Inquilab Logo

ریاستی وزیرعبدالستار نےکھڑسےکو فلمی انداز میں شیوسینا میں شمولیت کی پیشکش کی

Updated: September 07, 2020, 10:45 AM IST | Sharjeel Qureshi | Jalgaon

کھڑسے کو بی جے پی کا’ باہوبلی ‘قراردیتے ہوئے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ کٹپا نے باہوبلی کو کیوں مارا؟کیونکہ کھڑ سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے دعویدار تھے

Abdus Sattar
عبدالستار

 ریاستی وزیر اور شیوسینا لیڈر عبدالستار نے کھڑسے کو فلمی انداز میں پارٹی میں شامل ہونے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ’’اگر ایکناتھ کھڑسے شیوسینا میں شامل ہوجائیں تو مجھے خوشی ہوگی۔ان کا سیاسی مستقبل روشن ہوگا۔ کھڑسے کو او بی سی برادری کے ساتھ شیوسینا میں شامل ہونا چاہئے ، وہ خود ادھو ٹھاکرے سے اس ضمن میں بات کریں گے۔ لیکن ایکناتھ کھڑسے صرف بولتے ہیں وہ فیصلے نہیں کرتے ۔ایکناتھ کھڑسے بی جے پی کے باہو بلی تھے ، لیکن کٹپا نے انہیں شکست دی۔سب جانتے ہیں کہ کٹپا نے باہوبلی کو کیوں مارا؟کیونکہ(بی جے پی کے باہوبلی) ایکناتھ کھڑ سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے دعویدار تھے !‘‘
 سابق وزیر ایکناتھ کھڑسے نے اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس پر سخت لفظوں میں تنقید کی اور ایک نیا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ’’  اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر دیویندر فرنویس نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار پرکوئی تنقید نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نے (دیویندر فرنویس کو مخاطب کرتے ہوئے) تمام اصولوں ، حقائق کو فراموش کر کے ان کے ساتھ۴؍ دنوں کی فیملی بنائی ہے۔مہورت نکالا ، شادی کی ، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کا حلف لیا۔ ہم تین چار دن ایک ساتھ رہے۔ چار دنوں تک دوسرے کے گھر رہنے پر شوہر سے وفاداری کیسے قائم رہ سکتی ہے؟ تم نے اخلاقیات بھی گنوادی ہے۔‘‘ 
 یاد رہے کہ ایکناتھ کھڑسے نے گزشتہ  دنوں اپنی ۶۸؍ ویں سالگر کے موقع پر منعقدہ ایک چھوٹے سے پروگرام کے بعد دیوریندر فرنویس اور اپنی ہی پارٹی کے دیگر لیڈران کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد انہوں نے دوبارہ   فرنویس کو نشانہ بنایا ہے۔کھڑسے نے مکتائی نگر میں اپنے فارم ہاؤس پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کئی  انکشافات کئے ہیں اور سابق وزیر اعلیٰ فرنویس کی قیادت پر شبہ بھی ظاہر کیا ہے ۔اس موقع پر انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر آئندہ چند دنوں میں پارٹی نے انکے ذریعے پارٹی کے موجودہ ذمہ داران پر لگائے گئے الزامات کا نوٹس نہیں لیا ہے تو وہ اپنا حتمی فیصلہ کریں گے ۔
 ایکناتھ کھڑ سے نے موجودہ سیاسی صورت حال پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس اور این سی پی کے دور اقتدار میں بی جے پی اپوزیشن میں تھی تب آنجہانی گوپی ناتھ منڈے ،نتن گڈکری ،گریش باپٹ ،ونود تاوڑے ،پنکجا  منڈے اورمیں خود پوری شدت کے ساتھ سرکار کے خلاف بولتے تھے جس سے سرکار کانپتی اور تھرتھراتی تھیں لیکن اب مہاراشٹر میں سارے لیڈر چپکے بیٹھے ہیں۔ جس سے یہ سوال پیدا ہو چکا ہے کہ سدھیر منگنٹی وار کہاں ہیں ؟، پنکجا منڈے کچھ نہیں کہہ رہی ہیں؟ ، فی الحال پارٹی کے جو عہدیداران عوام کی نمائندگی کیلئے منتخب ہوئے ہیں وہ سب خاموش ہیں ،لیکن کبھی کبھی چندرکانت پاٹل سرکار کے خلاف بولتے ہیں ،موجودہ سرکار پر پوری شدت سے تنقید کی جانے چاہئے اور یہی وقت کا تقاضا بھی ہے جس میں ہم (بی جے پی ) کمزور پڑ رہے ہیں ۔ یہ میری ذاتی رائے ہے ۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK