Inquilab Logo

مسلمان باہر سے نہیں آئے ہیں ہندوستان جتنا مودی اور بھاگوت کا اتنا ہی میرا بھی ہے:مولانا محمود مدنی

Updated: February 12, 2023, 10:10 AM IST

جمعیۃ علماء ہند کے ۳۴؍ ویں سہ روزہ اجلاس میں ملک وملت کی موجودہ صورتحال پر کئی زاویوں سے گفتگو ہوئی ۔ اجلاس میں اس بات پر خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں اسلامو فوبیا پھیل رہا ہے لیکن مرکزی حکومت خاموش ہے، جبکہ اسے ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چا ہئے۔

Maulana Mahmood Madani said two blunt things in his address
مولانا محمود مدنی نے اپنے خطاب میں دو ٹوک باتیں کہیں

جمعیۃ علماء ہند کے ۳۴؍ ویں سہ روزہ اجلاس میں ملک وملت کی موجودہ صورتحال پر کئی زاویوں سے گفتگو ہوئی ۔ اجلاس میں اس بات پر خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک میں اسلامو فوبیا  پھیل رہا ہے لیکن مرکزی حکومت خاموش ہے، جبکہ اسے ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنی چا ہئے۔اپنے صدارتی خطبہ میں جمعیت علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمودمدنی نے کہاکہ ہندو توا کی موجودہ دور میں جو تشریح کی جارہی ہے اور اس کے نام پر جس جارحانہ فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے  ، وہ ہرگز اس ملک کی مٹی اور خوشبو سے میل نہیں کھاتی۔ ہم یہاں یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ آرایس ایس اور بی جے پی سے ہماری کوئی مذہبی یا نسلی عداوت نہیں ہے بلکہ ہمیں صر ف ان کے ان نظریات سے اختلاف ہے جو سماج کے مختلف طبقات کے درمیان برابری ، نسلی عدم امتیاز اور دستور ہند کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے یہاں یہ بات بھی بالکل دوٹوک لہجے میں کہی کہ اس ملک کا مسلمان کہیں باہر سے نہیں آیا ہے۔ وہ یہیں پیدا ہوا ہے اور یہیں کی مٹی میں دفن ہوتا ہے۔ یہ ملک جتنا مودی یا بھاگوت کا ہے اتنا ہی محمود کا بھی ہے اور یہ بات ارباب اقتدار اچھی طرح سے ذہن نشین کرلیں۔ 
  مولانا محمود مدنی نے کہا کہ سناتن دھرم کے فروغ سے ہمیں کوئی شکایت نہیں ہے لیکن اسی طرح آپ کو بھی اسلام کے فروغ سے کوئی شکایت نہیں ہو نی چا ہئے۔ بھارت کے تناظر میں سوامی وویکانند نے کہا تھا کہ اسلام اور سناتن دھرم یہ دونوں بھارت کی فتح مندی کے  لئے ضروری ہیں۔ انہوںنے  اس موقع پر  آرایس ایس کے سر براہ موہن بھاگوت  اور ان کے حامیوں کو گرم جوشی کے ساتھ دعوت بھی دے دی اور کہا کہ  آئیے تفریق اور بغض و عناد کوبھول کر اپنے پیارے وطن کو دنیا کا سب سے ترقی یافتہ ، پر امن ،مثالی اور سپر پاور ملک بنانے کے لئے اقدامات کریں۔ مولانا کے مطابق  ملک کے موجود ہ حالات میں جو لوگ بھی باہمی رشتوں کو استوار کرنے کے لئے گفتگو اور ایک دوسرے کے افکار و نظریات کو سمجھنے کے  لئے کوشاں ہیں ، ہم ان کا استقبال کرتے ہیں اور ایسی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ باہمی گفت و شنید ہی تمام مسائل کا حل ہے یا کم ازکم مسائل کو بڑھنے سے روکنے کا ذریعہ ہیں   اس لئے  یہ  راستہ کبھی بند نہیں ہو ناچا ہئے۔ ہم ملک کی بہتری اور ترقی کے لئے اپنی طرف سے یہ راستہ کھولنا چاہتے ہیں ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK