Inquilab Logo

ناگپور کی جس سولرایکسپلوزیو کمپنی میں دھماکہ ہوا، اسے’مہاراشٹر سیفٹی ایوارڈ‘ مل چکا ہے

Updated: December 19, 2023, 12:00 PM IST | Ali Imran | Nagapur

۱۹۹۵ء میں قائم ہونے والی یہ کمپنی صنعتی اور دفاعی شعبوں کیلئے دھماکہ خیز مواد تیار کرتی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کمپنی کے مالک کا تعلق ایک بڑی سیاسی جماعت سے ہے۔

ATS is trying to determine whether it was an accident or a conspiracy. Photo: INN
اے ٹی ایس معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ حادثہ تھا یا کوئی سازش۔ تصویر : آئی این این

ناگپور امراوتی روڈ پر چک ڈوہ (بازارگاؤں ) میں سولر ایکسپلوسیو فیکٹری میں ہوئے حادثے میں نو مزدوروں کی جان چلی گئی۔ جبکہ طویل ترین دورانیے کیلئے ایکسیڈنٹ فری ایکسپلوسیو کمپنی کا ایوارڈ سولر ایکسپلوسیو فیکٹری کو حاصل ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ حادثہ سے پاک ایوارڈ یافتہ فیکٹری میں ایسا خوفناک واقعہ کس کی غلطی سے پیش آیا، بے قصور مزدوروں کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ ۱۹۹۵ء میں قائم ہونے والی یہ سولر ایکسپلوزیو کمپنی صنعتی اور دفاعی شعبوں کیلئے دھماکہ خیز مواد تیار کرتی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کمپنی کے مالک کا تعلق ایک بڑی سیاسی جماعت سے ہے۔ کمپنی ہر سال تقریباً تین لاکھ میٹرک ٹن دھماکہ خیز مواد تیار کرتی ہے۔ 
گزشتہ چند سال میں کمپنی کے منافع میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی کو ۲۰۱۷ء میں نیشنل سیفٹی کونسل( این ایس سی)کے ذریعہ مہاراشٹر سیفٹی ایوارڈ بھی ملا۔ ایوارڈ ملنے کے فوراً بعد ۲۰۱۸ء میں کمپنی میں ایک معمولی حادثہ پیش آیا۔ اس کے بعد بھی کمپنی میں سیکوریٹی کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ حالیہ حادثہ بھی سیکوریٹی کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہے۔ اسکی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ کمپنی کے سینئر جنرل منیجر آشیش سریواستو نے کہا کہ فی الحال کمپنی کی توجہ لوگوں کی جان بچانے پر ہے۔ سیکوریٹی میں نقص کے سوال پر انہوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ دھماکہ خیز مواد تیار کرنے والوں کو وزارت صنعت و تجارت کے تحت پٹرولیم اینڈ ایکسپلوسیو سیفٹی آرگنائزیشن( پی ای ایس او) سے منظوری حاصل ہے۔
پی ای ایس او کی طرف سے کل ۸؍ قسم کے دھماکہ خیز مواد تیار کر نے کی اجازت ہے۔ چک ڈوہ (بازارگاؤں ) میں سولر ایکسپلوسیوز فیکٹری کو چار ڈیویژنوں میں دھماکہ خیز مواد تیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ یعنی پینٹریتھریٹول ٹیٹرانائٹریٹ (پی ای ٹی این)، ڈیٹونیٹر (کلاس ۶؍)، ڈیٹونیٹنگ فیوز اور بوسٹر۔ پی ای ایس او کے ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اجازت ملنے پر ہی متعلقہ کمپنی کا معائنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد معائنہ کے نام پر صرف کاغذی کارروائی کی جاتی ہے۔ میڈیا نمائندوں نے پی ای ایس اوکے اعلیٰ حکام سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی معلومات حاصل نہیں ہوسکی۔ سولر کمپنی کا آخری معائنہ کب ہوا اس بارے میں کوئی بھی واضح طور پر بولنے کو تیار نہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK