Inquilab Logo

کرلاٹرمنس پر اترنے والے ۲۰؍ ہزار مسافروں کیلئے کورونا ٹیسٹ کیلئے صرف ۴۵۰؍ کٹ!

Updated: May 29, 2021, 8:28 AM IST | Mumbai

اس مصروف ٹرمنس پر روزانہ ۲۰؍ طویل مسافتی ٹرینوں سے ایک ہزار سے زائد مسافر شہر آتے ہیں لیکن سارے مسافروںکی اسکریننگ اور ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ نہیں ہوپاتا

Passengers arriving at the Kurla terminal are getting out of the queue.Picture:Inquilab
کرلا ٹرمنس پرآنے والے مسافرقطار سےباہر نکل رہے ہیں ۔ تصویر انقلاب

یہاں لوکمانیہ تلک ٹرمنس پرروزانہ ہزاروں مسافر آتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے مسافروں کی اسکریننگ یا ٹیسٹنگ نہیں  ہوپاتی جو حکومت کی کوروناگائیڈلائن کے خلاف ہے۔ پہلے یہاں بی ایم سی ٹیم کو۱۴۰۰؍سے ۲۰۰۰؍ اینٹیجن ٹیسٹ کٹ مہیا کرائی گئی تھیں  جن کا استعمال وہ ٹرمنس پر آنے والے مسافروں کی ٹیسٹنگ کیلئے کرتے تھے لیکن اب  ان کے پاس صرف ۴۵۰؍ سے ۵۰۰؍ کٹ ہی ہیںجس کی وجہ سے سارے مسافروں کی اسکریننگ نہیں ہوپاتی اور جن لوگوں کو اس کارروائی کے دوران انتظار کرنا پڑتا ہے ، ان میں سے کئی لوگ موقع پا کر ٹرمنس سے باہر جانے کے مختلف راستے سے نکل جاتے ہیں۔گزشتہ روز اس نمائندے نے دوپہر ڈھائی بجے کرلا ٹرمنس کا دورہ کیا تو دیکھا کہ کوئمبتور ایکسپریس کرناٹک سے ہزاروں مسافروں کو لے کر پہنچی ۔ مذکورہ ریاست میں کووڈ۱۹؍ کے معاملات تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
 کوئمبتورایکسپریس سے اترنے والے مسافروں  کی جانچ بی ایم سی ایل وارڈ کی ٹیم ،  اس کے رضاکاروں اور ڈاکٹر نے نہیں کی ۔ اس بارے میں  ایل وارڈ کے ساتھ تعاون کرنے والے ڈاکٹر رشی راج ے بتایا کہ ’’ہمیں ان ٹرینوں کی ایک لسٹ دی گئی ہے جن کے مسافروں کی جانچ کی ضرورت ہے۔ کوئمبتورایکسپریس اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔ بی ایم سی کی ٹیم ۱۲؍ رضاکاروں اور لیب اہلکاروں کے ہمراہ دہلی ، راجستھان ، اترپردیش ، اتراکھنڈ ، گوا اور مغربی بنگال جیسی ریاستوں سے آنے والی ۱۶؍تا ۱۸؍ ٹرینوں کے مسافروں کی اسکریننگ کرتی ہے۔بی ایم سی کے ۲۴؍ مئی کے سرکیولر کے مطابق ’’ تمام پابندیاں جو حساس علاقوں سے آنے والے تمام مسافروں پر عائد ہوتی ہیں ، ان کا  ملک کے کسی بھی علاقے سے آنے والے ہر شخص پر ریاست میں   اطلاق ہوگا۔‘‘
 کوئمبتورایکسپریس سے آنے والے کئی مسافروں کے پاس آر ٹی پی سی آر رپورٹ نہیں تھی۔ ایک مسافر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’میں رپورٹ لے کر آرہا تھا لیکن سفر کے دوران میرا بیگ کھوگیا۔‘‘ ایک اور مسافر نے کہا کہ ’’شہر میں آنے سے قبل میں نے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کیا تھا۔ ہم سب صحت مند ہیں اس لئے ہمارے پاس کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ کسی نے بھی اس کے بارے میں نہیں پوچھا۔‘‘
 کچھ ہی منٹ بعد اترپردیش سے ایک ٹرین آئی اور بی ایم سی ٹیم حرکت میں آگئی نیز مسافروں کو قطار میں کھڑے رہنے کی ہدایت دی۔ ان میں سے چند کا باڈی ٹیمپریچر چیک کیا گیا اور گھر میں قرنطینہ کیلئے ٹھپہ (اسٹیمپ) لگایا گیا۔ تاہم اس نمائندے نے دیکھا کہ ان میں سے بیشتر مسافر بغیر اسکریننگ یا انٹیجن ٹیسٹ کے بھاگ نکلے۔ ان میں سے ایک مسافر یہ بحث کرتے ہوئے چلاگیا کہ جب سوشل ڈسٹینسنگ کی پابندی نہیں کی جارہی ہے تو وہ کیوں انتظار کرے۔
 چند مسافروں بی ایم سی کے رضاکاروں سے بحث کرنے لگے اور اسکریننگ کا انتظار نہیں کیا۔ ٹرمنس پر صرف ۲،۳؍ پولیس اہلکار بھیڑ کو سنبھالنے کیلئے موجود تھے۔  اس بارے میں ڈاکٹر رشی راج نے کہا کہ ’’مئی کے پہلے ہفتے سے ایک ٹرین سے تقریباً ۱۲۰۰؍ تا ۱۴۰۰؍ مسافر آرہے ہیں۔ یہ بھیڑ ہمارے رضاکاروں کے ساتھ بڑی بدتمیزی سے پیش آتی ہے اور لوگ ہم سے تعاون نہیں کرتے۔  ‘‘
  کرلا ٹرمنس پر موجود ایل وارڈ کے ایک اہلکار نے کہا کہ ’’ابتداء میں بھیڑبھاڑ کے دوران ہمیں ۱۴۰۰، تا ۲؍ ہزار ریپڈ اینٹیجن کٹ روزانہ کی بنیاد پر دی جارہی تھیں لیکن گزشتہ چند ہفتوں سے یہ کم ہوکر ۴۵۰؍تا ۵۰۰؍ رہ گئی ہیں۔‘‘ ایل وارڈ کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر جتیندرجادھو نے دعویٰ کیا کہ ’’صرف بدھ کو ہم نے ۲؍ ہزار ۹۰۰؍ سے زیادہ ٹیسٹ کئے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK