اب بھی ریاست میں میتئی اور کُوکی زومی سماج کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی صورتحال برقرار ہے۔
EPAPER
Updated: May 04, 2024, 1:07 PM IST | Imphal
اب بھی ریاست میں میتئی اور کُوکی زومی سماج کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی صورتحال برقرار ہے۔
منی پور تشدد کو ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ تاہم اب بھی ریاست میں میتئی اور کُوکی زومی سماج کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔ پچھلے سال ۳؍مئی کو فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ جس میں اب تک ۲۰۰؍ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ وہیں ۵۸؍ہزار سے زائد بے گھر افراد اب بھی عارضی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بھاسکر کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاست میں لاء اینڈآرڈر کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ زیڈ سیکوریٹی کے ساتھ بھی ریاست کے وزیراعلیٰ پچھلے ایک سام میں کُوکی زومی علاقوں میں جان مال کے نقصان کا جائزہ لینے نہیں جاسکے ہیں۔ یہاں سماج بکھرچکے ہیں۔ دفاتر ہوں یا اسپتال کہیں بھی سرکاری سسٹم نہیں بچاہے۔ حکومت کے سرکیولر کے باوجود سرکاری دفاتر سے ملازمین غائب ہیں۔ کُوکی اکثریتی اضلاع ہوں یا میتئی اکثریتی علاقے، سڑکوں پر مسلح لوگ نظر آجائیں گے۔ پوری ریاست دو حصوں میں منقسم نظر آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مودی نے اُلٹا اپوزیشن اتحاد پر ہی ملک کا دستور بدلنے کی سازش کا الزام لگا دیا
رپورٹ کے مطابق حالات یہ ہیں کہ کُوکی زومی قبیلے کے لوگ اب امپھال گھاٹی میں آنے کا کوئی جوکھم نہیں اٹھاتے جبکہ پہاڑوں میں بسے میتئی لوگوں نے اپنا گھر زمین سب کچھ چھوڑیا ہے۔ منی پور کے کل ۱۶؍ اضلع میں کُوکی سماج کے لوگ چُوراچندا پور، کانگپوکپی، چندیل، فیرجول اور ٹینگنوپال ضلع کی جنوبی پہاڑیوں میں رہتے ہیں۔ وہیں امپھال گھاٹی کے وشنو پور، تھوبل، امپھال ایسٹ اور امپھال ویسٹ میں میتئی کا دبدبہ ہے۔ منی پور میں جمعرات کو مشتبہ جنگجو تنظیم کے اراکین نے چُوراچاندپور کے سالبنگ گاؤں میں واقع ایس بی آئی برانچ کو لوٹ لیا۔ ایک افسر کے مطابق یہ واردات دوپہر ۲؍بجے کی ہے۔ ابھی اس منظم ڈکیتی کی جانچ جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق چُورا چاندپور میں رہنے والے ’جے بائیتے(نام تبدیل)‘ پیشے سے معلم ہیں، وہ کہتے ہیں کہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ آبادی والے چُوراچاند پور میں صرف ایک سرکاری اسپتال ہے۔ اگر وہاں علاج نہیں ہوتا تو لوگوں کو ایزاول جانا پڑتا ہے، جو ۳۵۰؍ کلومیٹر دور ہے۔ گاڑی سے وہاں پہنچنے میں ۸۰؍ سے ۱۰؍ گھنٹے لگ جاتے ہیں۔