Inquilab Logo

ممبرا :حکیم اجمل خان میونسپل اسپتال جلد شروع کرنے کی ہائی کورٹ کی ہدایت

Updated: December 01, 2023, 10:04 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

ایک غیرسرکاری تنظیم نےعدالت میں عرضی داخل کرکے اسپتال میں بنیادی سہولیات کے فقدان کی اطلاع دی تھی۔ عدالت نے شہری انتظامیہ کو ۱۰۰؍بیڈ والے اسپتال سے متعلق تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم بھی دیا۔

`Sutantersenk Hakeem Ajmal Khan Hospital` in Kusa, which has been instructed to start as soon as possible. Photo: INN
کوسہ میں ’سوتنترسینک حکیم اجمل خان اسپتال ‘جسے جلدازجلد شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

غیر سرکاری تنظیم ’اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس‘ نےممبرا کوسہ کے ایم ایم ویلی میں واقع حکیم اجمل خان میونسپل اسپتال کوجدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کے دعویٰ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے غریب مریضوں کے لئے تعمیر کئے گئے اس اسپتال میں بنیادی سہولتوں کے فقدان کی نشاندہی کی اور اس تعلق سے عرضداشت داخل کی تھی ۔اس معاملہ میںعدالت نے ۱۰۰؍  بیڈ پر مشتمل کوسہ کے مذکورہ اسپتال کو جلد از جلد شروع کرنے اور اس میں جدید ترین آلات ، ڈاکٹرس اور تجربہ کار اسٹاف کے علاوہ غریبوں کو فراہم کی جانے والی سہولت سے متعلق تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا۔ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس نے گزشتہ سماعت میں کورٹ کو نہ صرف اسپتال کو کروڑوں روپے کی لاگت سے جدید تعمیرات کا نمونہ بنانے کی مبہم اطلاع دینے کے بارے میں آگاہ کیا تھا بلکہ اسپتال میں بنیادی سہولتوں کے فقدان اور مقامی غریب مریضوں کی دقتوں اور پریشانیوں کا ذکر کیا تھا ۔ تنظیم کی جانب سے سینئر وکیل یوسف مچھالہ اور ان کی معاون راشدہ اینا پورے نے بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دیویندر کمار اُپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کوبتایا تھا کہ ۴۱؍ ہزار ۸۰۰؍ میٹر پلاٹ پرحکیم اجمل خان اسپتال تعمیر ہونا تھا ۔اگست ۲۰۱۴ء میں اس سلسلہ میں ورک آرڈر پاس ہوا تھالیکن بار بار اس کی تعمیر کے اخراجات میں تبدیلی کی گئی۔ انہوںنے یہاں غریبوں  کے لئے سرکاری اسپتال کی اشد ضرورت  کا حوالہ دیتے ہوئے اسپتال کے جلد از جلد قیام کی ضرورت پر زور دیا تھا ۔
 عرضداشت میں بتایا گیا تھا کہ کلوا سے ۱۲؍ کلومیٹر دور ممبرا کوسہ میں بنایا گیا میونسپل اسپتال محض ایک دواخانہ کا کام کررہا ہے ۔اس میں نہ تو مریضوں کے لئے بیڈ فراہم کیا گیا ہے ، نہ جدید آلات سے آراستہ کیا گیا ہے اور نہ ہی  مختلف امراض کے ماہر ڈاکٹروں اور تجربہ کار طبی اسٹاف کا انتخاب کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ امسال ستمبرمیں ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا جس میں جےجے اسپتال انیستھیسیا ڈپارٹمنٹ کی ڈاکٹر اوشا بھڑولے ، پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کے ایگزیکٹیو انجینئر سندیپ چوان اور وکیل میناز ککالیا شامل تھیں ۔ انہوںنے مذکورہ  معاملہ میں ہونے والی سماعت کےدوران  ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو بتایا کہ منظور شدہ ٹینڈر کے مطابق اسپتال کو تمام جدید ترین سہولتوں سے آراستہ کرنے ،تجربہ کار طبی اسٹاف رکھنے ،سرجری ، بچوں اور حاملہ خواتین کیلئے خصوصی شعبہ قائم کرنے اور دیگر سہولت فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جواب تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے ممبرا کوسہ میں غریب اور ضرورت مندمریضوں کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سرکاری اسپتال کی اشدضرورت کی تصدیق کی تھی۔ اس پر تھانے میونسپل کارپوریشن کی جانب سے وکیل رام آپٹے نے کورٹ کوبتایا کہ مذکورہ اسپتال غریبوں کیلئے ہی  بنایا جارہا ہے جہاں خط ِافلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوں کومفت علاج فراہم کیا جائے گا۔ بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے اس ضمن میں   فریقین کی باتیں سننے کے بعد کہا کہ ’’جیسے تمام سرکاری  اور غیر سرکاری اسپتالوں میں ریاست کی جانب سے غریبوں کو علاج کیلئے مختلف اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں ، کیا یہ سہولت اس اسپتال میں بھی فراہم کی جائے گی اور یہ کہ مذکورہ  اسپتال شہری انتظامیہ جلد از جلدشروع کرے جس میں کم از کم ۱۰۰؍ بیڈکی سہولت ہو۔ ‘‘ اس کے علاوہ عدالت نے شہری انتظامیہ کو اسپتال شروع کرنے ، اس میں   جدید طبی آلات، ماہر ڈاکٹروں اور غریب ضرورت مند مریضوں کو سہولیات سے متعلق آئندہ سماعت میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ۸؍ دسمبر تک  ملتوی کر دی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK