Inquilab Logo

مورلینڈ روڈ احتجاج : شہر کے مختلف علاقوں سےبرادران وطن بھی حوصلہ بڑھانے پہنچے

Updated: January 29, 2020, 1:29 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

طلبہ ونگ کے رضا کار عمر خالد نے مورلینڈ روڈ پر احتجاج کرنے والی خواتین سے ملاقات کی۔

مورلینڈ روڈ پر شاہین باغ طرز کا احتجاج ۔ تصویر : انقلاب
مورلینڈ روڈ پر شاہین باغ طرز کا احتجاج ۔ تصویر : انقلاب

ممبئی : مورلینڈروڈ،مدنپورہ ، ناگپاڑہ ، نیا نگر ، بلاسس روڈ اور اطراف کے علاقوں کی خواتین نے اتوار کو دہلی کے شاہین باغ کی جانباز  اور نڈر خواتین سے متاثر ہو کر ان کی راہ پر چلتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) ، نیشنل رجسٹرآف سٹیزن ( این آر سی ) اورسٹیزن شپ ایمینڈمینٹ  ایکٹ ( سی اے اے ) کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا جو  منگل کو تیسرے دن میں  شامل ہوچکا ہے ۔ محض ۵۰؍ خواتین کے ہمراہ شروع ہونے والا یہ احتجاج ’لوگ آتے گئے کارواں بنتا گیا، کے مصداق ہزاروں میں تبدیل ہوچکا ہے اور ان کا ساتھ دینے کے لئے برادران وطن کی خواتین کا وفد بھی یکے بعد دیگرے ان کی حوصلہ افزائی کے لئے پہنچ رہا ہے ۔
  بلاسس روڈ ، مدنپورہ ، ناگپاڑہ اور اطراف کے علاقوں سے شامل ہونے والی گھریلو خواتین نے یہ عہد کیا ہے کہ جب تک شاہین باغ کی خواتین کالے قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گی ہم بھی ان کے ساتھ یہاں اس احتجاج کو جاری رکھیں گے ۔اگری پاڑہ اور ناگپاڑہ کے پولیس دستہ کی موجودگی میں بڑی تعداد میں گھریلو خواتین کے ساتھ ساتھ کالج کے طلبہ نے بھی بڑھ چڑھ کراس احتجاج میں حصہ لیا اور کہا کہ جب تک مودی اور امیت شاہ کی سرکار اس  سیاہ قانون کو واپس نہیں لے گی وہ اس احتجاج کو جاری رکھیں گے۔
  احتجاج میں شامل گھریلو خواتین کا کہنا تھا کہ’’ ہم اس احتجاج میں اس لئے شامل ہوئے ہیں کہ کل کو ہمارے بچے ہم سے یہ سوال نہ کریں کہ جب ہمارے حقوق صلب کئے جا رہے تھے تو  ہم نے احتجاج کیوں نہیں کیا ؟۔ہمارا یہ احتجاج شاہین باغ کی ان نڈر خواتین کے نام بھی ہے جنہوںنے مودی سرکار اور دہلی پولیس کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کالے قانون کی مذمت کی ہے اور گزشتہ ایک ماہ سے نہ صرف اپنے لئے بلکہ ملک کے  آئین کی حفاظت کیلئے لڑ رہی ہیں اور جب تک وہ احتجاج کریں گی ہم بھی ان کی پیروی کرتے رہیں گے ۔‘‘ 
 شاہین باغ کی طرز پر شرو ع ہونے والا مورلینڈ روڈ کا احتجاج اس وقت جمہوری رنگ اختیار کر گیا جب ان کی حوصلہ افزائی کے لئے برادران وطن کی خواتین جن میں طلبہ و طالبات کا گروپ بھی شامل تھا ،وہاں پہنچا اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کی لڑائی میں شامل رہنے کا عہد کیا ۔ پولیس نے بارہا مقامی خواتین اور احتجاج کی حمایت کرنے والی تنظیم’ ہم بھارت کے لوگ‘ اور ممبئی سٹیزن کے ممبران سے احتجاج ختم کرنے کی اپیل کی تھی لیکن مقامی خواتین جن کے ساتھ اب شہر کے الگ الگ علاقوں سے  خواتین بھی شامل ہوتی جارہی ہیں ، نے احتجاج کو مسلسل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ 
  عربیہ ہوٹل کے قریب مورلینڈ روڈ پرشاہین باغ کی طرز پر احتجاج کا آغاز کرنے والی خواتین کے اس بیباکانہ فیصلہ پر ان کی حوصلہ افزائی کے لئے طلبہ تنظیم کے لیڈر عمر خالد اور ڈاکٹر کفیل خان نے بھی پیر کی رات ۱۱؍ بجےان خواتین سے ملاقات کی اور حوصلہ بڑاھتے ہوئے ہر قدم پر ان کا ساتھ دینے کا یقین دلایا ۔احتجاج کے سبب مقامی لوگوں کو ہونے والی پریشانی سے متعلق ممبئی سٹیزن فورم کے سرگرم رکن فرقان احمد اور مقامی نوجوان عماّر انصاری نے بتایا کہ علاقے کے نوجوانوں نے بلاسس روڈ انجمن اسلام کی طالبات اور مقامی لوگوں کوکسی بھی قسم کی دقت نہ ہو ، آمد رفت کے لئے راستہ ہموار کر دیا ہے ۔وہیں مقامی لوگ بھی اب احتجاج میں شامل خواتین کے قدم سے قدم ملاتے ہوئے ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK