Inquilab Logo

میری اور اہل خانہ کی جاسوسی ہو رہی ہے: نواب ملک

Updated: November 28, 2021, 8:08 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

ریاستی وزیر اور این سی پی لیڈر کے مطابق مرکزی ایجنسیاں انہیں انل دیشمکھ کی طرح پھنسانے کی کوشش کررہی ہیں،ممبئی کےپولیس کمشنر اور امیت شاہ سے شکایت کریں گے

Minister of State Nawab Malik has made sensational allegations
ریاستی وزیر نواب ملک نے سنسنی خیز الزامات عائد کئے ہیں

ین سی بی اور بی جے پی کے خلاف محاذ قائم کرنے والے مہاراشٹر کے کابینی وزیر برائے اقلیتی امور نواب ملک نے سنیچر کو یہ سنگین  الزام عائد کیا کہ مرکزی ایجنسیوں کے افسران کی ذریعے ان کی اور ان کے اہلِ خانہ کی جاسوسی کی جارہی ہے اور ان کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس حرکت کے خلاف مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور ممبئی کے پولیس کمشنر کو شکایت کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ بدعنوانی کو بے نقاب کرنے کے اپنے مشن سے کسی طرح پیچھے نہیں ہٹیں  گے ۔ نواب ملک نے یہاں منعقدہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیاکہ ’’میرےپاس ثبوت ہیں کہ مرکزی ایجنسی کے افسران کے ذریعے میری اور میرے خاندان کی جاسوسی کی جا رہی ہے۔ مرکز کے افسران نے میرے  مکان کے آس پاس کے علاقے کی ’ریکی ‘ بھی کی ہے۔ اس تعلق سے میں مرکزی وزیر داخلہ اور ممبئی پولیس کمشنر سے شکایت کروں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ریاست کے سابق وزیر داخلہ انل دیشمکھ کو پھنسایا گیا ہے اسی طرح سے انہیں بھی پھنسانے کی سازش کی جارہی ہے لیکن  مرکزی حکومت یا اس کے افسرا ن کامیاب نہیں ہوں گے۔
۲؍ افراد نے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی 
  نواب ملک کے مطابق جب میں دبئی میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کرنے گیا تو ۲؍ افراد میرے گھر،ا سکول اور  میرے نواسوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن مقامی افراد کے روکنے پر وہ بھاگ گئے۔ دونوں افراد کی تصویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے پر ان کے تعلق سے معلومات  ملی ہے ۔  ایسا معلوم ہوتا  ہے کہ انہوں نے ’کو‘     جیسے پیغام رسانی کے ہینڈل پر میرے بارے میں معلومات شیئر کی ہیں۔ نواب ملک نے کہا کہ اگر کسی کو میرے اور میرے  خاندان کےافراد کے بارے میں معلومات چاہئے تو اسے مجھ سے رابطہ کرنا چاہئے میں انہیں ہر طرح کی معلومات فراہم کرنے کے لئے تیار ہوں ۔ 
 جھوٹی شکایتوں کی سازش
 اقلیتی امور کے وزیر اور این سی پی کے قومی ترجمان نواب ملک نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت کے کچھ اہلکار  اپنے وہاٹس ایپ پر  رپورٹس تیار کر کے میرے خلاف جھوٹی شکایتیں درج کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے اس سلسلے میں ایک  مرکزی عہدیدار کے وہاٹس ایپ چیٹ کا  ثبوت ملا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کی حرکتوں سے وہ نچلا نہیں بیٹھیں گے بلکہ اور بھی زیادہ شدت کے ساتھ بدعنوان افراد کو بے نقاب کرنے کی مہم میں جٹ جائیں گے۔ نواب ملک نےواضح اشارہ دیا کہ اگر مرکزی حکومت ریاستی وزراء کو پھنسانے کی کوشش کرے گی تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوںنے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ کے ماتحت افسران اگر اس طرح کی کوئی کارروائی کریں گے توہم بھی انہیں سخت جواب دیں گے۔ نواب ملک نے کہا کہ اگر کسی وزیر کی  جاسوسی کرکے جھوٹی شکایت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تو یہ سنگین معاملہ ہے۔اس کی اطلاع مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور ممبئی کے پولیس کمشنر کو دی جائے گی۔ 
’’ہم اپنا کام کرتے رہیں گے‘‘
 نواب ملک نے کہا کہ ۲۰۱۴ء میں بی جے پی کے لوگ  جھوٹ پھیلا کر اقتدار میں آئے اور ۷؍ سال  تک سوشل میڈیا کے ذریعے  ملک کے عوام کو گمراہ  کرتےرہے لیکن اپوزیشن کے ورکرس اب اسی اکھاڑے کے پہلوان بن گئے ہیں اور اتنے ماہر ہو گئے ہیں کہ ان کا جھوٹ فوراً عوام کے سامنے لے آتے ہیں ۔ نواب ملک کے مطابق  اب  ہم بھی اس اکھاڑے کے پہلوان ہو گئے ہیں اور انہیں کے دائو کھیلتے ہوئے انہیں شکست دے رہے ہیں تو کہا جارہا ہے کہ یہ کھیل کیوں کھیل رہے ہو  ۔ ہمارا کہنا ہے کہ  بوکھلاؤ نہیں  ہم تمہارے اکھاڑے میں اتر کر تمہیں شکست دیں گے۔نواب ملک نے کہا کہ سوشل میڈیاپرعوام کے سامنے مخالفین کی اصلیت بے نقاب ہورہی ہے جس کی وجہ سے وہ بری طرح خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ان کے خلاف قانونی کارروائی تو کی  جائے گی لیکن عوام کے سامنے ان کی اصلیت کو بے نقاب کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم یہ کام کرتے رہیں گے۔ 
 میڈیا کے نمائندں کے ذریعے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں کہ جب ریاست کا وزیر داخلہ آپ کا ہے تو آپ سوشل میڈیا پر ان کی جعلسازیوں کو کیوں بے نقاب کررہے ہیں؟ نواب ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا کا استعمال مودی صاحب نے ہی ہمیں سکھایا ہے۔ ہم ان کے شاگرد ہیں اور ان سے ہی سیکھا ہے   اس لئے اب اپنی مشاقی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK