محکمۂ نقل وحمل کی جانب سے سرکیولر جاری کیا گیا، دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نئے اصول وضوابط سے مویشیوں کے تاجروں اور قریش برادری کو ہراسانی سے راحت ملے گی
EPAPER
Updated: November 17, 2025, 10:43 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai
محکمۂ نقل وحمل کی جانب سے سرکیولر جاری کیا گیا، دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نئے اصول وضوابط سے مویشیوں کے تاجروں اور قریش برادری کو ہراسانی سے راحت ملے گی
گئو رکشا کے نام پر قریش برادری اور ڈرائیوروں پر ہونے والے تشدد کو روکنے کیلئے اب محکمہ نقل وحمل نے کچھ نئے ضابطے وضع کئے ہیںجن کے تعلق سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس سے اب مویشیوں کو لانے لے جانے والی گاڑی کے ڈرائیوروں اور ان مویشیوں کے مالکان کو راحت ملے گی۔ محکمہ ٹرانسپورٹ (نقل وحمل) نے اس تعلق سے ایک سرکیولر جاری کیا ہے اور تمام افسران کو ہدایت دی ہے کہ سرکیولر پر سختی سے عمل کیا جائے۔
یاد رہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سےگئو رکشا کے نام پر مویشیوں کو لانے لے جانے والی گاڑیوں کو روک کر ڈرائیوروں کے ساتھ مارپیٹ اور مویشیوں کے مالکان کے خلاف جھوٹے معاملے درج کرنے کی شکایتیں مسلسل مل رہی تھیں۔ کچھ عرصہ پہلے ریاست بھر کی قریش براداری نے اس کے خلاف ہڑتال کر دی تھی اور بڑے کا گوشت بیچنا بند کر دیا تھا۔ ان کی حمایت میں کسانوں نے بھی احتجاج شروع کر دیا جس کے بعد حکومت کو ہوش آیا اور اس نے اس تعلق سے اقدامات کی یقین دہانی کروائی تھی۔ اب ریاستی حکومت نے جانوروں، خاص طور پربڑے جانوروںکی نقل و حمل کیلئے نئے ضابطے جاری کئے ہیںجن سے مویشیوں کو لانے لے جانے میں بھی آسانی ہوگی اور انہیںہراساں بھی نہیں کیا جا سکے گا۔ ساتھ ہی جانوروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کو بھی ختم کیا جاسکے گا۔ریاستی ٹرانسپورٹ کمشنروویک بھیمان وار کے ذریعہ جاری کردہ سرکیولر کے مطابق تمام ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر ( آر ٹی او ) کو حکم دیا گیا ہے کہ جانوروں کے ٹرانسپوٹیشن کو معیاری بنایا جائے، جانوروں کے ساتھ غیر قانونی سلوک کو ختم کرنے کے اقدامات کئے جائیں اور مویشیوں کے تاجر اور قریش برادری کو پولیس کی مداخلت سے آزاد کروایا جائے تاکہ انہیں قانون کے نام پر کوئی ہراساں نہ کر سکے۔
نئے ضوابط کے مطابق جانوروں کو گاڑیوں میں ایک ساتھ نہیں بھرا جائے گا بلکہ اتنے ہی جانور ایک گاڑی میں لائے جاسکیں گے جو کشادگی سے کھڑے ہوسکیں ۔مویشیوں کو لانے کیلئے گاڑیوں کا موٹر وہیکل ایکٹ ۱۹۸۹ء ،۱۲۵(ای) اور (۲) کی شرائط پر پورا اترنا ہوگا ۔یہی نہیں بھینس بکریاں اور مرغیاں لانے والی گاڑیوں میں صفائی کا خصوصی نظم ہونا بھی ضروری ہے ۔جانوروں کو لانے اور لے جانے والی گاڑیوں کو یا تاجروں کو مذکورہ ضوابط کا سرٹیفکیٹ لینا لازمی ہوگا ۔ اس سرٹیفکیٹ میں نقل و حمل کے ان جانوروں کی وضاحت ہوگی تاکہ تاجروں کو بلا وجہ روک کر ہراساں نہ کیا جاسکے ۔
سرکیولر کے مطابق ٹرانسپورٹ کے دوران مویشیوں کے کان میں ٹیگ لگانا بھی لازمی ہوگا۔ یہ ٹیگ آر ٹی افسر فراہم کریں گے ۔ ان ضوابط سے تاجروں کو راحت ملے گی ۔ البتہ دوسری طرف ضوابط پر عمل نہ کرنے پر سخت سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں جن میں جرمانہ اور گاڑیوں کو ضبط کئے جانے کی شق بھی موجود ہے ۔سرکیولرکے مطابق جانوروں کے کانوں میں ٹیگنگ سے جانوروں کی اسمگلنگ پر روک لگے گی ۔ ٹرانسپور ٹ کمشنر وویک بھیمان وار کے بقول اس سے قبل کسی بھی جانوروں کے نقل و حمل کیلئے کوئی معیاری طریقہ کار نہیں تھا ۔آر ٹی او افسران غیر ضروری دستاویزات مانگتے تھے ۔ اب اسے ختم کرکے پورے عمل کو ہموار کر دیا گیا ہے ۔انہوںنے کہا کہ خصوصی طو رپر مویشیوں کے تاجر اورقریش برادری کو کئی قسم کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا ۔ الگ الگ آر ٹی او میں الگ الگ قواعد نافذ تھے ۔ اب ایک ہی اصول کے مطابق جانوروں کو لایا اور لے جایا جائے گا ۔
اس ضمن میں این سی پی لیڈر مدثر پٹیل، جو وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سرنائیک اور ٹرانسپورٹ کمشنر کے ساتھ اس معاملے کی پیروی کر رہے تھے، نے کہا کہ ’’مختلف آر ٹی او کے تحت اجازت ناموں میں یکسانیت کا فقدان ہی تاجروں کی ہراسانی کا سبب تھا۔ اب امید کی جاتی ہے کہ یہ مسئلہ ختم ہو جائے گا ۔‘‘ اس پر دیونار ٹرانسپورٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر شاہد شیخ کا کہنا تھا ’’ وڈالا آر ٹی او کے ذریعہ نئے سرکیولر کے نافذ ہونے کے بعد پہلا پرمٹ جاری کیا گیا۔ اس سرکیولر کے بعد آر ٹی او کے اجازت ناموں سےتمام مسائل ختم ہونے کا امکان ہے۔ تاہم پولیس اب بھی دستاویزات کی تصدیق اور جانوروں کو لے جانے والی گاڑیوں کو چھوڑنے میں ۵؍ تا ۸؍ گھنٹے لگا رہی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ پولیس ان گئو رکشکوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی ہے جنہیں نہ توگاڑیوں کی جانچ کا کوئی اختیار ہے اور نہ کسی پر تشدد کرنےکا۔