Inquilab Logo

نیوزی لینڈکی۲؍ مساجد میں قتل عام کا مجرم ایک تیسری مسجد کو نذر آتش کرنا چاہتا تھا

Updated: August 25, 2020, 11:29 AM IST | Agency | Auckland

کرائسٹ چرچ حملوں میں مجرم قرار دئیے جا چکے ٹیرنٹ کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنا تھا جس کی تیاری اس نے کافی عرصہ پہلے شروع کر دی تھی

New Zealand Mosque attacker - Pic : INN
نیوزی لینڈ حملوں کا مجرم برینٹن ٹیرنٹ عدالت میں ( تصویر: ایجنسی

گزشتہ سال نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں ۵۱؍ افراد کو قتل کرنے والے شخص کا تیسری مسجد کو بھی نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ یہ بات سزا کیلئے جاری سماعت کے دوران سامنے آئی ہے۔ملزم برینٹن ٹیرنٹ کا `زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا اس کیلئے وہ ایک اور مسجد کو آگ لگانا چاہتا تھا۔ آسٹریلوی شہری ٹیرنٹ کے خلاف ۵۱؍ قتل، ۴۰؍ اقدام قتل اور دہشت گردی کے مقدمے ہیں اور وہ ان میں ملوث ہونے کا اعتراف کر چکا ہے۔۲۹؍ سالہ ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ نیوزی لینڈ میں اس سے پہلے کبھی اتنی سخت سزا نہیں عائد کی گئی ہے 
 رشتہ دار دور سے سماعت میں شریک ہوئے
اس مقدمے کی سماعت پیر کی صبح کرائسٹ چرچ میں ہی شروع ہوئی۔ کورونا کی  پابندیوں کی وجہ سے مرکزی عدالت کا کمرہ نسبتاً خالی تھا۔کرائسٹ چرچ کے لا کمپلیکس کے اندر ۷؍ اضافی عدالتی کمروں کو حملے میں بچ جانے والوں اور ان کے لواحقین کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جن میں سے بہت سے لوگ اگلے تین دن تک جاری رہنے والے مقدمے میں اپنے بیانات دیں گے۔ سرکاری وکیل بارنابی ہیوس نے عدالت کو بتایا کہ حملہ آور نے کئی سال پہلے سے ہی یہ منصوبہ تیار کرنا شروع کر دیا تھا اور اس کا ہدف `زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرنا تھا۔اس نے نیوزی لینڈ کی مساجد کے بارے میں معلومات جمع کیں، عمارتوں کے فلور پلان حاصل کئے، محل وقوع اور دوسری تفصیلات کا مطالعہ کیا تاکہ انھیں اُس وقت نشانہ بنایا جائے جب وہاں سب سے زیادہ رش ہو۔ ٹیرنٹ  عدالت میں اپنا دفاعخود کر رہا ہے۔اسے کم سے کم ۱۷؍سال قید کی سزا ہوگی۔  
 اگلے کچھ دنوں میں ذاتی طور پر متاثر ہونے والے ۶۰؍ سے زائد افراد بیانات دیں گے۔ کچھ تو بیرون ملک سے سفر کرکے نیوزی لینڈ پہنچے ہیں اور مقدمے میں شرکت کرنے سے پہلے وہ دو ہفتے قرنطینہ میں رہ چکے ہیں۔ڈاکٹر حمیمہ تویان، جن کے شوہر زکریا تویان النور مسجد میں گولی لگنے کے قریب ۷؍ ہفتوں کے بعد انتقال کر گئے تھے، سماعت کے لیے سنگاپور سے وقت پر روانہ ہوئيں تاکہ قرنطینہ میں وقت گزارنے کے بعد وہ بروقت عدالت میں حاضر ہوں۔انھوں نے بتایا کہ وہ اس بارے میں متزلزل تھیں کہ آیا وہ ان پر مرتب ہونے والے اثرات لکھیں جو کہ ٹیرنٹ کے سامنے پڑھے جائیں گے۔ انھیں یہ خدشہ تھا کہ اس سےمجرم کی سفاکی کو تسکین پہنچے گی ۔لیکن حتمی طور پر انھوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایسا ہی کریں گی۔سیکڑوں دوسرے لوگ شہر کے دوسرے کمرہ عدالت میں براہ راست نشر کی جانے والی ویڈیو فیڈز پر مقدمے کی سماعت دیکھ سکیں گے  ٹرینٹ کی سزا طے ہوگی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK