Inquilab Logo

حکومت اور دھنگر سماج کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ

Updated: September 22, 2023, 9:54 AM IST | Mumbai

ریزرویشن کے معاملے پر غور وخوض کیلئے حکومت نے ۲؍ ماہ کا وقت مانگا، وفد نے کہا پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے، بھوک ہڑتال اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان

The movement of Dhangar Samaj continues in the entire state (file photo).
دھنگر سماج کا آندولن پوری ریاست میں جاری ہے ( فائل فوٹو)

گزشتہ ۱۷؍ دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے دھنگر سماج کے کارکنان کو جمعرات کے روز اس وقت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا جب ریاستی حکومت اور ان کے نمائندہ وفد کے درمیان  ہونے والی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہو گئی۔ وزیر اعلیٰ اور دونوں نائب وزرائے اعلیٰ  نے دھنگر سماج کے وفد سے  ریزرویشن کے مسئلے کا حل نکالنے کیلئے ۲؍ مہینوں کی مہلت مانگی جو کہ انہوں نے نہیں دی اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ 
  یاد رہے کہ احمد نگر  کے جام کھیڈ تعلقے میں اہلیہ بائی ہولکر کی جائے پیدائش چونڈی گائوں میں دھنگر سماج کی نمائندہ تنظیم ’یشونت سینا‘ کی جانب سے گزشتہ ۶؍ ستمبر سے بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔  یہاں انا صاحب رو پ نور  اور سریش بنڈگر  دونوں کھانا پینا ترک کرکے ، حکومت سے   دھنگر ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ دیگر کارکنان   ایک ایک دن ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ ایک روز قبل  یشونت سینا نے اعلان کیا تھا کہ وہ پورے مہاراشٹر میں ۲۵؍ مقامات پر راستہ روکو آندولن کرے گی۔ اسی کے پیش نظر وزیر اعلیٰ نے جمعرات کو دھنگر سماج کے نمائندوںکو گفتگو کیلئے ممبئی بلایا تھا۔ 
 ’ یشونت سینا‘ کے قومی صدر  بالا صاحب دوڑ تلے، ریاستی صدر مانک رائو دانگڑے،  قومی کوآر ڈی نیٹر گووند نروٹے، ریاستی نائب صدر سمادھان پاٹل، جنرل سیکریٹرینتن دھائے گڑے  پر مشتمل یہ وفد ممبئی پہنچا جہاں سہیادری گیسٹ ہائوس میں ان کی ملاقات  وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے، نائب وزراے اعلیٰ اجیت پوار اور دیویندر فرنویس سے ہوئی۔ اس میٹنگ میں دھنگر سماج کے اہم لیڈر کہہ جانے والے  بی جے پی رکن اسمبلی گوپی چند پڈلکر بھی موجود تھے۔ دھنگر سماج کا مطالبہ ہے کہ انہیں شیڈول ٹرائب ( ایس ٹی)  میں شمار کیا جائے اور ریزرویشن جاری کیا جائے۔  وزیر اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ کا کہنا تھا  کہ انہیں دھنگر سماج کی صورتحال اور انہیں ریزرویشن دینے کے تعلق سے آئین کی باریکیوں کا مطالعہ کرنے کیلئے ۲؍ ماہ درکار ہوں گے۔ تب تک دھنگر سماج اپنا احتجاج روک لے۔اس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن وفد کا کہنا تھا کہ حکومت کو پہلے ہی کافی وقت دیا جا چکا ہے۔  ۲؍ مہینے بعد کیا ہوگا کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔ اسلئے وہ مزید وقت دینا مناسب  نہیں سمجھتے۔ وفد  نے اعلان کیا کہ  وہ اپنا احتجاج حسب دستور جاری رکھیں گے۔ گھنٹوں مذاکرات کے بعد یہ میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوئی۔ 
 میٹنگ کے بعد وفد میں شامل نمائندوں کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے ریزرویشن کے معاملے پر سنجیدہ نظر آتے ہیں لیکن  اس معاملے میں کوئی ’رزلٹ‘ دکھائی نہیں دے رہا ہے۔  البتہ حکومت نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف درج کئے گئے معاملات کو واپس لے لیا جائے گا۔ گوپی چند پڈلکر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’  ہم دھنگر ریزرویشن کیلئے حکومت کو ملک کی دیگر ریاستوں کے  جی آر دکھائے۔ لیکن ان میں اس سماج کا نام دھنگڑ  لکھا ہوا ہے جبکہ مہاراشٹر میں اس نام کا کوئی سماج نہیں ہے۔  یہاں اس سماج کو دھنگر کہا جاتا ہے۔  یہ ایک تکنیکی دشواری ہے۔ یاد رہے کہ دھنگر سماج کا دعویٰ ہے کہ مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں انہیں ایس ٹی سماج میں شمار کیا جاتا ہے لیکن مہاراشٹر میں  ان کے پاس کوئی ریزرویشن نہیں ہے۔ گوپی چند پڈلکر  نے حالانکہ اس بات کیلئے حکومت کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے فوری طور پر میٹنگ بلائی اور اس اہم معاملے پر گفتگو کی۔ انہوں نےکہا کہ ’’ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ریاست کے تمام ضلع کلکٹروں کے نام ایک جی آر جاری کرے جس میں یہ ہدایت دی جائے کہ دھنگر سماج کے افراد کو ایس ٹی کیٹگری کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے۔  حکومت نے فی الحال یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اس تعلق سے ایک کمیٹی تشکیل دے گی جس میں سرکاری حکام  کے علاوہ دھنگر سماج کے نمائندے بھی ہوںگے۔  یہ لوگ مل کر کوئی راستہ نکالنے کی کوشش کریں گے۔ ‘‘ دھنگر سماج اور مراٹھا سماج کے مطالبات تکنیکی طور پر ایک جیسے ہیں۔  وہ کنبی سماج کے کوٹے ریزرویشن مانگ رہے ہیں اور یہ ایس ٹی کوٹے سے۔ البتہ حکومت فی الحال پس وپیش میں ہے۔ 
  یاد رہے کہ احمد نگر میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے دھنگر لیڈر انا صاحب روپ نور کی طبیعت بگڑجانے کے سبب انہیں پونے کے ساسون اسپتال میں داخل کروایا گیا ہے۔ یشونت سینا کو اس بات کی فکر ہے کہ  میٹنگوں کے سبب ہونے والی تاخیر سے ان مظاہرین کیلئے کوئی خطرہ نہ پیدا ہو جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK