Inquilab Logo

میرابھائندر:مذبح اور قبرستان کیلئے این سی پی اقلیتی سیل کا شدید احتجاج

Updated: December 31, 2022, 10:48 AM IST | sajid Shaikh | Mumbai

سیکڑوں مظاہرین نے میونسپل کارپوریشن کے صدردفتر کے سامنے بکری ، مرغی اور علامتی جنازہ لے کرمختص زمین کو ڈیولپ کرنے کا مطالبہ کیا

NCP workers are protesting in front of the headquarters of Mirabhinder Municipal Corporation.
میرابھائندر میونسپل کارپوریشن کے صدردفتر کے سامنے این سی پی کے کارکنان احتجاج کررہے ہیں۔

  نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی ) میرابھائندر کے  اقلیتی شعبہ  نے سیکڑوں افراد کے ساتھ میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر کے سامنے  مذبح  اور قبرستان کے مسئلہ پر زبردست احتجاج کیا اوران کیلئے مختص جگہ کو جلد از جلد ڈیولپ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین علامتی جنازہ ،  بکری اور مرغی  لے کراحتجاج کررہے تھے جس کے  بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اگر مذبح  نہیں بنا تو ہم بکریاں میونسپل کارپوریشن کے صدر دفتر میں ذبح کریں گے اور قبرستان نہیں بنایا گیا تو مردے دفنانے میونسپل کارپوریشن کے دفتر آنا پڑے گا۔ اس موقع پر ایک وفد نے میرابھائندر کے ایگزیکٹیو  انجینئر دیپک کھامبیت سے ملاقات کرکے مذبح کو  جلد از جلد ڈیولپ کرنے کا مطالبہ کیا ۔این سی پی میرابھائندر کے اقلیتی شعبہ کے صدر غلام نبی فاروقی  نے بتایا کہ دیپک کھامبیت نے اُنہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ مذبح  کیلئے کام جاری  ہے جسے جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔
  میرابھائندر شہر کے نئے ترقیاتی منصوبوں میں سروے نمبر ۲۰ ؍ اور ۷۶ ؍میں مذبح کیلئے زمین مختص کی گئی ہے مگریہ سیاست کی نذر ہونے لگا ہے۔ بی جے پی لیڈر نریندر مہتا  اور کئی سابق میونسپل کارپوریٹرس  اس کی مخالفت کر رہے ہیں  اور اس معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ غلام نبی فاروقی نے اس  نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مذبح کے سلسلے میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔  ۱۹۹۷ سے اتن میں مذبح کیلئے زمین مختص ہے مگر وہاں اسے نہیں بننے دیا گیا۔ میرابھائندر کے نئے ترقیاتی منصوبہ میں بھی سروے نمبر ۲۰ ؍ اور سروے نمبر ۷۶ ؍کی زمینوں کو مذبح کیلئے مختص دکھایا گیا ہے ۔گزشتہ بقرعید کے موقع پر بھی میونسپل کمشنر ٹال مٹول سے کام لے رہے تھے اور  بھیونڈی شہر میں ۳۶ ؍اضافی مذبح کیلئے ۲۰۲۰ء  میں عدالت عالیہ کے فیصلے کو جواز بنا کر میرابھائندر میں مذبح کی اجازت نہیں دے رہے تھے مگر وہ بات غلط تھی کیونکہ بھیونڈی شہر میں مذبح  پہلے سے موجود ہیں اور جو ۳۶ ؍مذبح کی اجازت مانگی جا رہی تھی، وہ اضافی مذبح تھے ۔ اس وقت عدالت نے کورونا کی وباء پھیلنے کے پیش نظر اجازت نہیں دی تھی۔
 غلام نبی فاروقی نے کہا کہ اس وقت میرا بھائندر میونسپل کارپوریشن کے دو محکمہ ،شہری ترقی اور ایگزیکٹیو انجینئر دیپک کھامبیت آپس میں خط و کتابت میں وقت ضائع کر رہے ہیں جبکہ مذبح  کی زمین پر غیر قانونی قبضہ باقی ہے۔  انہوں نے مذبح خانے کی مخالفت کرنے والے لوگوں کی اس دلیل کو بھی نشانہ بنایا کہ وہ زمین کھیتی کی زمین ہے جبکہ میرے پاس ویڈیو موجود ہے ۔وہاں کوئی کھیتی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس جگہ پر غیر قانونی قبضہ کرلیا گیا ہے۔ وہ پورا علاقہ جنگل ہے ۔وہاں ایک تالاب بھی تھا جسے بند کرکے وہاں مچھلیاں سکھائی جاتی ہیں اور یہ پورا علاقہ میونسپل کارپوریشن کی ملکیت میں ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں مذبح  نہیں دو گے تو ہم اپنی قربانی کہاں کریں گے۔         غلام نبی فاروقی نے قبرستان کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میراروڈ کا قبرستان کافی چھوٹا ہے۔ یہاں صرف ۱۶۰۰  ؍ قبروں کی گنجائش ہے جن میں سے ۴۰۰ ؍ قبریں کورونا  سے انتقال کرنے والوں کی تھیں، بقیہ ۱۲۰۰ ؍ قبروں میں عام میت دفنائی جاتی ہے۔ حکومت کا قانون ہے کہ ایک میت دفنائے جانے کے بعد ۱۸ ؍ماہ دوسری میّت اس قبر میں نہیں دفنائی جا سکتی ہے مگر جگہ کی کمی کی وجہ سے ۱۲ ؍ مہینے میں ایک قبر میں دوسری میّت دفنائی جا رہی ہے ۔  انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پینکر پاڑہ میں سروے نمبر ۳۵۳  نمبر کی زمین قبرستان کیلئے مختص ہے مگر اس جگہ کو قبرستان کیلئے ڈیولپ نہیں کیا جا رہا ہے اور یہ کہا جا رہا ہے وہاں قریب میں رہنے والے افرادنے اعتراض کیا ہے جبکہ جس جگہ پر قبرستان بننے والا ہے ،اس کے بغل میں شمشان بھومی موجود ہے اور وہاں پر آخری رسومات ادا کی جا رہی ہیں پھر قبرستان پر اعتراض کیوں ہو رہا ہے  ۔
 اس تعلق سے کوشش کے باوجود ایگزیکٹیو انجینئر دیپک کھامبیت سےگفتگو نہیں ہوسکی۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK