Inquilab Logo

ناگپور: میڈیکل کالج اسپتال کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی ہڑتال

Updated: February 19, 2024, 10:59 AM IST | Ali Imran | Nagpur

این کے پی سالوے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ سینٹر کے رہائشی ڈاکٹر سرکاری میڈیکل کالج کی طرز پر وظیفے کا مطالبہ کررہے ہیں،اس کے لئے وہ پچھلے دو دنوں سے احتجاج کررہے ہیں، انتظامیہ نے ہڑتال ختم کرنے کی صورت میں رجسٹریشن منسوخ کرنے اور فوجداری کارروائی کرنے کا انتباہ دیا ہے۔

Outside the hospital, resident doctors put on black masks and raised slips in their hands in protest. Photo: INN
اسپتال کے باہرریزیڈنٹ ڈاکٹرسیاہ ماسک لگائے اور ہاتھوں میں پرچیاں اٹھائے احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

ناگپور کے میڈیکل کالج این کے پی سالوے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ ریسرچ سینٹر کے رہائشی ڈاکٹر سرکاری میڈیکل کالجوں کی طرز پر وظیفے کے مطالبے پر تین دنوں سے ہڑتال پر ہیں۔ جمعہ کی صبح سے جاری یہ احتجاج اتوار کو بھی جاری رہا۔ صبح کالج سے منسلک ریزیڈنٹ ڈاکٹرز لتا منگیشکر اسپتال کے سامنے اکٹھا ہوئے اور چہروں پر سیاہ ماسک لگا کر انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ 
 ریزیڈنٹ ڈاکٹرس نے انتباہ دیا ہے کہ وہ وظیفے میں اضافہ منظور کرائے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس دوران کالج انتظامیہ وقتاً فوقتاً طلبہ سے رابطہ کر رہی ہے اور طلبہ سے احتجاج واپس لینے کی درخواست کی جاتی رہی، لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔ انتظامیہ کی جانب سے اس معاملے پر احتجاج کرنے والے طلبہ کے ساتھ کچھ میٹنگیں بھی کی گئیں۔ لیکن طلبہ نے کہا کہ وہ وظیفے میں اضافہ کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ لہٰذا، احتجاج کی وجہ سے لتا منگیشکر اسپتال کے مختلف وارڈوں میں ڈاکٹروں کی تعداد بہت کم ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں علاج کروانے والے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ 
 معلوم ہوکہ کہ ناگپور کے ایک نجی میڈیکل کالج این کے پی سالوے انسٹی ٹیوٹ میں مختلف مضامین کے تقریباً۱۲۵؍ سے۱۵۰؍ طلبہ پوسٹ گریجویٹ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس یہاں کل تین سال تک پڑھائی کرنے طلبہ کی کل تعداد تقریباً۴۰۰؍ ہے۔ ہڑتال پر موجود طلبہ کو چھوڑ کر اس وقت صرف۴۰؍ ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایمرجنسی سروسز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ 
 اس دوران اتوار کو این کے پی سالوے انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اینڈ ریسرچ سینٹر اور لتا منگیشکر اسپتال انتظامیہ نے طلبہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر یہ ہڑتال جاری رہی تو ان ڈاکٹروں کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جائے گی اور ان کا رجسٹریشن منسوخ کردیا جائے گا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’’ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی طرف سے بلائی گئی ہڑتال اور طبی خدمات بند کرنا غیر قانونی ہے۔ انتظامیہ نے ان سٹوڈنٹ ڈاکٹروں کو نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔ لیکن اس دھمکی کے باوجود ریزیڈنٹ ڈاکٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریزیڈنٹ ڈاکٹر کا مطالبہ ہے کہ موجودہ۶۴؍ہزار روپے ماہانہ ٹیوشن وظیفہ کی بجائے۷۷؍ ہزار روپے ماہانہ دیا جائے۔ اس ہڑتال کی وجہ سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے ہڑتال کررہے طلبہ کو نوٹس میں کہا کہ طبی خدمات کو ضروری خدمات تصور کیا جاتا ہے اور مہاراشٹر ضروری خدمات ایکٹ۲۰۱۱ء کے مطابق کوئی بھی ڈاکٹر ہڑتال پر نہیں جا سکتا۔ اگر ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ہڑتال ختم نہیں کرتے اور اگلے۲۴؍ گھنٹوں کے اندر کام پر واپس نہیں آتے تو انتظامیہ کو مناسب قانونی کارروائی کرنے اور فوجداری کیس درج کرنے کا حق حاصل ہے۔ اس کے علاوہ اس غیر قانونی ہڑتال کی اطلاع مہاراشٹر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور نیشنل میڈیکل کمیشن کو دی جائے گی اور ان ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کے رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اگر رجسٹریشن منسوخ ہو جاتے ہیں، تو اس کا ڈاکٹروں کے مستقبل پر برا اثر پڑے گا اور ہڑتال کرنے والوں میں سے کوئی بھی مستقبل میں طبی خدمات فراہم نہیں کر سکے گا۔ اس دوران موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسپتال انتظامیہ نے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں کسی حد تک اضافہ کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ تاہم ہڑتالی ریذیڈنٹ ڈاکٹروں نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK