خبرمشتہرہونے کے بعد اب ان قیدیوں کو صبح ا ورسہ پہر کوچھوڑا جانے لگا ۔ وکلاء نے اطمینان ظاہر کیامگر یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملےپر نگاہ رکھے ہوئے ہیں
EPAPER
Updated: August 08, 2024, 11:08 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
خبرمشتہرہونے کے بعد اب ان قیدیوں کو صبح ا ورسہ پہر کوچھوڑا جانے لگا ۔ وکلاء نے اطمینان ظاہر کیامگر یہ بھی کہا کہ وہ اس معاملےپر نگاہ رکھے ہوئے ہیں
یہاںتشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں تھانے سینٹرل جیل میں بند ۶؍ قیدیوں کے تعلق سے حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزی کی خبر مشتہر ہونے کا اثر یہ ہوا کہ ان کو دیگر قیدیوں کی طرح معمول کے مطابق چھوڑا جانے لگا۔ اِن قیدیوں کو صبح ۶؍ بجے سے ۱۲؍بجے تک اس کے بعد سہ پہر ساڑھے تین بجے سے ۵؍بجے تک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سے قبل تک ان کو ۲۳؍گھنٹے تک الگ بیرک (جسے کالا پانی کہا جاتا ہے ) میں رکھا جاتا تھا۔ اس بیرک کی جانب کسی کا آنا جانا بہت کم ہوتا ہے ۔ دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ شہود انور نقوی ، ایڈوکیٹ بریگینزا اور ایڈوکیٹ راجے گائیکواڑ نے اس کی تصدیق کی ۔
یادر ہےکہ اس کے خلاف ملزمین کے اہل خانہ نے دفاعی وکلاء کے ذریعے چیف جسٹس آف انڈیا ، ریاستی وزیراعلیٰ ، ہائی کورٹ کےچیف جسٹس ، نائب وزرائےاعلیٰ ،پولیس کمشنر میرا بھائندر ، ڈی جی پی اورتھانے جیل سپرنٹنڈنٹ سے تحریری شکایت کی تھی اوراس پرتھانے مجسٹریٹ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شنوائی کی تھی جس کے دوران قیدیوں نے اپنی دقتیں بتائی تھیں۔ دفاعی وکلاء نے قیدیوں کو ذہنی وجسمانی ہراسانی کے سبب فی قیدی ۱۰؍ لاکھ روپے ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔(تفصیلی خبر ۸؍اگست کے انقلاب میں شائع ہوچکی ہے۔)
دفاعی وکلاء کا کہنا ہےکہ قیدیوں کےتعلق سے جومسائل پیش آئے اوران کی شکایات سننے کو ملیں، اس کی بنیاد پراس پرنگاہ رکھی جارہی ہے ۔ اگر مزیدکوئی شکایت سننے کوملے گی تو اس تعلق سے بھی قانون کے مطابق اگلا قدم اٹھایا جائے گا۔ اچھی بات ہے کہ جیل انتظامیہ اپنی حرکت سے باز آیا اور ضابطے کے مطابق ان قیدیوں کو کھلا چھوڑنے پر عمل درآمد شروع کیا ۔
ایڈوکیٹ شہود انور کےمطابق ’’ قید میں ہونے کے باوجود قیدیوں کے حقوق متعین ہیں، اس کی خلاف ورزی پرکوئی بھی قیدی انصاف کے لئے آوازبلند کرسکتا ہے اور وکلاء کے توسط سے وہ اپنی شکایات جیل انتظامیہ ،حکومت ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچا سکتا ہے ۔ ‘‘ ان کایہ بھی کہنا ہے کہ ’’جیل انتظامیہ کی یہ دلیل نامناسب ہی نہیںبلکہ بکواس ہے کہ اختلاف یا جھگڑے سے بچنے کیلئے ان قیدیوں کوالگ رکھا گیا ہے ۔سوال یہ ہےکہ اگرایک قیدی کو ۲۳؍ گھنٹے تک الگ بیرک میںرکھا جائے یا چھوٹی سی بیرک میں کئی قیدیوں کوگھنٹوں رکھا جائے تو ان کی کیا حالت ہوگی ۔ ایسے قیدیوں کی صحت بری طرح متاثر ہونے اور ان کی ذہنی کیفیت بدلنے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ تحریری شکایت کے ذریعے آواز بلند کرنے کا مثبت اثر ہوا ہے۔ اس کے باوجود ہم سب اس معاملے پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ اگر پھرایسی کوئی شکایت ملی جو جیل ضابطے یا قیدیوں کے حقوق یا جس سے حقوق انسانی کی خلاف ورزی ہورہی ہوگی تو پھر قانون کے مطابق عدالت سے رجوع کیا جائے گا ۔‘‘