Inquilab Logo

اسرائیل عالمی عدالت کا پابند ہو یا نہ ہو، ۱۲۴؍ ممالک عدالت کے حکم پر اس کےخلاف کارروائی کرسکتے ہیں

Updated: May 05, 2024, 11:24 AM IST | Agency | New York

عالمی فوج داری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ساتھ اسرائیلی کابینہ کے اہم لیڈران اور اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف کسی بھی وقت گرفتاری کا وارنٹ جاری ہو سکتا ہے۔

Any country can arrest Netanyahu if ordered by the International Court of Justice. Photo: INN
عالمی عدالت نے حکم دیدیا تو نیتن یاہو کو کوئی بھی ملک گرفتار کر سکتا ہے۔ تصویر : آئی این این

عالمی فوج داری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ ساتھ اسرائیلی کابینہ کے اہم لیڈران اور اعلیٰ فوجی افسران کے خلاف کسی بھی وقت گرفتاری کا وارنٹ جاری ہو سکتا ہے۔ اسے روکنے کیلئے اسرائیل کی جانب سے تمام تر سفارتی کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کام میں امریکہ کو بھی لگایا گیا ہے جو بار بار یہ کہہ رہا ہے کہ بین الاقوامی عدالت اسرائیل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتی کیوں کہ اسرائیل نے ’روم بین الاقوامی معاہدہ برائے عالمی عدالت ‘ پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ 
 امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے یہ نکتہ بار بار اٹھایا جارہا ہے کہ اسرائیل عالمی عدالت کے احکامات کا پابند نہیں ہے لیکن عالمی سیاست اور قوانین کے ماہرین کے مطابق یہ نکتہ بالکل بے بنیاد ہے کیونکہ فلسطین نے اس معاہدہ پر دستخط کئے ہیں اور اس کی رُو سے بین الاقوامی عدالت فلسطین میں کئے گئے کسی بھی بین الاقوامی جرم کے معاملے میں استحقاق رکھتی ہے۔ اس بارے میں انگلینڈ کی برسٹول لاء اسکول کے کریمنل لاء پروفیسر جیرارڈ کیمپ نے کہا کہ ’’ اسرائیلی حکام کی جانب سے دائرہ کار کا معاملہ اٹھانا بالکل ویسا ہی ہے جیسا کہ چور چوری کرنے کے بعد دھیان بھٹکانے کیلئے شور مچاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بین الاقوامی عدالت اسرائیل کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کرسکتی ہے کیونکہ فلسطین نے عدالت قائم کرنے کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔ اس لحاظ سے فلسطین کےعلاقوں غزہ، رفح، مغربی کنارہ، یروشلم اور دیگر جگہوں پر اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں پر عدالت کو کارروائی کرنے کا پورا حق ہے۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: بائیڈن پر دبائو، اسرائیل کو ہتھیار کی فروخت بند کی جائے

کنیڈا کی فریزر ویلی یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر مارک کرسٹن نے کہا کہ ’’ اس صورتحال میں اسرائیل بہت زیادہ احتجاج نہیں کرسکتا اور نہ سفارتی تعلقات کو آڑے لاسکتا ہے کیوں کہ اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ویسے بھی بین الاقوامی عدالت ۲۰۲۱ء سے اسرائیل کےجنگی جرائم کے خلاف تفتیش کررہی ہے۔ یہ تفتیش اسرائیل کی گزشتہ ایک دہائی میں کی گئی تمام حرکتوں کا احاطہ کرتی ہے اور اب اس میں ۲۰۲۳ء اکتوبر کی جارہی جنگی کارروائی بھی شامل کرلی گئی ہے۔ ایسے میں اسرائیلی قیادت کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔ ‘‘مارک کرسٹن نے مزید کہاکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ اس وقت بین الاقوامی عدالت پر زبردست سفارتی دبائو بنایا جارہا ہے۔ ساتھ ہی کئی ممالک اسےمختلف نتائج کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں لیکن اب یہ عدالت کے وکلاء اور ججوں پر منحصر ہے کہ وہ کتنا دبائو برداشت کرپاتے ہیں اورفلسطین کو انصاف دلاپاتے ہیں یا نہیں۔ واضح رہے کہ اگر بین الاقوامی عدالت نیتن یاہو اور ان کے رفقاءکے خلاف وارنٹ جاری کردیتی ہے تو بین الاقوامی عدالت کے قوانین پر دستخط کرنے والے تمام ۱۲۴؍ ممالک کے لئے یہ لازمی ہو جائے گا کہ وہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کریں۔ اس کےمطابق اگر نیتن یاہو ان ۱۲۴؍ ممالک میں سے کسی بھی ملک میں قدم رکھتےہیں تو انہیں فوراً گرفتار کرلیا جائے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK