بل ادا کرنا آسان نہیں ہے۔ حکومت پاورلوم انڈسٹری کو بچانے کے لئے اس فیصلے پرنظر ثانی کرے۔
 سبسیڈی کے خلاف احتجاجی مورچہ
 سماج وادی پارٹی کے مقامی صدر ریاض اعظمی نے مہا وکاس اگھاڑی سرکار کے ذریعہ  ریاست کے پاور لوم  صنعت کی بجلی بل میں دی جارہی سبسیڈی کو بند کرنے پر زبردست نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ فیصلہ  بنکروں کے ساتھ سراسر ناانصافی اور ظلم کے مترادف ہے۔اس کے خلاف سماج وادی پارٹی سڑک پر اُتر کر زبردست احتجاج کرے گی۔ان کے مطابق منگل کو صبح ۱۱؍بجے کونارک آرکیڈ سے پرانت آفس تک ایک احتجاجی مورچہ نکال شام ۵؍بجے تک پرانت آفس کے سامنے زبردست احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے سبسیڈی کی بحالی کیلئے پاور لوم مالکان اور پاور لوم سے منسلک افراد سے اس احتجاجی مورچے میں بڑی تعداد میں شامل ہونے کی درخواست کی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK