شیوسینا کے نئے ترانے سے ’جے بھوانی ‘ اور ’ہندو‘ الفاظ ہٹانے کے نوٹس پر جواباً پوچھا کہ نریندرمودی اور امیت شاہ نے جو کہا، اس پر کیا کارروائی ہوئی؟
EPAPER
Updated: April 22, 2024, 10:44 AM IST | Agency/Iqbal Ansari | Mumbai
شیوسینا کے نئے ترانے سے ’جے بھوانی ‘ اور ’ہندو‘ الفاظ ہٹانے کے نوٹس پر جواباً پوچھا کہ نریندرمودی اور امیت شاہ نے جو کہا، اس پر کیا کارروائی ہوئی؟
شیو سینا ( ادھو بالا صاحب ٹھاکرے ) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کو الیکشن کمیشن آف انڈیا(ای سی آئی) سے ان کی پارٹی کے نئے ترانے سے `’جے بھوانی‘ اور ’ہندو دھرم‘ کے الفاظ ہٹانے کا نوٹس ملا ہے۔ اتوار کو (باندرہ ) میں واقع اپنی رہائش گاہ ماتوشری میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے الیکشن کمیشن کے دوہرے رویہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ نریندر مودی اورمرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے الیکشن ریلی میں بجرنگ بلی کی جے بول کر ای وی ایم کا بٹن دبانے اور بی جے پی کی حکومت لانے پر مفت میں رام للاّ (ایودھیا ) کے درشن کر وانے کا جو اعلان کیا تھا، اس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ ادھو ٹھاکرے کے بقول مشعل (انتخابی نشان ) کے ترانے سے ’جے بھوانی‘کو ہٹانے کا مطالبہ کرنا مہاراشٹر کی توہین ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کے اس مطالبہ کو ماننے سے صاف انکارکرتے ہوئے جواباً پوچھاکہ مودی اور شاہ نے جو کہا، اس پر کیا کارروائی ہوئی؟
یہ بھی پڑھئے: اکولہ: پرکاش امبیڈکر کے سامنے ۲؍ نئے امیدوار پھر بھی راہ مشکل
پریس کانفرنس میں ادھو ٹھاکرے نے نریندر مودی اور امیت شاہ کی وہ ویڈیو کلپ بھی ذرائع ابلاغ کےنمائندوں کو دکھائی جن میں مودی عوام سے خطاب کرتے ہوئے اپیل کرتےہیں کہ جے بجرنگ بلی بول کر بٹن دباؤ اور امیت شاہ کوبھی یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ بی جے پی کی حکومت لانے پر عوام کو باری باری سے مفت میں رام للاّ کا درشن کرایاجائے گا۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہا کہ اس وقت ہم نے الیکشن کمیشن کو لیٹر لکھ کر یہ پوچھا تھا کہ جب اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم تھے، اس وقت الیکشن کمیشن نے شیو سینا سپریمو بالا صاحب ٹھاکرے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان سے ووٹ دینے کا اختیار چھین لیا تھا اور ۶؍سال تک الیکشن لڑنے پر بھی پابندی بھی عائد کی تھی۔ بالا صاحب پر ان پر الزام (کرپٹ پریکٹس) لگایا گیا تھا کہ انہوں نے الیکشن کے دوران ہندتوا کی تشہیر کی تھی۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو دیئے گئے لیٹر میں پوچھا تھا کہ اگر اس وقت بالاصاحب ٹھاکرے کے خلاف کارروائی کی گئی تھی تو وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی، کیا انہیں کوئی رعایت دی گئی ہے کیا یا الیکشن کمیشن نے اپنے اصولوں میں کوئی تبدیلی لائی ہے۔
ادھوٹھاکرے کے مطابق الیکشن کمیشن کو دیئے گئے اپنے خط میں ہم نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن سے ہمیں کوئی جواب نہیں ملتا ہے تو ہم ایسا سمجھیں گے کہ اسے رائج قرار دیا گیاہےاور اگر قانون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے تو ان دونوں لیڈروں کے خلاف الیکشن کمیشن نے کیا کارروائی کی ہے؟
’’اسے برداشت نہیں کیا جائے گا‘‘
ادھوٹھاکرے کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی نے اپنے نئے انتخابی نشان ’ مشعل ‘کو مقبول بنانے کیلئے گزشتہ ہفتہ ایک نیا ترانہ جاری کیا ہے لیکن الیکشن کمیشن آف ا نڈیا نے اس ترانہ پر اعتراض کرتے ہوئے اس میں سے ’ہندودھرم ‘ اور ’جے بھوانی‘کے الفاظ کو ہٹانے کو کہا ہے۔ انہوں مزیدنے کہاکہ ’’چھترپتی شیواجی مہاراج نے دیوی تلجا بھوانی کے آشیرواد سے ہندوی سوراج کی بنیاد رکھی۔ ہم دیوی یا ہندو مذہب کے نام پر ووٹ نہیں مانگ رہے ہیں۔ یہ ایک توہین ہے اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ چونکہ الیکشن کمیشن نے نہ تو ہمارے لیٹر کا جواب دیا اور نہ ہی مودی اور امیت شاہ کے خلاف کارروائی کی ہے اس لئے اگر ہم مستقبل میں ’جے بھوانی جے شیواجی ‘ یا ’ہر ہر مہادیو‘ کا نعرے بلند کرتے ہیں تو الیکشن کمیشن کو ہمیں روکنے یا ہمارے خلاف کارروائی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہوگا۔ ہم اس کے لئے قانونی لڑائی کیلئے بھی تیار رہیں گے۔ ‘‘