Inquilab Logo

میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کو اکتوبر کے اواخر تک خالی کروں گا: عمر عبداللہ

Updated: September 09, 2020, 1:11 PM IST | Agency | Srinagar

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے سری نگر کے ہائی سکیورٹی زون `گپکار` میں واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ کو رضاکارانہ طور پر اکتوبر کے اواخر تک خالی کرنے اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اس سلسلے میں میرے نام کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ہے بلکہ میں خود ایسا کررہا ہوں۔ عمر عبداللہ نے بدھ کی صبح اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: `جموں و کشمیر انتظامیہ کے نام میرا مکتوب۔ میں سری نگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کو ماہ اکتوبر کے اواخر تک خالی کروں گا۔

Omar Abdullah - Pic : INN
عمر عبد اللہ ۔ تصویر : آئی این این

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ نے سری نگر کے ہائی سکیورٹی زون `گپکار` میں واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ کو رضاکارانہ طور پر اکتوبر کے اواخر تک خالی کرنے اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اس سلسلے میں میرے نام کوئی نوٹس جاری نہیں کیا ہے بلکہ میں خود ایسا کررہا ہوں۔
عمر عبداللہ نے بدھ کی صبح اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: `جموں و کشمیر انتظامیہ کے نام میرا مکتوب۔ میں سری نگر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کو ماہ اکتوبر کے اواخر تک خالی کروں گا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ میڈیا میں سال گزشتہ کی خبروں کہ مجھے سرکاری رہائش گاہ خالی کرنے کے لئے نوٹس ارسال کی گئی ہے، کے برعکس میں خود ایسا کر رہا ہوں`۔
انہوں نے محکمہ اسٹیٹس و خاطر تواضع کے ایڈمنسٹریٹو سکریٹری کے نام اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ کچھ ماہ قبل جموں و کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ کے اختیارات میں لائی جانی والی تبدیلی کے پیش نظر مجھے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بیٹھے رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ میری سیکورٹی اور دوسرے امور کی الاٹمنٹ کو باقاعدہ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔
موصوف نے کہا کہ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جو نا قابل قبول ہے میں نے آج تک کبھی کسی ایسی سرکاری املاک پر قبضہ نہیں کیا ہے جس کا میں مستحق نہیں تھا۔
انہوں نے مکتوب مزید کہا ہے: `میں آپ کو مطلع کرتا ہوں کہ میں نے متبادل رہائش گاہ کی تلاش شروع کی ہے۔ لیکن کورونا کے پیش نظر کام طول پکڑ رہا ہے۔ لگتا ہے کہ آٹھ سے دس ہفتوں میں متبادل رہائش گاہ انتظام ہوگا اور  میں گپکار روڈ پر واقع اپنی سرکاری رہائش گاہ کو آپ کے سپرد کروں گا`

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK