Inquilab Logo

میرا روڈ تشدد:۴۱؍دن بعد بھی ضمانت نہیں ملی

Updated: March 03, 2024, 9:50 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

دفاعی وکلاء ۵؍مارچ کوشواہد پیش کرینگے ۔اسپیشل پبلک پروسیکیوٹر نے یہاں بھی پی ایف آئی اورسلیپر سیل کی تھیوری پیش کی !

Local people discussing the violence in Mira Road. (File Photo)
میراروڈ میں رونما ہونے والےتشدد پرمقامی افراد باہم تبادلۂ خیال کرتے ہوئے ۔(فائل فوٹو)

 یہاں رونما ہونے والے تشدد کو ۴۱؍ دن گزرچکے ہیں۔پولیس کی یکطرفہ کارروائی میں گرفتار کئےگئے ۲۱؍ملزمین اب بھی قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے پر مجبور ہیں ۔دفاعی وکلاء کی جانب سے ۳؍طلبہ سمیت ۹؍ ملزمین کی ضمانت کی عرضیاں داخل کی گئی ہیں اورمتعدد مرتبہ بحث بھی ہوچکی ہے مگر سرکاری وکیل کی جانب سے شدیدمخالفت کے سبب اب تک کسی کوضمانت نہیںملی ہے۔ 
  اب سرکاری وکیل کے طورپراسپیشل پبلک پروسیکیوٹر مہاترے کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ مضحکہ خیزبات یہ ہے کہ انہوںنے دیگر الزامات کے ساتھ اب یہاں پاپولر فرنٹ اوراسکے سلیپرسیل کی موجودگی اورمنصوبہ بندی کا بھی حوالہ دیا ہے اوریہ کہا ہےکہ اگرملزمین کوضمانت دی جاتی ہے تو سازش رچنے والے کی گرفتاری میںرخنہ پڑسکتا ہے اوراس کا کیس پر بھی اثر پڑے گا۔
 یہی وہ مہاترے ہیں جنہوں نے رام نومی کے موقع پر مالونی میںہونے والے منصوبہ بند تشدد میں بھی مسجد علی میں اسی طرح کی منصوبہ بندی اورپی ایف آئی اوراس کے سلیپرسیل کا حوالہ دیا تھامگران کے ان الزامات کی ہوا اس وقت نکل گئی تھی جب جمیل مرچنٹ نے مسجد اوراسکےاطراف کے وہ تمام سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میںمہیا کرادیئے تھے ۔ 
 ایک اہم بات یہ ہے اوراس کا ویڈیو بھی دفاعی وکلاء کی جانب سے عدالت میںپہلے ہی پیش کیا جا چکا ہے جس میںتشدد کے محض ۳؍ گھنٹے کے بعد ڈپٹی پولیس کمشنر کی جانب سے یہ بیان دیا گیاتھا کہ یہ کوئی فرقہ وارانہ اورذات ومذہب کی بنیاد پر رونما ہونےوالا تشدد نہیںہے بلکہ یہ چھوٹا موٹا جھگڑا ہے ۔ساتھ ہی پولیس کی جانب سے بھی جو ویڈیوز پیش کئے گئے ہیں اس میںبھی ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اسی طرح دفاعی وکلاء کی جانب سے ملزمین پر ۳۰۷؍ لگانے کویہ کہہ کرچیلنج کیا گیا ہے اور ۵؍ مارچ کو وہ اس کاثبوت بھی پیش کرینگےکہ ۳۰۷؍ لگانے کاکوئی جواز ہی نہیںہے اور اس تعلق سے سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کوبھی نظر اندازکیا گیا ہے ۔ 
 دفاعی وکلاء کی جانب سے ۲۶؍ فروری کو ہی عدالت میںشواہد پیش کئے جانے تھے مگر جج نہیں تھے تو تاریخ بڑھاکر ۵؍مارچ کردی گئی، حالانکہ جج دیشپانڈے یکم مارچ کوعدالت میں موجود تھے۔ سرکاری وکیل کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ہم نے توملزمین کےتعلق سےثبوت پیش کئے ہیں ، آپ لوگ بھی پیش کیجئے ۔ اس پر دفاعی وکلاء نے کہا کہ ہم تو ثبوت پیش کریںگے مگرپولیس کی جانب سے دکانداروںسے کہا گیا ہے کہ وہ پولیس کی اجازت کے بغیر سی سی ٹی وی فوٹیج کسی کونہ دیں۔ان تفصیلات سے ایڈوکیٹ شہودانور نےآگاہ کرایا۔
 مقامی ذمہ داران کے مطابق پولیس کی جانب سے مثبت یقین دہانی کرائی گئی تھی اور دونوں جانب سے کارروائی کا یقین دلایا گیا تھا لیکن جو کچھ ہوااس سے پولیس کی کھلی جانبداری ظاہر ہوتی ہے ۔

یہ تفصیلات کیس کی پیروی کرنےو الوں میںشامل ایڈوکیٹ شہود انور نے نمائندۂ انقلاب کو بتائیں۔انہوںنےیہ بھی بتایاکہ عدالت کی جانب سے حکم دیئےجانے کے بعددفاعی وکلاء محمد رضوان اورمتین نے کورٹ کے اسٹاف سے کہاکہ آرڈر کی کاپی انہیںدے دی جائے تاکہ وہ قبل ازوقت تھانے سینٹرل جیل انتظامیہ کوپہنچادیں ،مگر انہیںجواب دیا گیا کہ یہ کافی اہم آرڈر ہے اور وہ خود جیل انتظامیہ کو پہنچائیںجس کانتیجہ تاخیر کی صورت میںسامنے آیا اور۲؍طلبہ ۱۲؍ویں جماعت کا امتحان دینے سے محروم ہوگئے ۔ اس لاپروائی کے سبب ان دونوں نوجوانوں کا ایک سال بلاوجہ برباد ہو گیا اور وہ کافی بددل بھی ہوگئے ہیں۔ ان کے والدین انہیں سمجھانے بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

mira road Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK