یوتھ اسکل ٹریننگ اسکیم کے تحت تربیت حاصل کرنیوالے مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹریننگ کے باوجودایک لاکھ ۷۵؍ ہزار نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کیا گیا
ناگپورکےیشونت اسٹیڈیم میں مظاہرے کے وقت کی تصویر۔ تصویر:آئی این این
ناگپور کے یشونت اسٹیڈیم علاقے میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب مستقل ملازمت کے مطالبے کے تحت احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ یہ نوجوانان اسمبلی تک لوٹانگن مارچ نکالنے کی تیاری کر رہے تھے، جس پر پولیس نے امن و امان کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کارروائی کی۔
احتجاج کیوں اور کب شروع ہوا؟
چیف منسٹر یوتھ اسکل ٹریننگ اسکیم کے تحت تربیت حاصل کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ گیارہ ماہ کی تربیت مکمل کرنے کے باوجود تقریباً ایک لاکھ پچہتر ہزار نوجوانوں کو روزگار فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ مظاہرین مستقل ملازمتوں کی فراہمی اور اپنے اعزازیہ کو دوگنا کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ تنظیم کے مطابق ہفتے کے آغاز میں منگل کے روز ورکنگ صدر بالاجی پاٹل چاکورکر اور مغربی مہاراشٹر کے سربراہ ایچ بی پی تکارام مہاراج کی قیادت میں ایک مارچ نکالا گیا تھا۔ اس کے بعد احتجاج دھرنے کی صورت اختیار کر گیا، جو تین دن اور راتوں تک جاری رہا، بعد ازاں پولیس نے مظاہرین کو وہاں سے ہٹا دیا۔
تنظیم کی جانب سے’لوٹانگن مارچ‘ کی شکل میں نئے احتجاج کا اعلان کیا گیا، تاہم پولیس نے اس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق دوپہر تقریباً ایک بجے مظاہرین یشونت اسٹیڈیم کے احاطے میں جمع ہونا شروع ہوئے۔ ابتدا میں انہیں اسٹیڈیم میں داخل ہونے سے روکا گیا، بعد میں محدود اجازت دی گئی۔ کچھ دیر بعد پولیس نے اسٹیڈیم کے دروازے بند کر دیے اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی، جس کے نتیجے میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان نعرے بازی اور زبانی تصادم ہوا۔ صورتحال بگڑنے کے اندیشے کے پیش نظر اضافی پولیس نفری تعینات کی گئی اور پورے علاقے کو ہائی سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا گیا۔
۲۰؍سے زائد کارکنان حراست میں لئے گئے
کشیدگی میں اضافے کے بعد پولیس نے مظاہرین کو حراست میں لینا شروع کیا، جس دوران ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے بالاجی پاٹل سمیت پندرہ سے بیس مظاہرین کو حراست میں لے کر پولیس وین میں منتقل کیا، جن میں خواتین مظاہرین بھی شامل تھیں۔ اس کے باوجود بعض مظاہرین نے شام تک اسٹیڈیم کے اندر دھرنا جاری رکھا۔ پولیس کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ بعد میں صورتحال پر قابو پا لیا گیا اور آئندہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔