Inquilab Logo

نائیجیریا: ۲۸۷؍ بچوں کا اغواء، انٹیلی جنس میں خامی اہم وجہ، سیکوریٹی فورسیز کا جنگلات کا گھیراؤ

Updated: March 08, 2024, 9:35 PM IST | Abuja

نائیجیریا کے کدونا علاقے کے ایک قصبہ کو صبح ۸؍ بجے مسلح افراد کے ایک گروہ نے گھیر لیا اور ۲۸۷؍ بچوں کو اغواء کرکے جنگل کی طرف بڑھ گئے۔ بچوں کے سرپرست پریشان۔ صدر نے یقین دلایا کہ بچوں کو جنگل سے بحفاظت نکالنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

سیکوریٹی فورسیز نے جمعہ کو نائیجیریا کے شمال مغربی علاقے میں واقع گھنے اور بڑے جنگلات کا گھیراؤ کیا تاکہ اغوا ہونے والے تقریباً ۳۰۰؍ بچوں کو بحفاظت نکالا جاسکے۔ یہ بچے جمعہ کی صبح ۸؍ بجے اسکول جانے کی تیاری کررہے تھے تبھی مسلح افراد کے ایک بڑے گروہ نے ان کے علاقے کو گھیر لیا اور بچوں کو لے کر گھنے جنگل کی طرف بڑھ گئے۔ اغوا کی اس وارادت کو تجزیہ کاروں اور کارکنوں نے انٹیلی جنس کی ناکامی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ 
مغربی افریقی ملک کے دارالحکومت کے قریب واقع کدونا ریاست میں ۲۸۷ء بچوں کا اغواء، ۲۰۱۴ءمیں بورنو کے چیبوک گاؤں کی اسکول کی طالبات کے اغوا کے بعد سے، دہائی میں اسکول سے سب سے بڑے اغوا میں سے ایک ہے۔ تجزیہ کاروں اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ حفاظتی خامیوں کی وجہ سے یہ اغوا ہوا ہے۔ 
شہر سے ۵۵؍ میل دور واقع کوریگا قصبے کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ تازہ حملوں میں ۱۲؍ سال یا اس سے کم عمر ۱۰۰؍ بچوں کا اغواء کیا گیا اور انہیں جنگل کی طرف لے جایا گیا۔ یہ بچے صبح اسکول جانے کی تیاری کررہے تھے۔ کدونا کے اسکول حکام نے بتایا کہ جب ایک شخص نے بچوں کو بچانے کی کوشش کی تو اسے گولی مار دی گئی۔
کدونا کی گورنر اوبا ثانی اور سیکوریٹی حکام نے جمعرات کو غمزدہ دیہاتیوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے گورنر سے التجا کی کہ طلبہ کی رہائی کو یقینی اور ان کے علاقے کو محفوظ بنایا جائے۔ اس علاقے کی آبادی بہت کم ہے جہاں اکثر اغوا کی وارداتیں انجام دی جاتی ہیں۔ 
کدونا پولیس کے ترجمان منصور حسن نے بتایا کہ قریبی جنگلات میں سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے جو اکثر مسلح گروہوں کیلئے انکلیو کا کام کرتے ہیں۔ حسن نے کہا کہ ’’تمام سیکوریٹی ایجنسیاں بچوں کی بازیابی کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔‘‘
علاقے کے ایک نوجوان لیڈر جوشوا مادامی نے بتایا کہ اسکول میں کوئی باڑ نہیں تھی، صبح ۸؍ بجے کے بعد موٹر سائیکلوں پر آنے والے بندوق برداروں نے ہر زاویے سے علاقے کوگھیر لیا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی سیکوریٹی فورسیز جائے وقوع پر نہیں پہنچیں جس سے اہل خانہ اور تجزیہ کاروں کے خدشات بڑھ گئے کہ بندوق بردار بچوں کو لے کر گہرے جنگل میں چلے گئے ہیں۔
لاگوس میں قائم ایس بی ایم انٹیلی جنس فرم کے سیکوریٹی تجزیہ کار، کانفیڈنس میک ہیری نے کہا کہ اس طرح کا تاخیری ردعمل عام ہے اور انٹیلی جنس پر عمل کرنے میں ناکامی کے علاوہ ہاٹ اسپاٹ میں صورتحال کو مزید خراب کرتا ہے۔
نائیجیریا کے صدر بولا ٹینوبو نے کہا کہ ’’مجھے یقین ہے کہ متاثرین کو بازیاب کرالیا جائے گا۔‘‘ یاد رہے کہ گزشتہ سال جب صدر منتخب ہوئے تھے تو ان کے انتخابی وعدوں میں اغواء کے بحران کو ختم کرنا بھی شامل تھا۔ 
تاہم، اب تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مقامی لوگوں نے اس کا الزام ان ڈاکوؤں پر عائد کیا ہے جو نائیجیریا کے شمال مغربی اور وسطی علاقوں کے دور دراز دیہاتوں میں بھاری تاوان کیلئے بڑے پیمانے پر قتل عام اور اغوا کرتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK