پچھلے صدارتی انتخاب میں بڑی عمر کے لوگوں کے ووٹوں سے ری پبلکن پارٹی کو فتح حاصل ہوئی تھی
EPAPER
Updated: June 30, 2020, 7:38 AM IST | Agency | Washington
پچھلے صدارتی انتخاب میں بڑی عمر کے لوگوں کے ووٹوں سے ری پبلکن پارٹی کو فتح حاصل ہوئی تھی
رائے عامہ کے نئے جائزوں کے مطابق، صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن کو معمر افراد کی زیادہ حمایت حاصل ہے، حالانکہ پچھلے صدارتی انتخاب میں بڑی عمر کے لوگوں کے ووٹوں سے ری پبلکن پارٹی کو فتح حاصل ہوئی تھی۔ مئی میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیاتھا کہ وہ انسولین کی قیمتیں بڑھنے سے روک رہے ہیں۔ اس اعلان کا مقصدمعمر افراد کو خوش کرنا تھا۔ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اس منصوبےمیں شامل ہونے والوں کو۳۵؍ڈالر ماہانہ میں انسولین کی تمام خوراکیں ملا کریں گی۔
امریکہ کی بعض ریاستوں میں کانٹےکا مقابلہ ہوتا ہے۔ ان میں فلوریڈا اور ایری زونا کی ریاستیں شامل ہیں۔ یہاں پر سینئرزکی تعداد بھی کافی ہے۔ ماضی میں یہ ووٹرز ٹرمپ کی پالیسیوں کوپسند کرتے تھے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق، اب ایسا نظر نہیں آرہا۔
شہری نظم و نسق میں گڑ بڑ، نسلی نا انصافیوں کے اوپر تلے واقعات اور کرونا وائرس کی وبا نے رائے عامہ کو کافی تبدیل کیا ہے۔ اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق سائنا کالج کی جانب سے معمر افراد سے لیے گئے ایک جائزے میں ٹرمپ کو بائیڈن کےمقابلے میں جزوی سبقت حاصل تھی، جبکہ۲؍ اور جائزوں میں بائیڈن کو ۸؍پوائنٹس کی برتری حاصل تھی۔ وائٹ ہاؤس ان جائزوں کو گمراہ کن قرار دیتا ہے۔کوئینیپیک یونی ورسٹی میں رائے عامہ کے جائزوں کے ماہر ٹم میلاوےکہتے ہیں یہ جائزے ٹرمپ کے حق میں نہیں ہیں اور نومبر کا صدارتی انتخاب قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔بہت سے معمر افراد نے فیصلہ کر لیا ہے۔ نبراسکا سے تعلق رکھنے والی ایک معمر خاتون کا کہنا ہے کہ میں ایسا صدر چاہتی ہوں جس کو اپنے سے زیادہ عوام کا خیال ہو۔ وہ صرف اپنے کاروبار اور اپنے اقتدار کا بھوکا نہ ہو۔مگر اب بھی معمرافراد کی ایک معقول تعداد ٹرمپ کے حق میں ہے۔ ٹرمپ کے حامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ ٹرمپ جو کچھ کر رہے ہیں، میں اس سے سو فیصدمتفق نہیں ہوں۔ لیکن میری نظر میں وہ صحیح معنوں میں سیاست دان ہیں۔