• Wed, 24 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

لندن: گریٹا تھنبرگ فلسطین ایکشن کی حمایت پر گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا

Updated: December 24, 2025, 7:04 PM IST | London

گریٹا تھنبرگ کو لندن میں فلسطین ایکشن کی حمایت میں احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ گرفتاری دہشت گردی قوانین کے تحت عمل میں آئی، جس پر اقوام متحدہ کے نمائندوں اور برطانوی سیاست دانوں سمیت دنیا بھر میں شدید تنقید کی گئی۔ ناقدین کے مطابق یہ اقدام پُرامن احتجاج اور اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔

Famous Swedish environmental activist Greta Thunberg. Photo: X
مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: ایکس

مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ کو فلسطین حامی بھوک ہڑتال کرنے والوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاج کے دوران حراست میں لینے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ ان کی گرفتاری پر دنیا بھر میں برطانوی حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ منگل کو ۲۲؍ سالہ گریٹا تھنبرگ کو لندن میں ایک انشورنس کمپنی کے دفتر کے باہر احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر Prisoners for Palestine گروپ کے مطابق، تھنبرگ کے ہاتھ میں ایک علامتی تختی تھی جس پر درج تھا: ’’میں فلسطین ایکشن کے رضاکار قیدیوں کی حمایت کرتی ہوں۔ میں نسل کشی کی مخالفت کرتی ہوں۔‘‘ اسی بنیاد پر انہیں حراست میں لیا گیا، تاہم بعد ازاں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
گروپ نے یہ بھی بتایا کہ بھوک ہڑتال کرنے والوں سے اظہارِ یکجہتی کے طور پر اسپین انشورنس کی سرگرمیاں روکنے والے دو دیگر مظاہرین کو بشپ گیٹ اسٹیشن پر نظر بند کیا گیا۔ پولیس کے مطابق، تھنبرگ کو دہشت گردی ایکٹ ۲۰۰۰ء کے سیکشن ۱۳؍ کے تحت حراست میں لیا گیا کیونکہ وہ فلسطین ایکشن کی حمایت میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھیں، جس تنظیم پر جولائی میں پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ سٹی آف لندن پولیس نے وضاحت کی کہ فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد اس کی حمایت میں کسی بھی علامت یا مواد کی نمائش قانوناً جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ پولیس کے مطابق، اس تنظیم پر پابندی اس وقت لگائی گئی تھی جب اس کے کارکنوں نے رائل ایئر فورس کے دو طیاروں کو نقصان پہنچایا، جن کی مالیت تقریباً ۷؍ ملین یورو بتائی گئی۔
یہ احتجاج فلسطین ایکشن سے وابستہ چھ قیدیوں کی حمایت میں کیا گیا تھا جو نومبر سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ انشورنس کمپنی اسرائیلی اسلحہ ساز ادارے ایلبٹ سسٹمز کو خدمات فراہم کرتی ہے۔ گریٹا تھنبرگ کی گرفتاری پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔ اقوام متحدہ میں فلسطین کے لیے نمائندہ فرانسسکا البانیز نے برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام اسرائیلی نسل کشی کو چھپانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ انسانی حقوق کی آواز دبانے سے مزاحمت مزید مضبوط ہوگی۔
برطانوی گرین پارٹی کے لیڈر زیک پولانسکی نے کہا کہ اگر پُرامن احتجاج جرم ہے تو جمہوریت شدید خطرے میں ہے۔ لیبر پارٹی کے رکنِ پارلیمنٹ رچرڈ بورگون نے گرفتاری کو “مکمل طور پر مضحکہ خیز” قرار دیا۔ اسی طرح نیو یور پارٹی کی لیڈر زارا سلطانہ نے کہا کہ گریٹا تھنبرگ کو صرف نسل کشی کی مخالفت کرنے پر گرفتار کیا گیا، جبکہ وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر آزاد ہیں۔ ان کے مطابق، اصل احتساب ان لوگوں کا ہونا چاہئے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شریک ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK