Inquilab Logo

ممبئی پولیس کے ویڈیونے روی اور نونیت راناکے الزام کی قلعی کھول دی

Updated: April 27, 2022, 1:39 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

لاک اَپ میں بدتمیزی کاالزام عائد کیا تھامگر کمشنر نے ویڈیو شیئر کیا جس میں وہ پولیس اسٹیشن میں چائے پیتے نظر آرہے ہیں۔ سیشن کورٹ میں ان کی درخواست ِضمانت پر ۲۹؍ اپریل کو سماعت

Navneet and Ravi Rana are seen drinking tea at the police station.
نونیت اور روی رانا پولیس اسٹیشن میں چائے پیتے نظر آرہے ہیں۔

: ممبر پارلیمنٹ نونیت کور رانا کے ذریعے پولیس پر ان کی ذات سے متعلق تضحیک آمیز جملے کہنے اور نچلی ذات کا کہہ کر پینے کیلئے پانی تک نہ دینے کے الزام کی قلعی پولیس کے ویڈیو نے کھول دی ہے۔ ان کے مذکورہ  الزام کی تردید میں  پولیس کمشنر سنجے پانڈے نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں  نونیت اور ان کے رکن اسمبلی شوہر روی رانا کو پولیس اسٹیشن میں  چائے کی چسکیاں لیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ دریںاثناء نونیت اور روی رانا نے سیشن کورٹ میں ضمانت کی عرضی داخل کردی  اور منگل کو سیشن کورٹ نے اس پر سماعت کے دوران پولیس کو ان کی عرضی پر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ۔ 
’’ہم مزید کچھ کہیں‘‘
 پولیس کمشنر سنجے پانڈے نے ٹویٹر پر جو ویڈیو اپ لوڈ کیا ہے، اس میں  میاں بیوی کو کرسی پر بیٹھ کر چائے پیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ پولیس کمشنر پانڈے نے لکھا ہے کہ ــ’’ہم مزید کچھ کہیں‘‘۔
 واضح رہے کہ نونیت کور نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو ایک خط لکھ کر شکایت کی ہے کہ گرفتاری کے بعد جب انہیں پولیس اسٹیشن کے لاک اپ میں رکھا گیا تھا تب ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور پولیس نے نہ صرف ان کی ذات کی بنیاد پر ان کی تضحیک کی بلکہ انہیں نچلی ذات کا بتا کر نہ تو انہیں  پانی کیلئے پینے دیا اور نہ ہی انہیں بیت الخلاء استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس خط کی بنیاد پر اسپیکر اوم برلا نے مہاراشٹر پولیس سے ۲۴؍ گھنٹوں میں اس واقعہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔
 پولیس کمشنر کے ذریعہ ٹویٹر پر چائے پینے والا ویڈیو ڈالے جانے کے بعد نونیت اور روی رانا کے وکیل رضوان مرچنٹ نے اپنا ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں  انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی موکلہ کے کہنے پر اور ان کی بتائی ہوئی تفصیلات کی بنیاد پر یہ ویڈیو بنا رہے ہیں۔ اس ویڈیو میں  سینئر وکیل رضوان مرچنٹ نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ گرفتاری کے بعد کھار پولیس نے انہیں چائے پیش کی تھی لیکن شب کو تقریباً ایک بجے انہیں سانتا کروز پولیس اسٹیشن کے لاک اَپ میں منتقل کردیا گیا تھا جہاں انہوں نے رات گزاری تھی اور اسی لاک اَپ میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور ان کی شکایت بھی سانتا کروز پولیس کے خلاف ہے۔حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ لوک سبھا سیکریٹریٹ نے جو جواب طلب کیا ہے، اس میںکھار پولیس اسٹیشن کی بات کی گئی ہے۔
درخواست ضمانت پر جواب طلب
 منگل کو جب نونیت اور روی رانا کی ضمانت کی عرضی پر سماعت شروع ہوئی تو خصوصی سرکاری وکیل پردیپ گھرات نے سیشن جج راہل این روکڑے کے روبرو بحث کرتے ہوئے کہا کہ انہیں معلوم تھا کہ اس کیس میں غداری کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے اور ان کی عرضی پر سیشن کورٹ سماعت کرسکتا ہے، اس کے باوجود انہوں نے مجسٹریٹ کورٹ میں عرضی داخل کی تھی اور اسے واپس لئے بغیر سیشن کورٹ آگئے ہیں۔ اس پر عرضی گزار کے وکیل رضوان مرچنٹ نے کہا کہ وہ صرف کوشش کررہے تھے کہ شاید مجسٹریٹ کورٹ ان کی عرضی سن کر اس پر فیصلہ سنا دے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجسٹریٹ کورٹ کے سامنے داخل کی گئی عرضی اور سیشن کورٹ کی عرضی میںکوئی فرق نہیں ہے اور مجسٹریٹ نے پولیس کو ۲۷؍ اپریل تک جواب داخل کرنے کو کہا تھا تو استغاثہ اسی تاریخ کو اپنا جواب داخل کرسکتا ہے اور پھر عدالت اس پر سماعت کرلے۔
 تاہم جج نے یہ کہتے ہوئے ۲۷؍ اپریل کو سماعت سے انکار کردیا کہ پہلے ہی عدالت میں ضمانت کی کئی عرضیاں التواء میں ہیں۔ اس کے بعد ایڈوکیٹ رضوان مرچنٹ کی درخواست پر اگلی سماعت ۲۹؍ اپریل تک ملتوی کردی گئی۔ چونکہ عدالت نے نونیت اور روی رانا کو کوئی عبوری راحت بھی نہیں دی ہے اس لئے انہیں ۲۹؍ اپریل تک جیل میں رہنا ہوگا۔
عرضی میں کیا کہا گیا ہے؟
 ضمانت کی عرضی اس بنیاد پر داخل کی گئی ہے کہ ان کا وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ کے باہر ہنومان چالیسا پڑھنے کے اعلان کا مقصد مذہبی منافرت پھیلانا قطعی نہیں تھااور ان پر غداری کا الزام عائد کرنے کا مقصد محض ان کی ’بولنے کی آزادی‘ پر قدغن لگانا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کوئی ایسا کام نہیں کیا ہے جس کی بنیاد پر ان پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK